اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کو ان کیمرہ سیشن کے دوران بتایا گیا ہے کہ گذشتہ پانچ سالوں کے دوران پاراچنار میں گیارہ سو افراد کو ہلاک کیا گیا اور سینکڑوں مکان نذرآتش کئے گئے۔ ممبران کو بتایا گیا ہے کہ ٹل پارا چنار روڈ 30 اکتوبر کو عام لوگوں کی آمدورفت کے لئے کھول دیا گیا ہے۔
ریاض فتیانہ کی سربراہی میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے پارا چنار میں جاری دہشتگردی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیتے ہوئے گورنر کے پی کے بیرسٹر مسعود کوثر، پشاور کور کمانڈر جنرل خالد ربانی، سیکٹر کمانڈر انٹیلی جنس اور وفاقی سیکرٹری دفاع کو طلب کیا تھا۔ بریفنگ کے دوران ممبران کمیٹی کو پاراچنار میں کئے جانے والے سکیورٹی اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔ جس پر ممران نے عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مزید سخت سکیورٹی اقدامات کرنے کے ساتھ ساتھ چیک پوسٹیس بڑھانے کو کہا، تاکہ علاقے میں طالبان کی دراندازی کو روکا جا سکے۔ ریاض فتیانہ نے کہا کہ سکیورٹی اقدامات کے ساتھ ساتھ پاراچنار میں ادویات اور خوراک کی قلت کو پورا کیا جائے اور ان اشیاء کی ترسیل کو یقینی بنایا جائے۔