0
Tuesday 24 Jul 2012 10:36

احتساب ایکٹ ترامیم، پارلیمانی پارٹی کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ

احتساب ایکٹ ترامیم، پارلیمانی پارٹی کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ
اسلام ٹائمز۔ سردار محمد یعقوب خان صدر آزاد کشمیر کی وزیراعظم چوہدری عبدالمجید سے وزیراعظم سیکرٹریٹ میں ایک اہم ملاقات ہوئی جس میں احتساب ایکٹ میں ترامیم، چیئرمین کشمیر کونسل کی ایڈوائس اور آزاد کشمیر کی سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ احتساب ایکٹ میں ترامیم کا معاملہ پارلیمانی پارٹی میں لے جانے کا فیصلہ کیا گیا اور کشمیر کونسل کے معاملہ پر وزیراعظم پاکستان اور پارٹی کی اعلٰی قیادت کو اصل صورتحال سے اگاہ کرنے پر اتفاق ہوا۔ تفصیلات کے مطابق صدر اور وزیراعظم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ کشمیر کونسل کا احتساب بیورو آزاد کشمیر کے دائرہ کار سے الگ کرنے کے معاملہ پر پارلیمانی پارٹی اور کابینہ کو اعتماد میں لیا جائے۔ پارلیمانی پارٹی کی مشاورت کے بعد ہی اس بارے میں کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں آزاد کشمیر کی قیادت نے کشمیر کونسل کے معاملہ پر وزیراعظم پاکستان اور پارٹی کی اعلٰی قیادت سے بات کرنے پر بھی اتفاق کیا تاکہ ان کو اصل صورت حال کے بارے میں اگاہ کیا جا سکے۔ صدر آزاد کشمیر نے چیئرمین کشمیر کونسل کی ایڈوائس کےحوالے سے وزارت قانون آزاد کشمیر سے رائے طلب کی ہے۔ کشمیر کونسل 2008ء میں پاس کیے گئے احتساب ایکٹ کی منسوخی چاہتی ہے۔ کشمیر کونسل کا موقف ہے کہ آزاد کشمیر اسمبلی کی طرف سے پاس کیے گئے احتساب ایکٹ 2008ء کی کشمیر کونسل نے توثیق نہیں کی۔ اس لیے یہ قانون کشمیر کونسل پر لاگو نہیں ہوتا۔ 

وزارت قانون کے مطابق احتساب ایکٹ میں ترامیم اسی صورت ہو سکتی ہے جب صدر آرڈیننس جاری کریں یا کشمیر کونسل اجلاس بلا کر قانون سازی کرے، اس کے علاوہ کوئی تیسرا آپشن نہیں ہے۔ چیئرمین کشمیر کونسل کی ایڈوائس ازخود آئین نہیں بن سکتی۔ واضح رہے کہ احتساب بیورو آزاد کشمیر کی طرف سے کشمیر کونسل میں اربوں روپے کی کرپشن کی تحقیقات شروع کرنے اور کشمیر کونسل کے اعلٰی افسران کو طلبی کے نوٹس جاری کرنے کے فیصلے نے کشمیر کونسل کی بیورو کریسی میں ہلچل پیدا کردی ہے۔ صدر آزاد کشمیر کی طرف سے آرڈیننس کے ذریعے اسمبلی کے پاس کردہ احتساب ایکٹ کو تبدیل کرنے کے انکار نے آزاد کشمیر حکومت اور کشمیر کونسل کو آمنے سامنے لاکھڑا کیا ہے۔ صدر آزاد کشمیر نے دوٹوک الفاظ میں واضح کر دیا ہے کہ وہ اسمبلی، پارلیمانی پارٹی اور کابینہ کی مشاورت کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 181636
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش