0
Tuesday 19 Jan 2010 13:17

کابینہ کی حلف برداری کے دوران طالبان کے کابل میں صدارتی محل،وزارت دفاع،مرکزی بینک پر حملے،14 ہلاک 40 زخمی

کابینہ کی حلف برداری کے دوران طالبان کے کابل میں صدارتی محل،وزارت دفاع،مرکزی بینک پر حملے،14 ہلاک 40 زخمی
کابل:طالبان نے کابل میں افغان کابینہ کی تقریب حلف برداری کے موقع پر صدارتی محل،وزارت دفاع،وزارت داخلہ اور وزارت خزانہ سمیت وسطی کابل کے 20 حساس ترین مقامات پر حملے کر دئیے،جھڑپوں میں سکیورٹی اہلکاروں اور انٹیلی جنس افسروں سمیت 14 افراد جاں بحق،40 سے زائد زخمی ہو گئے،جوابی کارروائی میں 9 جنگجو بھی مارے گئے،حملوں میں کئی عمارات کو نقصان پہنچا،واقعہ کے بعد تجارتی و کاروباری مراکز بند،علاقہ سنسان ہو گیا،تفصیلات کے مطابق پیر کے روز مقامی وقت کے مطابق صبح 9 بجے فوجی گاڑیوں پر سوار 10 خودکش حملہ آوروں سمیت 30 کے قریب طالبان جنگجو کابل کے وسطی علاقے میں پہنچے اور صدارتی محل،وزارت دفاع،وزارت داخلہ، وزارت خزانہ،وزارت قانون و انصاف،وزارت معدنیات،سرینا ہوٹل،شاپنگ سنٹر،میونسپل ڈیپارٹمنٹ،مقامی سینما،غیر ملکی این جی او کے دفتر،مرکزی بینک اور مختلف سرکاری عمارتوں پر دھاوا بول دیا۔ جنگجوﺅں نے خودکار ہتھیاروں اور دستی بموں سے مختلف عمارتوں کو نشانہ بنایا۔افغانستان کی نیشنل آرمی،سکیورٹی فورسز اور پولیس نے بھی جوابی کارروائی کی،دو طرفہ فائرنگ کا تبادلہ تقریباً 6 گھنٹے تک جاری رہا،جس میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں اور انٹیلی جنس افسروں سمیت 14 افراد جاں بحق،38 زخمی ہو گئے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق دو خودکش حملہ آوروں نے صدارتی محل کے بیرونی دروازے میں خود کو دھماکے سے اڑایا۔جبکہ ایک خودکش حملہ آور نے میونسپل ڈیپارٹمنٹ،ایک نے شاپنگ سنٹر اور ایک نے سینما گھر کے باہر خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑایا۔ شاپنگ سنٹر سمیت  4 عمارتوں کو آگ لگ گئی،جوابی کارروائی میں نیٹو فورسز نے بھی افغانستان کی سکیورٹی فورسز کی مدد کی اور نیٹو ہیلی کاپٹرز کے ذریعے علاقے کی مسلسل نگرانی کی جاتی رہی۔جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق وزارت داخلہ کے باہر سکیورٹی فورسز نے خودکش حملہ آور پر فائرنگ کی جس پر خودکش حملہ آور نے گاڑی کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا۔جس کے نتیجے میں پولیس،انٹیلی جنس افسروں اور اہلکاروں کی ہلاکت کی بھی اطلاع ہے۔افغان رکن پارلیمنٹ سلطان داﺅد زئی نے سی این این کو بتایا کہ طالبان نے حملے میں گزشتہ روز چھینی گئی فوجی گاڑیاں استعمال کی ہیں۔واضح رہے کہ سرینا ہوٹل میں سفارت کاروں،غیرملکی صحافیوں اور این جی اوز کے کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔واقعہ کے بعد افغان اور نیٹو فورسز کی بھاری نفری علاقے میں تعینات کر دی گئی۔ 
افغان صدر حامد کرزئی نے میڈیا کو بتایا کہ کابل میں حالات پر قابو پا لیا گیا ہے اور تمام دہشت گرد سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے گئے۔ادھر طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے برطانوی اخبار رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔انہوں نے کہا کہ 10 خودکش حملہ آوروں سمیت 30 جنگجوﺅں نے کارروائی میں حصہ لیا۔طالبان جنگجوﺅں کا نشانہ صدارتی محل،مرکزی بینک، وزارت خزانہ،وزارت معدنیات اور وزارت داخلہ تھیں جبکہ افغان حکومت کا دعویٰ ہے کہ طالبان کے حملے میں 5 افراد جاں بحق 40زخمی ہوئے جبکہ 4 خودکش حملہ آور بھی مارے گئے۔ادھر عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ طالبان جنگجوﺅں اور فورسز کے درمیان جھڑپیں 6گھنٹے جاری رہیں اس دوران کابل دھماکوں اور گولیوں کی تڑ تڑ سے گونجتا رہا۔
ادھر امریکہ کے خصوصی نمائندے رچرڈ ہالبروک نے نئی دہلی میں گفتگو کرتے ہوئے کابل میں طالبان حملوں کی شدید مذمت کی اور کہا کہ طالبان جیسے بے حس لوگوں سے ایسی ہی وحشیانہ کارروائیوں کی توقع کی جا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ دہشت گردوں کے مذموم عزائم کامیاب نہیں ہونے دیگا۔واضح رہے افغان کابینہ میں زلمے رسول سمیت 14وزراءنے سخت سکیورٹی کے دوران حلف اٹھایا جبکہ افغان پارلیمنٹ کا اجلاس غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔علاوہ ازیں کابل میں پاکستانی سفیر محمد صادق نے ایک نجی ٹی وی کو بتایا کہ پاکستانی سفارتخانہ کابل کے اسی علاقے میں ہے جہاں حملے ہوئے تاہم سفارتخانہ تمام سفارتکار اور شہر میں موجود تمام پاکستانی محفوظ ہیں۔

خبر کا کوڈ : 18881
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش