0
Wednesday 2 Dec 2009 10:42

دو طرفہ سرمایہ کاری کا معاہدہ،دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف مل کر لڑیں گے،پاکستان،جرمنی

دو طرفہ سرمایہ کاری کا معاہدہ،دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف مل کر لڑیں گے،پاکستان،جرمنی
برلن:پاکستان اور جرمنی نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف مل کر لڑنے کا اعلان کرتے ہوئے تجارت،دفاع،تعلیم اور توانائی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے ساتھ تفصیلی ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بات چیت کو نتیجہ خیز قرار دیا اور کہا کہ ہم نے وسیع تر شراکت داری اور تعاون کے روڈ میپ پر سفر کیلئے ان تعلقات کو اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس موقع پر جرمن چانسلر نے پاکستان اور جرمنی کے درمیان برسوں پر محیط طویل سیاسی اور تجارتی تعاون کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جانب نے سٹرٹیجک سیاسی مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔دونوں رہنمائوں نے دوطرفہ سرمایہ کاری معاہدے پر دستخطوں کا بھی ذکر کیا اور امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے نجی شعبوں کو اس سے بھرپور فائدہ پہنچے گا اور دو طرفہ تجارت میں اضافہ ہو گا۔انجیلا مرکل نے کہا کہ سرمایہ کاری کے تحفظ کے نئے معاہدے سے دونوں ممالک کے درمیان مستقبل کیلئے ٹھوس بنیاد قائم ہو گی اور جرمنی توانائی،دو طرفہ سرمایہ کاری،ٹیکنالوجی کی منتقلی کے شعبوں میں پاکستان کی مدد کرے گا۔جرمن چانسلر نے ماضی کی نسبت زیادہ بلند سطح پر تعلیم کے شعبہ میں تعاون کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم سے نوجوانوں کو دہشت گردی کی راہ سے دور ہٹانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ فرینڈز آف پاکستان کے تحت جرمنی نے پاکستان کی معاشی صورتحال کو مستحکم کرنے کی کوشش کی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ جرمنی یورپی یونین کی ایک بڑی معاشی منڈی ہونے کی حیثیت سے یورپی منڈیوں میں پاکستانی مصنوعات کو زیادہ رسائی دلانے میں مدد دے سکتا ہے۔پاکستان یورپ کے ساتھ تجارت اور اقتصادی تعلقات میں بہتری کا خواہشمند ہے اور جرمنی یورپی یونین کے ساتھ آزادانہ تجارتی معاہدے کیلئے کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔جرمن چانسلر نے کہا کہ ان کی حکومت ان معاملات کے فروغ کیلئے یورپی یونین کی حوصلہ افزائی کرے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو استعداد کار بڑھانے،اپنی پولیس کیلئے سوشل سیفٹی نیٹ کی فراہمی اور افغان پناہ گزینوں کی باوقار واپسی کیلئے عالمی برادری کی مدد کی ضرورت ہے۔ افغانستان کے متعلق پاکستان کے مؤقف کے حوالہ سے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی اپنی قیادت میں قومی مفاہمتی عمل کی حمایت کرتا ہے اور افغانستان میں امن و استحکام کے فروغ کیلئے اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا خواہشمند ہے تاہم تنازعہ کشمیر حل کئے بغیر دونوں ملک آگے نہیں بڑھ سکتے۔جامع مذاکرات کی بحالی خطہ میں دیرپا امن،ترقی اور استحکام کیلئے ضروری ہے۔جرمن چانسلر نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بہتر اور مستحکم تعلقات سے خطہ میں استحکام قائم کرنے میں مدد ملے گی۔ پاکستان اور جرمنی نے سیاسی،اقتصادی،تجارتی،ثقافتی اور دفاعی شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔اس کا اظہار وزیراعظم سیّد یوسف رضا گیلانی اور جرمنی کے صدر ہورسٹ کوہلر کے درمیان ملاقات میں کیا گیا جو جرمن صدارتی محل میں ہوئی۔قبل ازیں پاکستان اور جرمنی نے دوطرفہ سرمایہ کاری کے معاہدے پر دستخط کر دئیے گئے۔ وزیراعظم گیلانی اور چانسلر مرکل نے معاہدے کو تاریخی قرار دے دیا۔ جرمن ایوان زیریں کے صدر نوبرٹ لیمرٹ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ہے کہ پاکستان جمہوری اقدار کی پاسداری کر رہا ہے اور تمام کلیدی ادارے اپنی حدود میں کام کر رہے ہیں۔آن لائن کے مطابق برلن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے جرمنی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کو روکے گئے آلات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کرے،وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کے تصفیہ کیلئے مذاکرات کا حامی ہے جرمنی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے اثر و رسوخ استعمال کرے۔پاکستان کے جوہری اثاثے محفوظ ہیں اور کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم انتہائی قابل اعتماد ہاتھوں میں ہے۔ انہوں نے القاعدہ رہنمائوں کی پاکستان میں موجودگی سے متعلق برطانوی وزیراعظم گورڈن برائون کے بیان کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور برطانیہ نے القاعدہ قیادت کے بارے میں کوئی اطلاعات فراہم نہیں کی ہیں،القاعدہ قیادت کی پاکستان میں موجودگی سے متعلق کوئی اطلاعات نہیں،گورڈن برائون کا بیان ناقابل یقین ہے۔ اے پی پی کے مطابق یہاں پیپلز پارٹی کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے گیلانی نے پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنوں سے کہا ہے کہ وہ بھٹو اور بینظیر کے نظریات کو فروغ دینے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔حکومت پاکستان سے جرمنی کے بڑے شہروں کیلئے براہ راست پروازیں چلانے پر کام کرے گی۔بعدازاں جرمنی میں پاکستانی سفیر شاہد کمال نے وزیراعظم اور ان کے وفد کے اعزاز میں ایک پرتکلف عشائیہ دیا۔مانیٹرنگ نیوز کے مطابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکہ کے ساتھ دفاعی،انٹیلی جنس اور معاشی معاملات پر تعاون جاری ہے۔اُن کا مزید کہنا تھا کہ امریکی ڈرون حملوں سے دہشت گرد طاقت پکڑتے ہیں اس لئے امریکہ کو یہ سٹرٹیجی ترک کر دینی چاہئے۔اُن کا کہنا تھا کہ ہم پاکستانیوں سے نہیں۔ افغان،عرب جنگجوئوں سے لڑ رہے ہیں۔ شدت پسندوں کو غیر ملکی عناصر مدد فراہم کر رہے ہیں۔
 وزیراعظم یوسف رضا گیلانی آج برطانیہ کے دورے پر لندن پہنچیں گے۔جمعرات کو برطانوی وزیراعظم گورڈن برائون اور برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ سے ملاقات کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 16178
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش