0
Sunday 15 Apr 2012 21:52
طالبان نے ذمہ داری قبول کر لی

افغانستان کے کئی شہروں میں دھماکے اور فائرنگ، گھمسان کی لڑائی جاری

افغانستان کے کئی شہروں میں دھماکے اور فائرنگ، گھمسان کی لڑائی جاری
 اسلام ٹائمز۔ افغانستان کے دارالحکومت کابل اور دیگر علاقوں میں طالبان کی جانب سے پارلیمنٹ، غیر ملکی سفارتخانوں اور دیگر حساس مقامات پر یکے بعد دیگرے حملے کئے گئے، جس کے بعد ملک زور دار دھماکوں کی آوازوں سے گونج اٹھا، بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق افغانستان کے مختلف شہروں میں طالبان نے ایک ساتھ حملے کئے۔ کابل میں پارلیمنٹ کی عمارت اور سفارت خانے بھی نشانے پر تھے۔ ایک ہوٹل پر قبضہ کرکے آگ لگا دی گئی۔ جلال آباد ایئر پورٹ پر دو خودکش دھماکے، لوگر اور گردیز میں بھی حکومتی عمارتوں پر حملے کئے گئے۔ مختلف مقامات پر فورسز اور حملہ آوروں میں گھمسان کی لڑائی جاری ہے۔
 
دارالحکومت کابل میں تین مقامات پر حملے کئے گئے، جن میں شہر کے وسط میں واقع سفارتی ریڈ زون، مغرب میں پارلیمان کی عمارت، نیٹو ہیڈ کوارٹرز اور جنوب میں ڈسٹرکٹ نائن شامل ہیں۔ حملہ آوروں نے برطانوی سفارت کاروں کے زیر استعمال ایک گھر پر راکٹ حملہ کیا۔ اس کے علاوہ دو راکٹ برطانوی سفارت خانے کے حفاظتی ٹاور سے ٹکرائے جبکہ تین ایک سپر مارکٹ پر گرے۔ کابل کے مغرب میں واقع پارلیمان کی عمارت پر بھی حملہ کیا گیا۔ افغان پولیس کے مطابق شدت پسندوں کی پارلیمنٹ میں گھسنے کی کوشش کو ناکام بنا دیا گیا۔ ایک پارلیمانی ترجمان کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ اور روسی سفارتخانے کی عمارتوں پر راکٹ داغے گئے۔ 

افغان پولیس نے دارالحکومت کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ بلند سرکاری عمارتوں پر اہلکاروں نے پوزیشنیں سنبھال لی ہیں۔ صدارتی محل اور ایرانی سفارت خانے کے نزدیک ایک ہوٹل پر بھی شدت پسندوں نے دھاوا بولا۔ امریکہ، جرمنی اور دیگر ممالک کے سفارتخانوں کے قریب بھی فائرنگ کی اطلاعات ملی ہیں۔ حملے میں جرمن سفارتخانے کے گرائونڈ فلور کو بھی نقصان پہنچا۔ اس کے علاوہ افغان صوبوں پکتیا اور لوگر میں بھی شدت پسندوں نے حملے کئے۔ ادھر جلال آباد کے ایئرپورٹ میں خودکش حملوں میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔ کابل دھماکوں کی آوازوں سے لرز اٹھا۔ کم از کم سات دھماکے سنے گئے اور شدید فائرنگ اور گولیاں چلنے کی گن گرج سنائی دیتی رہی۔ دھویں کے سیاہ بادل بھی اٹھتے دکھائی دئیے گئے۔ 

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ سفارتخانوں میں خطرے کے سائرن بجائے گئے، جس سے لوگوں کی دوڑیں لگ گئیں اور ادھر ادھر بھاگ کر اپنی جانیں بچاتے رہے۔ حملوں، فائرنگ اور جھڑپوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے، جن میں جانی نقصان کا بھی خطرہ ہے، تاہم فوری طور پر اس حوالے سے افغان حکام کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ ادھر نیٹو نے ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ سات مختلف مقامات پر مسلح افراد نے حملے کئے۔ نیٹو ترجمان کا ٹوئٹر پر جاری پیغام میں کہنا تھا کہ ہلاکتوں کی کوئی اطلاعات نہیں ملی ہیں۔ 

دوسری جانب طالبان نے کابل اور تین دیگر شہروں میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو نامعلوم مقام سے ٹیلی فون پر بتایا کہ کابل شہر میں فوجی اڈوں اور جرمن سفارتخانے سمیت مختلف مقامات پر متعدد حملے کئے گئے ہیں۔ ترجمان کے مطابق ہمارے مسلح بہادر مجاہدین نے کابل، لوگر، ننگرہار اور پکتیا میں ہونے والی کارروائیوں میں حصہ لیا۔ آخری اطلاعات تک شدت کی لڑائی جاری ہے۔
خبر کا کوڈ : 153572
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش