0
Tuesday 27 Dec 2011 00:07

عسکری قیادت کو ہٹانے کی باتیں احمقانہ ہیں، گیلانی

عسکری قیادت کو ہٹانے کی باتیں احمقانہ ہیں، گیلانی
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا کو ہٹانے کی باتیں کرنے والے احمق ہیں۔ عسکری قیادت کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔ فوج جمہوریت کی حامی ہے۔ میں رہوں نہ رہوں حکومت اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرے گی۔ اپوزیشن کے کردار سے مطمئن ہیں۔ ضدی بچہ نہیں ہوں کہ وزیراعظم بن کر بیٹھا رہوں مجھے ہٹانے کیلئے آئینی راستہ اختیار کیا جائے، امریکہ نے نیٹو حملے کی تحقیقات کے بارے میں رپورٹ نہیں دی۔ کنگز پارٹی کنگز تک محدود رہتی ہے، انقلابیوں میں جانے والے سابق وزراء خارجہ بتائیں کیا ان کے دور میں خارجہ پالیسی غلط تھی۔ وزیر اعظم گیلانی کا کہنا تھا کہ ریاست کے ریاست کی بات سیکرٹری دفاع کے حوالے سے کی، وزیر دفاع اس معاملے پر تحقیقات کر رہے ہیں۔ ان خیالات اظہار انہوں نے پیر کو وزیراعظم ہاؤس سے نجی ٹی وی چینل کے نمائندوں سے بات چیت  کرتے ہوئے کیا۔

وزیراعظم نے کہاکہ حکومتی منت پر جنرل اشفاق پرویز کیانی اور لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا توسیع لینے پر رضا مند ہوئے، انہوں نے کہاکہ حکومت عسکری قیادت کی کارکردگی سے مطمئن ہیں، دہشت گردی کے خلاف فوج اور خیبر پختونخوا کی عوام کی قربانیو ں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ عسکری قیادت کو ہٹانے کا تاثر غلط ہے ۔انہوں نے کہاکہ کسی کو انتخابات کی جلدی نہیں ہے۔ امریکہ کی جانب سے جب بھی نیٹو حملے کے بارے میں فوج کو تحقیقاتی رپورٹ سپرد کی جائے گی تو ظاہر ہے جنرل اشفاق پرویز کیانی اسے لے کر میرے پاس آئیں گے۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ اور جمہوریت کو رہنا چاہیے قومی اسمبلی کے فلور پر بیان دینا میرا حق ہے، جمہوریت کو خطرے والی بات بھی درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلور پر یہی بیان دیا تھا کہ تمام ادارے ریاست کے ماتحت ہیں۔ جمہوریت کے حق میں نواز شریف کا بیان حوصلہ افزا ہیں، انقلابی یہ بھی بتائیں کہ ان میں کوئی نیا بندہ بھی ہے وہ کس بنیاد پر اور کس کے بل بوتے پر انقلاب لانا چاہتے ہیں۔

وزیراعظم نے واضح کہا کہ فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کی کارکردگی سے مطمئن ہوں یہ بات بھی غلط ہے کہ ہم روٹھ کر بیٹھ جاتے ہیں۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ فوج جمہوریت کی حامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی مسائل بالخصوص گیس اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے مسئلے کے حل کیلئے قومی حکمت عملی بنا رہے ہیں۔ اپوزیشن سے کوئی خطرہ محسوس نہیں کرتے، بچپن سے سنتے ہیں ملک کو مشکلات درپیش ہیں، میں نے سرکلر ڈیٹ کے حل کی ہدایات جاری کر دی ہیں، غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ عسکری قیادت میں سے کسی کو نہیں ہٹایا جا رہا، جنگ کے دوران کسی جنرل کو نہیں ہٹایا جاتا۔ انہوں نے صدر آصف علی زرداری سے زیادہ جوان ہیں صدر اپنی محنت اور ویژن کے ساتھ اس مقام پر پہنچے ہیں۔ سرائیکی صوبے کے مطالبے کی حمایت پر الطاف حسین اور مولانا فضل الرحمن کا شکر گزار ہوں۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ حسین حقانی نے اُن کی جانب سے استعفیٰ طلب کرنے سے پہلے ہی مستعفی ہو گئے تھے اور یہ بات مجھے اس وقت پتہ چلی جب انہیں جوابدہی کیلئے ملک واپس بلایا گیا تھا۔ یہ تاثر غلط ہے کہ حکومت اور فوج کے درمیان بات چیت کے دروازے بند ہیں۔
خبر کا کوڈ : 125403
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش