0
Thursday 16 Aug 2012 15:41

ملکی مشکلات کے ذمہ دار سیاست دان، ایجنسیاں اور عوام بھی ہیں، آئی ایس او بلتستان

ملکی مشکلات کے ذمہ دار سیاست دان، ایجنسیاں اور عوام بھی ہیں، آئی ایس او بلتستان
اسلام ٹائمز۔ جشن آزادی کے موقع پر امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان بلتستان ڈویژن کے صدر اعجاز موسوی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مادر وطن پاکستان اس وقت ناعاقبت اندیش سیاست دانوں کی غلط پالیسیوں کے سبب سخت مشکلات سے دوچار ہے۔ ان مشکلات کے ذمہ دار سیاست دانوں کے علاوہ ایجنسیاں، اسٹیبلشمنٹ اور عوام بھی ہے۔ ملک کو بچانے کے لیے تمام تر تعصبات کو بالائے طاق رکھ کر ہم سب کو کردار ادا کرنا ہوگا اور ملک کے تمام دشمنوں خواہ وہ اندرونی ہو یا بیرونی، سے مقابلہ کرنا ہوگا تاکہ خواب اقبال کی حقیقی تعبیر مل سکے۔ انہوں نے ایک سوال کی جواب میں کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام سے بڑھ کر نہ کوئی اس وطن سے مخلص ہے اور نہ کوئی محب وطن۔ مادر وطن سے محبت کا اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 65 سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود بھی ہمیں تشخص نہیں دیا گیا، بلکہ ہمیں متنازعہ قرار دیا جاتا رہا اس کے باوجود ہماری عوام نےکبھی قربانیوں سے دریغ نہیں کیا۔ خواہ 71ء کی جنگ ہو یا کارگل وار عوام اس سرحدی علاقے میں فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ فوج میں اگر کوئی فرد غلط کام کرے اور اس کے خلاف کچھ بولنا یا ایسے عناصر کی نشاندہی کرنا فوج سے مخالفت کی دلیل نہیں اگر ایسا ہے تو پچھلے دنوں پاک آرمی کے برگیڈئیر اور ایک میجر کو کیوں سزا دی گئی۔ ہاں فوج کے اندرونی معاملات میں الجھنے کا کسی کو حق حاصل نہیں ہے، لیکن عوام کو پورا پورا حق حاصل ہے ایک ایک غلطی کی نشاندھی کریں، ایسا کرنے والے ہی تو اصل میں فوج کے محسن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان دنوں پبلک سکول اینڈ کالج کا جو مسئلہ چل رہا ہے امید ہے طلباء برادری سڑکوں پہ آنے سے قبل مسئلہ حل کرے گی۔ اس معاملے میں ایک فرد کی خاطر اس ادارے کو یعنی تین ہزار طلباء کی تعلیم کو غیر معینہ مدت تک داؤ پہ لگانا افسوسناک ہی نہیں قابل مذمت بھی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ اس ادارے کے پرنسپل کو ٹرانسفر کرنے، فیسوں میں بے تحاشہ اضافے اور دیگر جائز مطالبات کے لیے طلباء نے پر امن احتجاج کیا جو ان کا حق تھا۔ سننے میں آرہا ہے کہ ان کے خلاف کارروائی ہوگی، ان کو اسکول سے نکال دیا جائےگا۔ کیا جمہوری دور میں پرامن احتجاج بھی جرم ہے؟۔ اگر ہے تو بلتستان بھر کے طلباء ان کے حق میں سراپا احتجاج ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ اس احتجاج کا مورد الزام اساتذہ کو ٹہرایا جارہا ہے اور ان کو ٹرمینیٹ کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ ان باتوں سے لگ ایسا رہا ہے کہ گلگت بلتستان میں کسی قسم کی جمہوریت نہیں بلکہ عوام کو دھوکے میں رکھا جارہا ہے۔ اگر گلگت بلتستان کے کسی طالب علم کے مستقبل کے ساتھ کھیلنے کی کوشش کی گئی تو بلتستان بھر کے طلباء اس ظلم پر خاموش نہیں رہیں گے۔ دوسری طرف ایک فرد کی خاطر تمام اساتذہ کو بے عزت کرنا اس پیشے کو بے عزت کرنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی صوبائی حکومت جلد طلباء کے ساتھ کے گئے وعدے پر بغیر کسی دباؤ کے عملدرآمد کرائے گی اور پاک آرمی فوری طور پر متبادل پرنسپل کو تعین کرکے اسکردو کے تعلیمی ماحول کو بہتر بناکر اس سرحدی علاقے میں عوامی خدمات کا خراج وصول کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاک فوج کو غلط رپورٹوں کو رد کرکے اس بات پر یقین رکھنا چاہیے کہ گلگت بلتستان کے عوام غیر سرکاری فوج کی مانند ہیں اور وطن کی محبت رگ رگ میں ہے۔ سانحہ چلاس کے ذریعے دنیا کو جانے والا پیغام امریکہ، اسرائیل اور را کے ایجنڈوں کی کارستانی ہے ورنہ کیسے ممکن ہے کہ یہاں کی عوام نے جن کو ڈنڈوں کے ذریعے مار بھگایا ہو، ان دشمنوں کی طرف جانے کی بات کریں۔ پاک آرمی اور سیکوریٹی اداروں سے اس موقع پہ یہ بھی گذارش ہے کہ امریکہ اس خطے کو تباہ کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ کبھی امداد کے نام پر کبھی کسی نام پر پراسرار سرگرمیوں میں مصروف ہے۔ ان کی سرگرمیوں پر نگاہ رکھیں ورنہ یہ خطہ تمام اسلام دشمن، پاکستان دشمن طاقتوں کی زد میں ہے۔
خبر کا کوڈ : 187864
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش