0
Tuesday 10 Jan 2012 17:12

میمو معاملہ سپریم کورٹ میں جانے کے 49 روز کے اندر وزیر اعظم نے چار بار بیان بدل کر ملکی سیاسی تاریخ کا نیا ریکارڈ قائم کر دیا

میمو معاملہ سپریم کورٹ میں جانے کے 49 روز کے اندر وزیر اعظم نے چار بار بیان بدل کر ملکی سیاسی تاریخ کا نیا ریکارڈ قائم کر دیا
اسلام ٹائمز۔ مبصرین نے میمو کیس کی سماعت کے دوران وزیراعظم ذہنی کش مکش کا شکار رہے 10 دسمبر کو ایک نجی ٹی وی کی تقریب میں وزیر اعظم نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ عسکری قیادت کا میمو گیٹ پر سپریم کورٹ کو بیان وزیر اعظم کے ذریعے جائے گا تاہم عسکری قیادت نے وزیر اعظم کو اپنے بیان بھجوائے بغیر اٹارنی جنرل کے ذریعے عدالت میں جمع کرا دئیے گئے۔ 16 دسمبر کو وزیر اعظم سے آرمی چیف کی ملاقات کے بعد وزیر اعظم ہاؤس سے جاری سرکاری بیان میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے سپریم کورٹ میں داخل کرائے گئے بیانات کو رولز آف بزنس کے مطابق قرار دیا گیا اس کے بعد اٹارنی جنرل نے بھی آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے بیانات کو درست قرار دیا تھا۔ 

16 دسمبر کو وزیر اعظم اور آرمی چیف کی ملاقات میں صدر زراری سے آرمی چیف کی بات چیت کے بارے میں دئیے گئے حکومتی تاثر کو ذائل کرنے کیلئے اگلے روز آئی ایس پی آر سے جاری پریس ریلیز اور سپریم کورٹ میں اپنے بیانات میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کی طرف سے میمو کو حکومتی موقف کے برعکس حقیقت قرار دینے اور معاملہ کی مکمل تحقیقات کرانے بارے بیان پر وزیر اعظم گیلانی شدید غصے اور جذبات میں آ گئے اور 16 دسمبر کے سرکاری بیان کے بالکل برعکس 22 دسمبر کو پہلے پی این سی اے اور بعد ازاں قومی اسمبلی میں فوجی قیادت اور فوج پر نام لئے بغیر برس پڑے اور انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
 
وزیر اعظم نے فوجی قیادت اور فوج پر ریاست کے اندر ریاست بنانے اور حکومت کے خلاف سازش سمیت کئی الزامات لگائے۔ 2 روز بعد آرمی چیف نے وزیر اعظم کے ان الزامات کی تردید کر تے ہوئے کہا کہ فوج تو جمہوریت کے ساتھ ہے اور وہ حکومت کیخلاف کوئی سازش نہیں کر رہی۔ آرمی چیف کا بیان آنے کے بعد وزیر اعظم نے پھر پینترا بدلا اور فوج اور آرمی چیف کی تعریفیں شروع کر دیں اور کہا کہ ریاست کے اندر ریاست بنانے کی بات انہوں نے سیکرٹری دفاع کے بارے میں کی ہے اور حکومت اور فوج میں کوئی اختلاف نہیں اور اب تقریباً 15 روز بعد وزیر اعظم کا ایک اور نیا موقف سامنے آ گیا ہے اور ایسے وقت میں جب آرمی چیف چین کے دورے پر تھے۔ وزیر اعظم نے چینی میڈیا کے ذریعے آرمی چیف کو حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا۔
 
وزیر اعظم نے جو چیف جسٹس کے این آر او سمیت حکومت کے خلاف دئیے گئے تمام فیصلوں کو ماننے سے انکار کرتے ہیں کو چیف جسٹس کے یہ ریمارکس یاد آ گئے کہ ’’حکومت کی منظوری کے بغیر اگر کوئی سرکاری اہلکار کوئی اقدام اٹھاتا ہے تو وہ غیر قانونی ہو گا‘‘ وزیر اعظم نے چینی اخبار کو دئیے گئے انٹرویو میں چیف جسٹس کے ان ریمارکس کی روشنی میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے سپریم کورٹ میں میمو معاملہ پر داخل کرائے گئے بیانات کو سابقہ موقف کے برعکس حکومت سے اجازت لئے بغیر جمع کرائے جانے پر غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیدیا۔ 

دریں اثناء قانونی ماہرین نے وزیر اعظم کی طرف سے چیف جسٹس کے ریمارکس کو بنیاد بنا کر عسکری قیادت کے میمو گیٹ پر سپریم کورٹ میں بیانات کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دینے کو عسکری قیادت کیخلاف ’’مس کنڈکٹ‘‘ کی کارروائی کا جواز بنا رہے ہیں، قانونی اور آئینی ماہرین نے کہا ہے کہ ایک ایسی حکومت اور وزیراعظم جو ہر روز سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کے احکامات کو نہ ماننے کا برملا اعلان کرتے ہیں کی طرف سے چیف جسٹس کے ریمارکس کو جواز بنانا تعجب خیز ہے۔ 

خبر کا کوڈ : 129230
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش