0
Wednesday 19 Sep 2018 17:00
اسلام ناب محمدی (ص) کی سربلندی کیلئے امام حسین (ع) نے سر کٹایا

شہداء کربلا نے اسلامی آئین کو زندہ کیا اور ہمیں اس آئین پر عمل کرنیکی تعلیم دی، مولانا عبدالاحد میر

زمین پر فتنہ و فساد برپا کرنیکی کسی کو ہرگز اجازت نہیں ہے
شہداء کربلا نے اسلامی آئین کو زندہ کیا اور ہمیں اس آئین پر عمل کرنیکی تعلیم دی، مولانا عبدالاحد میر
مولانا عبدالاحد میر کا تعلق مقبوضہ کشمیر کے قصبہ ٹنگمرگ سے ہے۔ وہ فروزپوری کی حنفیہ جامع مسجد میں امام جمعہ کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ مختلف دینی و سماجی سرگرمیوں کے علاوہ اتحاد اسلامی کے حوالے سے علاقہ بھر میں انکی کوششیں مثالی رہی ہیں۔ تحریک آزادی کشمیر میں بھی وہ پیش پیش رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز کے نمائندے نے مولانا عبدالاحد میر سے محرم الحرام اور اتحاد اسلامی کے حوالے سے ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کرام کی خدمت میں پیش ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: شہداء کربلا کی قربانی کا مقصد کیا ہے اور کربلا سے مسلمانوں کو کیا درس ملتا ہے۔؟
مولانا عبدالاحد میر:
کربلا کی تاریخ میں یہ وارد ہوا ہے کہ جب شہداء کربلا کی شہادت کا مقصد یہ تھا کہ دین رسول اللہ کی کی حفاظت کی جائے، تمام تر قربانیاں دین اسلام کی بقا کے لئے تھیں۔ اسلام ناب محمدی (ص) کی سربلندی کے لئے امام حسین (ع) نے سر کٹایا۔ امام حسین (ع) نے تمام چیزوں پر دین الہی کو مقدم رکھا۔ ہمیں بھی کربلا سے یہی درس ملتا ہے کہ ہم اپنی تمام تر کوششیں دین اسلام کی ترویج و سربلندی کے لئے جاری رکھیں۔

اسلام ٹائمز: محرم الحرام میں اتحاد اسلامی کے مواقع جو ہماری ہاتھ آتے ہیں۔؟
مولانا عبدالاحد میر:
قرآن کریم کا واضح ارشاد ہے کہ ’’وعتصموا بحبل اللہ جمعیا ولا تفرقوا‘‘ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ برپا نہ کرو۔ اس لئے ہم تمام مسلمانوں کو متحد ہونا چاہئیے اور ہمارے درمیان تفرقہ کی کوئی وجہ باقی نہیں رہتی۔ مسلمانوں کا آئین مسلمانوں کو آپسی تضاد و منافرت کی اجازت ہرگز نہیں دیتا۔ یہ تمام تر سازشیں دشمن اسلام کی ہیں، جن سے ہمیں ہوشیار رہنا چاہیئے۔ کربلا نے اسلامی آئین کو زندہ کیا اور شہداء کربلا نے ہمیں اس آئین پر عمل کرنی کی تلقین کی۔

اسلام ٹائمز: شہداء کربلا کی قربانیوں سے کیسے اسلامی آئین کا احیاء نو ہوا۔؟
مولانا عبدالاحد میر:
دیکھیئے ہم نے مشاہدہ کیا کہ جو مقدس اشخاص کربلا میں شہید ہوئے، ان کا مقصد دین کی بقا اور مسلمانوں کی سربلندی تھا۔ اسلام جو پامال ہوگیا تھا، جس کی شببیہ بگاڑ دی گئی تھی۔ کربلا کے شہداء نے قربانی دے کا اسلامی آئین کو دوبارہ زندہ کیا بلکہ کربلا سے ہر ایک یزیدی فکر کو نیست و نابود کرنے کا سامان مہیا ہوگیا۔ یہ دو قوتیں حق و باطل کی شکل میں روز اول سے ہمارے درمیان موجود ہیں اور جب حق غالب آجائے گا تو باطل کو مٹنا ہی ہوگا۔ رسول نازنین (ص) سے محبت کا تقاضا و لازمہ ہی ہے کہ دین اسلام کے لئے قربانیاں دی جائیں۔ اس وقت بڑی قربانی یہ ہے کہ ہمیں اپنے ذاتی مفادات بالائے طاق رکھکر اتحاد ملت کے لئے کوشش کرنی ہوگی۔

اسلام ٹائمز: آج بھی ایسے عناصر ہمارے درمیان موجود ہیں، جو یزید پلید کا دفاع کرنے میں لگے ہوئے ہیں، اس حوالے سے آپ کیا کہنا چاہیں گے۔؟
مولانا عبدالاحد میر:
دیکھیئے کربلا کی جنگ حق و باطل کی جنگ تھی۔ کربلا میں باطل کی کمر ٹوٹ گئی۔ اب کچھ منافق ہمارے درمیان موجود ہیں، جو مسلمانوں میں انتشار برپا کر رہے ہیں۔ ائمہ اطہار اور صحابہ کرام نے ہمیں تعلیم دی ہے کہ ہم آپسی تضاد و منافرت ترک کریں اور ملت واحدہ کو طور پر سامنے آئیں۔ زمین پر فتنہ و فساد برپا کرنے کی کسی کو اجازت ہرگز نہیں ہے۔ یہ رسول اکرم (ص) کی پیشنگوئی ہے کہ ایک طبقہ جو خوارجین کا ہوگا، جو قرآن تو بہترین آواز میں پڑھیں گے اور نمازیں کثرت کے ساتھ پڑھیں گے، لیکن قرآن اور دین انکے حلق سے نیچے نہیں اترا ہوگا۔ یہ دین سے ایسے ہی خارج ہونگے، جیسے تیر کمان سے خارج ہو جاتا ہے۔ یہی خوارج ہیں، جو مسلمانوں کے درمیان فتنہ برپا کرنا چاہتے ہیں۔ تمام مسلمانوں کو چاہیئے کہ خوارج کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔

اسلام ٹائمز: کیوں ملت اسلامیہ متحد نہیں اور اسلام دشمن عناصر کیخلاف مسلمان متحد نہیں ہوتے ہیں۔؟
مولانا عبدالاحد میر:
رسول اللہ (ص) کا ارشاد گرامی ہے کہ لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا کہ فتنے عام ہونگے، جہالت کا بول بالا ہوگا اور جنگ و جدل عام ہوگا۔ ایسے عناصر کا ہونا لازمی ہے، لیکن ہمیں ان عناصر کے خلاف صف آراء ہونا چاہیئے۔ ہمیں منافقین سے آگاہ رہنا چاہیئے۔ جب ہم ان تمام عناصر سے آگاہ رہیں گے اور متحد ہونگے تو ہی ہم بیدار ملت کہلائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 751022
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش