0
Sunday 20 Nov 2011 01:37

سندھ میں سالانہ 4 لاکھ طالبات کو وظائف فراہم

سندھ میں سالانہ 4 لاکھ طالبات کو وظائف فراہم
اسلام ٹائمز۔ تعلیم پر کم خرچ کرنے اور 4 کروڑ تک ہر قسم کے طلبہ رکھنے والے ملک پاکستان کے آبادی کے حوالے سے دوسرے بڑے صوبہ سندھ میں سالانہ 4 لاکھ طالبات کو وظائف فراہم کئے جاتے ہیں جب کہ حالیہ حکومت کی جانب سے 40 لاکھ طلبہ کو مفت درسی کتابیں فراہم کی گئی ہیں۔ سندھ حکومت کا دعویٰ ہے کہ صوبہ بھر میں 4 لاکھ طالبات کو وظاف فراہم کئے جاتے ہیں جب کہ دوسری جانب صوبہ کے مختلف اضلاع میں اسکولز مینجمنٹ کمیٹیز ( ایس ایم سی ) فنڈز تقسیم نہ ہونے کا بھی انشکاف ہوا ہے۔
صوبہ سندھ کے مستعفی وزیر برائے اطلاعات شرجیل انعام میمن کے مطابق سندھ حکومت صوبہ بھر میں تعلیم کے فروغ پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، تعلیم کی کارگردگی بہتر بنانے کیلئے گزشتہ 3 سالوں میں 4 ہزار اسکولوں کو تمام بنیادی سہولتیں مہیا کی گئی جب کہ اہلیت کی بنیاد پر 14 ہزار کے قریب اساتذہ کو ملازمتیں بھی دی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق سندھ حکومت نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت 300 سے زائد بند اسکول کھولے ہیں جب کہ مزید 700 اسکولوں کو کھولنے کے انتظامات مکمل کر لئے گئے تھے مگر حالیہ سیلاب کی وجہ سے اسکول نہیں کھولے جا سکے۔
سندھ حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق مسلسل 2 سالوں تک صوبہ میں سیلاب آنے کی وجہ سے ہزاروں اسکول تباہ ہوئے ہیں جب کہ تقریبا 50 لاکھ کے قریب بچے اسکول جانے سے محروم ہیں، غیر سرکاری این جی اوز کا کہنا ہے کہ صوبہ سندھ میں 80 لاکھ کے قریب بچے اسکول جانے سے محروم ہیں۔ دوسری جانب صوبہ سندھ کے 1500 سے زائد اسکولوں میں اسکولز مینجمنٹ کمیٹیز فنڈ تقسیم نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے، اسکولوں میں فنڈز تقسیم نہ ہونے سے صوبہ بھر کے 1500 سے زائد اسکول بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔
صوبائی وزیر برائے تعلیم پیر مظہرالحق کو اجلاس میں بتایا گیا کہ ضلع شکارپور کے 724، سانگھڑ کے 250، ٹھٹہ کے 200، کراچی کے 115، لاڑکانہ کے 20، حیدرآباد کے 10، دادو کے 7 اور عمر کوٹ کے 4 اسکولوں سمیت مختلف اضلاع کو ایس ایم سی فنڈز نہیں ملے جس کی وجہ سے اسکول زبوں حالی کا شکار ہیں۔ اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ محکمہ تعلیم کے 300 کے قریب ملازمین اپنی ذمہ داریاں چھوڑ کر دوسرے محکموں میں ملازمتیں کر رہے ہیں، اجلاس میں بتایا گیا کہ محکمہ تعلیم آئندہ ایک برس میں مزید 18 ہزار اساتذہ بھرتی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ تعلیم کی صورتحال کو مزید بہتر بنایا جائے۔
خبر کا کوڈ : 115431
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش