0
Friday 5 Feb 2010 09:21

امریکہ نیوکلیئر بم سے نہیں ایران کی شناخت اور تشخص سے خوفزدہ ہے،پاکستان ایران تعلقات میں کسی ملک کو دخل اندازی نہیں کرنے دینگے،منوچہر متقی

امریکہ نیوکلیئر بم سے نہیں ایران کی شناخت اور تشخص سے خوفزدہ ہے،پاکستان ایران تعلقات میں کسی ملک کو دخل اندازی نہیں کرنے دینگے،منوچہر متقی
اسلام آباد:ایرانی وزیر خارجہ منوچہر متقی نے اشارہ دیا ہے کہ چین،پاک ایران گیس پائپ لائن پراجیکٹ میں بہت جلد شامل ہو سکتا ہے لیکن انہوں نے الزام لگایا کہ واشنگٹن نہ صرف افغانستان بلکہ پاکستان کو بھی عدم استحکام سے دوچار کر رہا ہے اور انہوں نے خطے میں امریکی فوج کی موجودگی کو ایران کی سیکورٹی کیلئے ایک بڑا خطرہ قرار دیا۔تہران میں پاکستانی میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ” امریکا کی جانب سے افغانستان میں فوجیوں کی تعداد میں اضافے سے 2010ء میں خطے میں ایک نیا بحران شروع ہو جائے گا اور ہم وقت سے پہلے آ نے والے اس بحران کا ذمہ دار اوباما کو سمجھتے ہیں۔“منو چہر متقی نے پاکستانی صحافیوں کی جانب سے ہر سوال کا جواب واضح اور سادہ انداز میں دیا ان کا کہنا تھا کہ 2001ء کے بعد سے امریکی فوج کی خطے میں آمد سے افغانستان زیادہ غیر محفوظ ہو گیا ہے ۔” امریکی فوج افغانستان میں شادی کی تقریبات میں بمباری کر کے بیگناہوں کو قتل کر رہی ہے،ان کو یہ فکر بالکل نہیں کہ پوست کی کاشت سالانہ 8 ہزار ٹن سے کیوں بڑھ گئی ہے حالانکہ 2001ء میں یہ صرف سیکڑوں ٹن ہوا کرتی تھی۔“انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ یہ ہمارے مسائل حل نہیں کر سکتے بلکہ یہ ان میں اضافہ کر رہے ہیں۔ایرانی وزیر خارجہ نے بلوچستان کے پاکستانی اور ایرانی حصے کی لاء اینڈ آرڈر کی مخدوش صورتحال کا بھی ذکر کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی بلوچستان میں عبدالمالک ریگی کی سربراہی میں ایک دہشت گرد گروپ جنداللہ بم دھماکوں اور اغوا کی کارروائیوں میں مصروف ہے اور اس کو پاکستان میں محفوظ پناہ گاہیں میسر ہیں۔انہوں نے کہا کہ”ہم توقع کرتے ہیں کہ پاکستان اس دہشت گرد گروپ کے خلاف جلد از جلد کارروائی کرے یا ہمارے ساتھ ملکر ایک مشترکہ آپریشن شروع کرے یا پھر ہمیں اجازت دیدے کہ ہم خود پاکستانی علاقوں میں داخل ہو کر اس کے خلاف اقدامات کریں ۔“26 اکتوبر 2009ء ایرانی اسمگلروں کے تعاقب میں پاکستانی حدود میں 2 کلو میٹر تک داخل ہونے والے پاسداران انقلاب کے 10 گارڈز کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔منوچہر متقی نے کہا کہ ایران اسلام آباد کی اجازت کے بغیر پاکستانی بلوچستان میں کوئی آپریشن شروع نہیں کرے گا۔انہوں نے کہا کہ کچھ طاقتیں دہشت گرد گروپوں کو استعمال کر کے پاکستان اور ایران کے مابین غلط فہمیاں پیدا کرنا چاہتی ہیں۔انہوں نے ایرانی سفارتکار حشمت اللہ کی 14نومبر 2008ء کو پشاور سے اغواء پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ مجھے 10بار وضاحت کیلئے بلا چکی ہے کہ کیوں اب تک پاکستان ایرانی سفارتکار کو بازیاب نہیں کرا سکا۔پاکستان بلوچستان میں جنداللہ کے ٹھکانے کیوں ختم نہیں کر سکا۔لیکن ”میں تناؤ کی صورتحال کو کم کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہوں کیونکہ اس سے ہمارے دشمنوں کو فائدہ پہنچے گا۔“انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان گیس پائپ لائن منصوبے کی کامیابی کیلئے ایرانی اور پاکستانی بلوچستان میں استحکام لازمی ہے۔ایرانی وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا کہ ایران ”پیس پائپ لائن“(امن پائپ لائن )پراجیکٹ کبھی بھی شروع کرنے کیلئے تیار ہے۔اس ضمن میں پاکستان اور ایران کے مابین تمام تفصیلات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو ابھی مزید وقت درکار ہے لیکن”یہ پراجیکٹ بھارت کے بغیر بھی شروع کیا جا سکتا ہے ۔“انہوں نے الزام لگایا کہ امریکا گیس پائپ لائن منصوبہ سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہا ہے،”ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کے بھارت کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات،بھارت کے خطے کے دیگر ممالک سے تعلقات پر اثر انداز نہیں ہونا چاہیے۔“وہ پر اعتماد تھے کہ امریکی دباؤ کے باوجود پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ شروع کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کسی تیسرے ملک کو باہمی تعلقات پر اثر انداز نہیں ہونے دینا چاہیے۔ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی صدر آصف علی زرداری نے گزشتہ 20ماہ میں ایران کا دو بار دورہ کیا ہے،ایرانی صدر احمدی نژاد نے پاکستان کا ایک دورہ کیا ہے اور جلد وہ پھر پاکستان جائینگے۔وہ پُر یقین تھے کہ ایرانی صدر کا دورہ اسلام آباد دونوں ممالک کے تعلقات میں اہم پیش رفت ثابت ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کے دوران ”ہم دفاع،انٹیلی جنس تعاون اور صنعت و تجارت کے شعبوں میں تعاون کے مزید معاہدوں پر دستخط کرینگے۔
لاہور:ایران کے وزیر خارجہ منوچہر متقی نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن سٹریٹجک منصوبہ ہے۔بھارت شامل ہو یا نہ ہو منصوبے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔کسی ملک کو پاکستان اور ایران کے تعلقات میں دخل اندازی کی اجازت نہیں دیں گے۔ہمارے ایٹمی پروگرام کے خطرناک ہونے کے متعلق باتیں صرف پراپیگنڈا ہے،امریکہ نیوکلیئر بم سے نہیں ایران کی شناخت اور تشخص سے خوفزدہ ہے۔وہ گذشتہ روز ایران کے دورے پر گئے ہوئے پاکستانی صحافیوں کے ساتھ گفتگو کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاور پلانٹس کے متعلق عرب دنیا کے کچھ ممالک بھی سوال اٹھا رہے ہیں۔ہمارے پاور پلانٹس اور عوامی رہائش میں فاصلہ صرف 2 کلومیٹر ہے لیکن ہم نے عالمی معیار کے حفاظتی اقدامات کئے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کی ثقافت اور تہذیب ایک ہے۔ہمارے تعلقات خراب کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔مشترکہ دوستی امن کا بارڈر ہے۔کچھ گروپس جن میں دہشت گرد گروپ بھی شامل ہیں ہمارے تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔جن کا سربراہ عبدالمالک ریگی ہے۔ان لوگوں کو پاکستان میں تحفظ کا احساس نہیں ہونا چاہئے۔پاکستانی دوستوں کو ان لوگوں کو پکڑ کر سزا دینی چاہئے۔امریکہ کے ساتھ تعلقات میں احتیاط کی ضرورت ہے۔ہمیں معاہدے کرتے وقت یہ خیال رکھنا چاہئے کہ یہ دوستوں کےلئے بُرے ثابت نہیں ہوئے۔بھارت اس خطے کا ایک ملک ہے اس کے بھی حقوق ہیں۔اس لئے وہ افغانستان کے مسئلے کے حل کے لئے موثر کردار ادا کر سکتا ہے۔اسامہ بن لادن کی بیٹی سعودی ایمبےسی میں ہے،اسے ایران سے جانے سے نہیں روک سکتے۔
خبر کا کوڈ : 19851
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش