0
Sunday 15 Nov 2009 12:46

پشاور میں 24 گھنٹے کے اندر دوسرا خودکش دھماکہ،بچوں اور خواتین سمیت 12 افراد جاں بحق،درجنوں گاڑیاں تباہ

پشاور میں 24 گھنٹے کے اندر دوسرا خودکش دھماکہ،بچوں اور خواتین سمیت 12 افراد جاں بحق،درجنوں گاڑیاں تباہ
پشاور:پشاور میں پولیس چیک پوسٹ پر خودکش کار بم حملے میں 2 اہلکاروں سمیت 12 افراد جاں بحق اور 30 سے زائد زخمی ہو گئے،جاں بحق ہونے والوں میں 3 بچے اور 3 خواتین شامل ہیں، دھماکے کی شدت سے درجنوں گاڑیاں تباہ ہوگئیں اور قریبی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا۔ یہ 24 گھنٹے کے اندر پشاور میں ہونے والا دوسرا خودکش دھماکہ ہے،بم ڈسپوزل اسکواڈکے مطابق حملے میں 60 کلوگرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا،صدر،وزیراعظم سمیت سیاسی و مذہبی رہنماوٴں نے واقعے کی شدید مذمت اور ہلاکتوں پر اظہار افسوس کیا ہے جبکہ وزیرداخلہ رحمن ملک نے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہفتے کی سہ پہر 4بجکر 15منٹ کے قریب پشاور کے نواحی علاقوں کی جانب جانے والے راستے پشتہ خرہ رنگ روڈ پر پولیس چیک پوسٹ پر شک کی بناء پر ایک گاڑی کو روکا گیا جس میں سوار خودکش بمبار نے تلاشی دینے کی بجائے موٹر کار کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں پولیس چوکی پر تعینات 2 اہلکاروں سمیت 12 افراد موقع پر جاں بحق جبکہ تیس سے زائد افراد شدید زخمی ہو گئے ،دھماکے کے فوراً بعد پولیس کے اعلیٰ حکام ،بم ڈسپوزل سکواڈ کا عملہ اور امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں ،زخمیوں کو فوری طور پر ایمبولینسوں اور پرائیویٹ
گاڑیوں میں طبی امداد کے لئے لیڈی ریڈنگ ہسپتال، خیبر ٹیچنگ ہسپتال اور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس منتقل کر کے ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، دھماکہ اتنا زور دار تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ڈی ایس پی بم ڈسپوزل یونٹ کے مطابق خودکش حملے میں 60 کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔صدر،وزیراعظم،وزیراعلیٰ و گورنر سرحد سمیت سیاسی و مذہبی رہنماوٴں نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔وزیر داخلہ رحمان ملک نے آئی جی سرحد سے دھماکہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
حکومت نے پالیسی تبدیل نہ کی تو مزید خودکش حملے کرینگے،طالبان
لندن:کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کے ترجمان اور خودکش حملہ آوروں کے ماسٹر مائنڈ قاری حسین نے حکومت پاکستان کو خبر دار کیا ہے کہ وہ اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے۔ورنہ پاکستان کے اندر خودکش حملوں اور دہشت گردانہ کارروائیوں میں اضافہ کیا جائے گا۔کسی نامعلوم مقام سے فون پر برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے قاری حسین نے حکومت کو چیلنج کیا کہ وہ پاکستان کے اندر خودکش حملوں کو روک سکتی ہے تو روک کر دکھائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملے وزیرستان میں فوجی کارروائی اور امریکہ کی
نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی معاونت اور شمولیت کا ردعمل ہیں۔قاری حسین نے صوبہ سرحد کے شہر پشاور اور بنوں میں ہونے والے خودکش حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔انہوں نے کہا کہ پشاور میں آئی ایس آئی کے دفتر کو اس لیے نشانہ بنایا گیا کیونکہ حکومت کی پالیسی سازی میں خفیہ اداروں کا بڑا عمل دخل ہوتا ہے۔
مسلمانوں کو خاک و خون میں نہلانے والے دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں،الطاف حسین
لندن:متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے پشاور کے پشتہ خرہ چوک پر ہونے والے بم دھماکے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ایک بیان میں الطاف حسین نے کہا کہ اپنے ہی کلمہ گو مسلمانوں کو خاک و خون میں نہلانے والے دہشت گرد سفاک ہیں اور ان کا کوئی مذہب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان دہشت گردوں نے پشاور کو گذشتہ ایک ہفتے سے اپنا ہدف بنا رکھا ہے۔ الطاف حسین نے کہا کہ وزیرستان میں جاری آپریشن راہِ نجات کے ردعمل کے طور پر سامنے آنے والی کارروائیاں،بم دھماکے کھلا چیلنج ہیں اور یہ کھلا چیلنج اس بات کا تقاضا کر رہا ہے دہشت گردی اور دہشت گردوں کے نیٹ ورک کے خاتمے کیلئے تمام وسائل استعمال میں لائے جائیں۔


خبر کا کوڈ : 15109
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش