0
Tuesday 2 Oct 2012 00:18

یو ایس ایڈ، امریکی ادارہ برائے جاسوسی

یو ایس ایڈ، امریکی ادارہ برائے جاسوسی
امریکہ کا نام نہاد فلاحی ادارہ یو ایس ایڈ جس پر کچھ عرصہ قبل پاکستان کی خفیہ ایجنسی نے پابندی عائد کر دی تھی، ایک دفعہ پھر پاکستان میں پوری طرح فعال دکھائی دے رہا ہے۔ امداد اور فلاح کے نام پر امریکی و اسرئیلی جاسوس اس ادارے کی چھتری تلے پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں۔ پاکستان میں بھی اس ادارے کا کردار انتہائی مشکوک ہے۔ یہ ادارہ پاکستان کے حکومتی و ریاستی سیٹ اپ میں گھس کر خفیہ معلومات تک رسائی کے لئے کوشاں رہتا ہے۔ جس کا ثبوت پاکستانی پارلیمنٹ کے ساتھ اس کا ایک منصوبہ پر اشتراک عمل ہے۔

یو ایس ایڈ یا یو ایس اے آئی ڈی دراصل امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کا مخفف ہے۔ کئی ممالک پر حملہ کرنے کے بعد اس ادارے کو وہاں بھیجا گیا، تاکہ جاسوسی کا نیٹ ورک مضبوط کیا جاسکے، تاہم اس کا نام یو ایس ایڈ یعنی امریکی امداد باور کرایا جاتا ہے۔ حال ہی میں سلالہ چیک پوسٹ پر نیٹو کی بربریت کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے پاکستان نے نیٹو کو رسد کی فراہمی منقطع کر دی تھی۔ اس عرصے کے دوران امریکہ کے اس جاسوس ادارے نے پاکستانی میڈیا کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لئے ان میں اشتہارات کے نام پر بھاری رقوم تقسیم کیں۔

امریکی ایوان بالا کے پاس کردہ کیری لوگر بل کے مطابق امریکہ نے پاکستان کو دہشت گردی کی جنگ میں اپنا اتحادی ہونے کے ناطے 7.5 بلین ڈالر کی غیر فوجی امداد پانچ سال کے عرصے میں مہیا کرنی تھی۔ لیکن حسب سابق امریکہ بہادر نے اپنی پارلیمنٹ کی قانون سازی اور کئے گئے تمام وعدوں کو روندتے ہوئے صرف 285 ملین ڈالر پاکستان میں خرچ کئے۔ اس مہیا کردہ امداد کا بھی اگر غور سے مطالعہ کیا جائے تو اس رقم میں امریکیوں اور پاکستان کی اعلٰی بیوروکریسی کی تنخواہیں اور شہ خرچیاں شامل ہیں۔

مصدقہ اطلاعات کی مطابق یو ایس ایڈ کے ایک پراجیکٹ میں چند ریٹائرڈ بیوروکریٹس کو پانچ لاکھ روپے ماہانہ پر بھرتی کیا گیا اور اس طرح خفیہ اداروں اور معلومات تک رسائی کو یقینی بنایا گیا۔ ان اعداد و شمار سے یہ بہت صاف ظاہر ہے کہ امریکہ کو پاکستان کی فلاح سے کوئی سروکار نہیں بلکہ وہ یہاں اپنا جاسوسی نیٹ ورک فعال سے فعال تر کرنا چاہتا ہے۔ دراصل یہ امریکہ کی خام خیالی ہے کہ یو ایس ایڈ کی خفیہ کارستانیوں سے پاکستان کے عوام ناآشنا ہیں اور وہ اسے ایک فلاحی ادارہ تصور کرتے ہیں۔ پاکستان کے پالیسی سازوں کو آخرکار ایک دن فیصلہ کرنا ہوگا کہ امریکی امداد پاکستان کے لئے زہر قاتل ہے، جس سے چھٹکارا ناگزیر ہے۔
خبر کا کوڈ : 200061
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش