0
Saturday 3 Mar 2012 10:34

امریکا کے نئے عالمی نظام کے مقابلے میں قرآن و سنت کا نظام قائم کریں گے، سید منور حسن

امریکا کے نئے عالمی نظام کے مقابلے میں قرآن و سنت کا نظام قائم کریں گے، سید منور حسن
اسلام ٹائمز: سید منور حسن نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں صدر کے خطاب سے قبل افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کے ہاتھوں قرآن مجید کی بے حرمتی کے خلاف قرار داد پیش کی جائے‘ نائن الیون کے حملے کے بعد بش نے جس کروسیڈ کا اعلان کیا تھا‘ توہین آمیز خاکوں کی اشاعت اور قرآن مجید کی بے حرمتی اسی اعلان کا تسلسل ہے‘ قرآن پاک کی بے حرمتی اتفاقی واقعہ نہیں بلکہ سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے۔ قرآن ہمارے ایمان کا حصہ ہے‘ ہم قرآن کی بے حرمتی برداشت نہیں کریں گے اور اس کی عظمت پر جانیں نچھاور کر دیں گے۔ 

جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے افغانستان میں امریکی و نیٹو افواج کے ہاتھوں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف جماعت اسلامی کراچی کے تحت مسجد بیت المکرم گلشن اقبال سے کیے گئے احتجاجی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ احتجاجی مارچ سے جماعت اسلامی کراچی کے امیر محمد حسین محنتی‘ سیکریٹری نسیم صدیقی نے بھی خطاب کیا۔ ریلی میں عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی‘ ریلی کے شرکاء نے ہاتھوں میں قرآن پاک‘ بینرز ‘ پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ 

سید منورحسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نہتے افغان مجاہدین کے ہاتھوں روس کی شکست کے بعد امریکا و مغربی ممالک یہ بات سمجھ چکے ہیں کہ جذبہ جہاد اور شوق شہادت سے لبریز مسلمانوں کو طاقت کے بل پر شکست نہیں دی جاسکتی ہے۔ سوشلزم کے زوال کے ساتھ ہی مغرب نے یہ محسوس کر لیا ہے کہ اگلا معرکہ اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ ہونا ہے اسی لئے امریکا نے دنیا میں نیو ورلڈ آرڈر متعارف کرایا ہے جسے مغرب نے بھی قبول کر لیا ہے اور مسلمان حکمرانوں کا حال یہ ہے کہ وہ امریکی غلامی اختیار کرچکے ہیں‘ یہ صرف اسلامی اور جہادی تحریکیں ہی ہیں جو بڑے پیمانے پر دعوت اور رجوع الی اللہ کی تحریک چلا رہی ہیں‘ جو امریکا کے نیو آرڈر کو تسلیم نہیں کرتیں۔ 

انہوں نے کہا کہ یہ واقعات اس لئے رونما ہو رہے ہیں کہ مغرب ہمیں یہ باور کرانا چاہتا ہے کہ ہم تمہارے قرآن و سنت کے نظام کو نافذ نہیں ہونے دیں گے‘ اس کے باوجود امریکی تہذیب کے علمبردار زرداری اور گیلانی ہوش میں نہیں آرہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن مجید کی بے حرمتی کے خلاف او آئی سی اور اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس طلب کیا جانا چاہیے تھا اور امریکی سفیر کو بلا کر سرکاری سطح پر احتجاج کرنا چاہیے تھا مگر ایسا نہیں کیا گیا۔ 

انہوں نے اداریہ نویسوں اور کالم نگاروں پر زور دیا کہ وہ قرآن کی بے حرمتی کے خلاف آواز بلند کریں۔ محمد حسین محنتی نے کہا کہ ہمارے دل قرآن کی صداقت کے ساتھ دھڑکتے ہیں ہم قرآن کی حفاظت کریں گے‘ امریکی بالادستی قبول نہیں کی جائے گی۔ حکمرانوں کو اپنی مجرمانہ خاموشی اور غفلت ترک کرنا پڑے گی۔ امریکی سفیر کو ملک سے بے دخل کیا جائے۔ 
خبر کا کوڈ : 142436
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش