0
Thursday 14 Jun 2012 00:24

جہاں کہیں بھی قتل و غارت گری کا بازار گرم ہے وہاں امریکہ کا ہاتھ نمایاں ہے، جنرل فیروزآبادی

جہاں کہیں بھی قتل و غارت گری کا بازار گرم ہے وہاں امریکہ کا ہاتھ نمایاں ہے، جنرل فیروزآبادی
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کی کمیٹی کے سربراہ جنرل سید حسن فیروزآبادی نے امریکہ کی جانب سے شام میں مسلح گروہوں کی حمایت کو دہشتگردی کے سلسلے میں واشنگٹن کی دوہری پالیسی کا عکاس قرار دیا ہے۔ سید حسن فیروزآبادی نے دہشتگردی کے سلسلے میں امریکہ کی دوہری پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ ایک طرف پاکستان اور افغانستان میں دہشتگردی سے مقابلے کا دعوی کر رہا ہے جبکہ دوسری طرف شام اور لبنان میں دہشتگردی کرنے والے شام کے نام نہاد دوستوں کی کانفرنس کی حمایت کرتا ہے۔ 

امریکہ کے دوغلے پن اور دوہرے معیارات سے سب اچھی طرح واقف ہیں اور شائد ہی کوئی شخص ایسا ہو گا جو اس معاملے میں امریکہ پر تنقیدی نظر نہ رکھتا ہو۔ اس علاقائی اور عالمی سطح کے جتنے بھی بحران ہیں اور جہاں کہیں بھی قتل و غارت گری کا بازار گرم ہے وہاں امریکہ کا ہاتھ نمایاں ہے۔ انسانی حقوق، جمہوریت، آزادی اور خواتین کے حقوق کے تعلق سے جو معیارات خود یورپ اور امریکہ نے عالمی اداروں کے ذریعے اقوام عالم پر مسلط کئے ہیں، امریکہ خود ان کے منافی عمل کرتا ہے۔ مثلا آخر الذکر موضوع یعنی خواتین کے حقوق کو ہی لے لیں کہ جس کا سب سے بڑا پرچار کرنے والا خود امریکہ ہے، کس طرح سے ان کے حقوق کو پامال کیا جاتا ہے۔ امریکہ میں ملازمت پیشہ خواتین کی تنخواہیں مردوں کے مقابلے میں 20 فیصد کم رکھی جاتی ہیں۔ جس ملک میں کام کی برابری کے باوجود ایک خاتون کو ایک مرد کے مقابلے میں 20 فیصد اجرت کم دی جاتی ہو وہاں دیگر معاملات میں کس طرح مساوی حقوق کی توقع کی جاسکتی ہے۔ 

جمہوریت اور ڈیمو کریسی کا راگ الاپنے والے امریکہ کے تعلقات ان ملکوں سے زیادہ اچھے اور دوستانہ ہیں، جہاں آمریت یا فوجی ڈکٹیٹر شپ ہے۔ زیادہ دور کی بات نہیں ہے جب مغربی معیارات کے عین مطابق مملکت الجزائر میں عوام اپنے ووٹوں کے ذریعے اسلام نوازوں کو منتخب کیا تو مغرب سے سیف ڈیموکریسی کا نظریہ پیش کیا گیا۔ سیف ڈیموکریسی نظرئیے کے تحت کسی بھی ملک میں اقتدار ایسے لوگوں کے ہاتھ میں جانے نہ پائے، جو مغرب کے لئے خطرہ متصور ہوتے ہوں۔ لہذا ایسے قوانین وضع کئے جائیں جن کے ذریعے انتخاباتی عمل میں مغرب کے لئے ممکنہ خطرساز شخصیتوں اور پارٹیوں کو حصہ لینے کا موقع نہ مل سکے۔
 
اس وقت شمالی افریقہ اور عرب دنیا میں ایک جنبش اور تحرک دیکھنے میں آ رہا ہے جو اپنے اندر بےشمار مثبت پہلو لئے ہوئے ہے۔ یہ مثبت پہلو مغرب کے سیف ڈیموکریسی نظریئے کے تحت عالمی سامراج کے لئے خطرہ شمار ہوتے ہیں لہذا امریکہ سمیت پوری مغرب دنیا اور خطے میں موجود ان کے پٹھو ممالک میں ہلچل مچی ہوئی ہے اور اس بات کی کوشش کی جا رہی کہ اقتدار ایسے عناصر کے ہاتھ لگنے نہ پائے جو مغرب کے مفادات کو خطرے میں ڈال دیں۔ ایک صدی پہلے آیزن ہاور کی حکومت نے امریکہ کیلئے تین عالمی مشکلات ذکر کی تھیں، انڈونیشیا، شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ۔ یہ سب مسلمان اور تیل پیدا کرنے والے ممالک ہیں۔ اس وقت امریکہ کو اس خطے کے عوام میں قوم پرستی سے خطرہ لاحق تھا۔ الجزائر پر فرانس کے تسلط کے خاتمے نے شمالی افریقہ والی مشکل حل کر دی۔ 

انڈونیشیا میں 1965ء کی سوہارتو کی بغاوت نے اس ملک کی حریت پسندی کے خطرے کو ختم کر دیا۔ سوہارتو کی بغاوت نے غریب عوام، کاشتکاروں اور کسانوں کا قتل عام کیا اور اپنے دروازے مغرب کیلئے کھولے تاکہ آسانی سے اس ملک کے ذخائر سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔ دو سال بعد یعنی 1967ء میں مشرق وسطیٰ کی بنیادی مشکل بھی اسرائیل کے ذریعے مصر میں "ناصر" کی حکومت کی بربادی سے حل ہو گئی۔ وہ حکومت کہ جس سے لندن اور وانشگٹن شدید متنفر تھے اور اس بات سے ڈرتے تھے کہ کہیں مصر کے توانائی کے عظیم ذخائر اس کی داخلی تعمیر و ترقی پر صرف نہ ہوں۔ امریکہ اسرائیل کا عسکری اتحاد 1967ء کی طرف پلٹتا ہے جب اسرائیل نے فوجی قبضہ شروع کیا اور 1970ء میں اسے مزید تقویت دی گئی۔
 
جب اسرائیل بلیک ستمبر کے خونی واقعے کے تحت کے فلسطینییوں کے قتل عام میں مشغول تھا اور شام کو ان کی حفاظت اور اردن میں داخل ہونے سے روکے ہوئے تھا۔ اس زمانے میں شام کی اس مداخلت نے امریکی پریشانی کو بھڑکا دیا۔ اسی وجہ سے امریکہ کی اسرائیل کو امداد چار گنا ہو گئی جو کہ اب تک جاری ہے البتہ مصر کے ہاتھ سے نکل جانے کے بعد امریکہ اور اس کے مقامی اتحادی اس استقامتی ہلال کو کمزور اور توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ جسے اردن کے فرمانروا عبداللہ دوم، شیعہ ہلال کا نام دے کر مسلمانوں کو اس سے دور کرنے مشن انجام دے چکے ہیں اور اس وقت شام کے خلاف جو گھناؤنا کھیل کھیلا جا رہا ہے وہ اسی سازش کا حصہ ہے۔ جنرل حسن فیروزآبادی نے عالمی سامراج کی جانب سے شام میں دہشتگردوں کی حمایت کا مقصد صہیونی حکومت کا تحفظ بتایا اور کہا کہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق تنظیموں کو شام میں دہشتگردانہ کارروائیوں کی روک تھام کے لۓ ضروری اقدامات کرنے چاہئيں۔
خبر کا کوڈ : 171023
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش