0
Monday 16 Jul 2012 12:58

کراچی خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہا ہے

کراچی خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہا ہے
اسلام ٹائمز۔ کراچی کی موجودہ صورتحال کو دیکھ کر اہل کراچی ایک مرتبہ رحم کی اپیلیں کر رہے ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر جس قدر ٹارگٹ کلنگ کے واقعات رونما ہورہے ہیں ان کو دیکھ کر کوئی بھی کراچی کی طرف آنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ کراچی کے حالات سدھارنے میں حکومت ماضی کی طرح اب بھی عدم دلچسپی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ سیاسی پارٹیاں اپنی سیاست چمکانے اور آنے والے الیکشن میں حصول اقتدار کے لیے بھاگ دوڑ میں لگی ہوئی ہیں۔ کوئی بھی اس طرف توجہ دینے یا پھر یوں کہیں کہ اس مسئلہ پر اپنا ٹائم ضائع کرنے کو تیار نہیں ہے۔ حالانکہ اگر وفاقی و صوبائی حکومت تھوڑی سی توجہ دے دے تو کراچی کے حالات بہتر ہوسکتے ہیں اور پھر کراچی کے حالات کی بہتری ہی تمام مسائل کا حل ہے۔کوئی ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں صوبائی حکومت وفاق کو ذمہ دار ٹھہراتی ہے جبکہ وفاق تمام ذمہ داری صوبائی حکومت کے کندھوں پر ڈال دیتا ہے، یوں معاملہ جوں کا توں رہتا ہے۔

اہل کراچی نے اس ساری صورتحال کے موقع پر سیاسی جماعتوں کے دوہرے رویئے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ سیاسی پارٹیاں کہ جن کو ہم ووٹ دے اپنے مسائل کے حل کے لئے ایوانوں میں بھیجتے ہیں ہمارے مسائل حل نہیں کرسکتیں تو آئندہ ہم سے ووٹ مانگنے کی امید بھی نہ رکھیں۔ گلستان جوہر کے علاقے میں اسلام ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے ٹریڈ یونین کے صدر حاجی یعقوب نے کہا کہ ایک زمانہ تھا کہ کراچی میں تاجر برادری اپنے کاروباری معاملات میں انتہائی خوشحال تھی، لیکن بھتہ خوروں کی جانب سے بھتہ خوری اور بھتہ نہ دینے پر ٹارگٹ کلنگ نے شہر کراچی کے تاجروں کے کاروبار کو ختم کرکے رکھ دیا ہے، انہوں نے کہا کہ افسوسناک امر یہ ہے کہ اس ساری صورتحال میں کراچی کی تمام سیاسی جماعتیں ملوث ہیں، یہ سیاسی پارٹیاں اپنی جماعت جماعت کے لئے کبھی چندے، فطرے اور دیگر کے نام پر تاجروں کا خون چوسنے میں مصروف عمل ہیں۔

نیپا چورنگی پر روٹ نمبر W-18 کے ایک بس کنڈیکٹر شاہ زیب نے اسلام ٹائمز کو بتایا کہ آج صورتحال یہ ہے کہ ہم گھر واپس جائیں گے بھی یا نہیں معلوم نہیں ہوتا، گھر سے نکلتے وقت ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شاید رزق حلال کے حصول کے لئے نہیں بلکہ کسی مورچے میں جارہے ہیں کہ جہاں نہیں معلوم کب ہمارے نام کی کوئی گولی ہمارے سینے میں پیوست ہوجائے۔ ہماری حکومت سے اتنی سی گزارش ہے کہ خدارا کراچی کے حالات پر تھوڑی سی توجہ دیں اور ان کو بہتر کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ جب آپ ان مسائل کو حل کرنے کے لئے اٹھیں تو اس وقت کوئی آپ کا ساتھ دینے کے لئے نہ بچا ہو۔

شہر کراچی میں گزشتہ عرصے سے ٹارگٹ کلنگ میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، ایک اندازے کے مطابق مہینے میں 180 یا اس سے زائد لوگوں کا ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہونا معمول کی بات بن گیا ہے، اس ضمن میں ہمارے صوبہ سندھ کے وزیراعلیٰ جناب سید قائم علی شاہ صاحب اپنی حکومت میں امن و امان کی صورتحال پر انتہائی خوش ہیں اور یہ بیان دیتے ہوئے نظر آرہے ہیں کہ کراچی جیسا امن ملک کے دوسرے شہروں میں بھی چاہتے ہیں۔ اب قارئین خود ہی فیصلہ کریں کہ وزیراعلیٰ سندھ کے اس بیان پر خوش ہوا جائے یا ماتم کیا جائے یہ میری سمجھ سے تو قاصر ہے کیونکہ جس ریاست کے وزیراعلیٰ کے اس کے اپنے لوگوں کا قتل عام کوئی معنی نہیں رکھتا ہو اس کے لئے لفظ تلاش کرنے سے میری عقل قاصر ہے۔

دوسری جانب اگر نظر دوڑائیں کو شہر کی دو سیاسی جماعتیں ایم کیو ایم اور اے این پی اپنے کارکنان کی ٹارگٹ کلنگ کا الزام ایک دوسرے پر لگا رہی ہیں اور ان واقعات کو مہاجر نسل کشی اور پختون نسل کشی کا نام دے کر شہر میں لسانیت کی آگ لگانے میں اپنا کردار ادا کررہی ہیں، جبکہ ایک اور طبقہ جو اس ٹارگٹ کلنگ کا شکار نظر آرہا ہے وہ کراچی میں بسنے والے اہل تشیع حضرات کا ہے کہ جو اس ٹارگٹ کلنگ کا بڑا شکار ہیں، حساس اداروں کی رپورٹ کے مطابق اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ میں کالعدم ناصبی تنظیمیں ملوث ہیں اور ان ہی کالعدم تنظیموں کا شکار بعض مقامات پر سنی تحریک کے کارکنان بھی بنے ہیں۔

ساری صورتحال بیان کرنے کا مقصد صرف اتنا ہے کہ شہر کراچی ایک ایسے موڑ پر کھڑا ہے کہ جہاں حکومت وقت نے اپنی ریاستی طاقت استعمال کرتے ہوئے ان مسائل کا حل نہ نکالا اور ٹارگٹ کلرز کو کیفر کردار پر نہ پہنچایا تو پھر یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ کراچی خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہا ہے، اس ساری صورتحال سے نکلنے کے لئے ضروری ہے کہ ٹارگٹ کلرز کے خاتمے کی تحریک کا آغاز شہر قائد کی سیاسی جماعتوں میں موجود ٹارگٹ کلرز سے کیا جائے اور شہر بھر میں ایسا آپریشن کیا جائے کہ کراچی کی عوام کو ٹارگٹ کلنگ کے جن سے حقیقی نجات نصیب ہو۔
خبر کا کوڈ : 179524
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش