0
Friday 13 Apr 2012 20:02

نیٹو سپلائی کو طاقت کے بل بوتے پر روکا جائے گا، آرمی چیف اپنا مؤقف واضح کریں، مولانا فضل الرحمان خلیل

نیٹو سپلائی کو طاقت کے بل بوتے پر روکا جائے گا، آرمی چیف اپنا مؤقف واضح کریں، مولانا فضل الرحمان خلیل
اسلام ٹائمز۔ دفاع پاکستان کونسل کے مرکزی رہنماء و انصارالامہ کے امیر مولا نافضل الرحمن خلیل نے کہا ہے کہ حکومت و اپوزیشن جماعتیں امریکہ کے سامنے سرنڈر ہو گئی ہیں پارلیمنٹ کے نام پر ملکی سلامتی کا سودا کیا گیا ہے، نیٹو سپلائی بحالی کے بعد عسکری قیادت اپنا مؤقف واضح کرے سلالہ چیک پوسٹ ہی نہیں ڈرون حملوں میں مارے جانے والے تمام بے گناہ افراد کی امریکہ سے جواب طلبی کی جائے، خنزیر کے گوشت وشراب کی سپلائی کی کسی صورت اجازت نہیں دے گی اس سپلائی کو طاقت سے روکے گیں، نیٹو سپلائی کی مشروط بحالی شوربہ حلال اور گوشت حرام کے مترادف ہے، گیاری میں برف تلے دبے فوجیوں کو چھوڑ کر صدر کی بھارت یاترا افسوسناک ہے، قبائلی عوام کل 15 اپریل اتوار کو موٹروے چوک پشاور میں ہونے والی دفاع پاکستان کانفرنس میں سلامتی کمیٹی کی سفارشات کو مسترد کر دیں گے۔  ان خیالات کا اظہارانہوں نے جمعہ کو جامعہ خالدبن ولید میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ دفاع پاکستان کونسل کے رہنماء مولانا محمد طیب، ڈاکٹر بدر نیازی، مولانا سلطان محمود ضیاء، مفتی عبدالقیوم و دیگر بھی موجود تھے۔

انصارالامہ کے امیر مولانا فضل الرحمن خلیل نے کہا کہ پارلیمنٹ ایک مرتبہ پھر سیاستدانوں کے ہاتھوں یرغمال بن گئی اور عوامی مفادات و ملکی سلامتی کا سودا کر دیا گیا، نیٹو سپلائی کی مشروط بحالی غلامی کا طوق ہے جس کو سابق آمر جنرل مشرف نے خفیہ سمجھوتے کے ذریعے اپنے گلے میں ڈالا تھا اور موجودہ حکمرانوں و نام نہاد اپوزیشن جماعتوں نے تحریری معائدے کی شکل دے کر باقاعدہ قوم و ملک کو فروخت کر دیا، قومی سلامتی کمیٹی کی سفارشا ت میں مبہم انداز میں نیٹو سپلائی کی بحالی کی اجازت دے کر حکومت و اپوزیشن جماعتوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ غلط کام کرنے جا رہے ہیں، اس لیے ان کو اہمت نہیں ہو رہی کہ وہ واضح انداز میں قوم کے سامنے اپنا مؤقف پیش کرتے حکومت و اپوزیشن جماعتیں قوم کوجواب دیں کہ آخر اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ آئندہ ڈرون حملے، زمینی حملے، فضائی حملے اور میزائل حملے نہیں ہوں گے کیوں کہ امریکا اس سے قبل بھی ہماری پارلیمنٹ کی ڈرون حملوں کے حوالے سے دو قرارداوں کو مسترد کر چکا ہے اور وہ مسلسل ڈرون حملے کر رہا ہے اور اس بات کی بھی کیا ضمانت ہے کہ اس سپلائی لائن کی بحالی سے امریکہ اسلحہ سپلائی نہیں کرے گا۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ نیٹو سپلائی بند کرنے سے ملک وقوم کا کچھ ضائع نہیں ہو رہا تھا البتہ امریکہ کا بہت کچھ داؤ پر لگا ہوا تھا حکمرانوں نے سپلائی لائن بحال کر کے ملکی نہیں امریکی مفادات کا تحفظ کیا ہے یہی امریکی مفادات تھے کہ امریکی سفیر حکومت و اپوزیشن جماعتوں سے ملاقاتیں کر کے انہیں اپنا کردار ادا کرنے پر راضی کر رہے تھے، سیاستدانوں کا یہ رویہ قابل افسوس ہے حکومت قوم کو یہ بتائے کہ آخر اس سپلائی لائن کی بندش سے ملک کے کون سے مفادات داؤ پر لگے ہوئے تھے، مولانا فضل الرحمن خلیل نے کہا کہ دفاع پاکستان کونسل کی کوششوں کے بعد ملک میں خودکش حملوں اور دہشت گردانہ کارروائیوں میں کمی آئی تھی مگر نیٹو سپلائی کی بحالی کے اس فیصلے کے بعد ملک کو پھر آگ و خون میں دھکیلنے کی سازش کی گئی ہے امریکہ نہیں چاہتا کہ پاکستان میں امن وامان قائم ہو قوم کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ امریکی مفادات کے خلاف اعلان جنگ کریں انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ ڈرون حملے بند کرنے اور سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کی معافی کی اپیل کافی نہیں حکومت اب تک ڈرون حملوں میں مارے جانے والے ہزاروں بے گناہ افراد کا حساب بھی امریکہ سے مانگے ورنہ عالمی عدالت انصاف میں امریکہ کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ حکومت نیٹوسپلائی لائن بحالی کی بجائے پاکستانی حدود میں گھسنے والے ڈرون طیارے مار گرائے، شمسی ایئر بیس کی طرح دیگر اڈے بھی خالی کروائے جائیں۔

دفاع پاکستان کونسل کے رہنماؤں نے کہاکہ ایک طرف سیاچین میں سینکڑوں پاکستانی سپوت برف تلے دبے ہوئے تھے تو دوسری طرف صدر نے بھارت کی یاترا کر کے قوم کو مایوس کیا ہے گیاری سیکٹر میں ہونے والے اس افسوسناک واقعے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے کہ کہیں اس کے پیچھے بھارت کا ہاتھ تو نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 152936
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش