0
Sunday 14 Oct 2012 21:07

جب سے ایم کیو ایم وجود میں آئی ہے کراچی کے لوگ لاشیں اٹھا رہے ہیں، منور حسن

جب سے ایم کیو ایم وجود میں آئی ہے کراچی کے لوگ لاشیں اٹھا رہے ہیں، منور حسن
اسلام ٹائمز۔ منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ میں بیرون لاہور سے شریک کارکنوں کے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے کہا ہے کہ مساجد و مدارس کے خطیبوں اور علماء کے کوائف جمع کرنے کا حکم دینے والے مرکزی و صوبائی حکومتوں میں شامل ہونے کے باوجود کراچی میں امن بحال کرنے میں ناکام ہیں، جب سے ایم کیو ایم وجود میں آئی ہے کراچی کے لوگ لاشیں اٹھا رہے ہیں، بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ روز کا معمول بن چکا ہے، روزانہ درجن بھر بے گناہ لوگ قتل ہو رہے ہیں، قاتل اور بھتہ خور دندناتے پھرتے ہیں، واردات کے بعد وہ ایسے غائب ہو جاتے ہیں جیسے انہیں زمین نگل گئی ہو یا آسمان اچک کر لے گیا ہو اس کے باوجود انقلاب برپا کرنے کا دعویٰ ہے، ملالہ یوسف زئی کے واقعہ کو بعض لوگ اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں، اس واقعہ میں وہ لوگ ملوث ہیں جو امریکی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں اسی لیے اس واقعہ کو پوری دنیا میں اچھالا جا رہا ہے۔

سید منور حسن نے کہا کہ ایم کیو ایم کو مدارس و مساجد اور ان کے خطیبوں کے کوائف جمع کرنے کا کس نے اختیار دیا ہے اور ان کے مقاصد کیا ہیں اور وہ کس کے ایجنڈے کو پورا کرنا چاہتے ہیں ؟۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کو یہ مینڈیٹ حاصل نہیں جبکہ وہ خود ایک متنازع تنظیم ہے، اس طرح کے اعلانات اور اقدامات سے ملک میں انتشار پھیلانے کی کوشش نہ کی جائے۔ منور حسن نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ملالہ یوسف زئی پر حملے کی ہم پہلے بھی شدید مذمت کر چکے ہیں اور اب بھی مذمت کرتے ہیں، بلاشبہ یہ ایک غیرانسانی اور غیر اخلاقی فعل ہے، اسلام حالت جنگ میں بھی دشمن کی عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے کی اجازت نہیں دیتا چہ جائیکہ ایک مسلمان بچی پر حملہ کیا جائے یہ انتہائی سفاکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹی وی ٹاک شوز اور اپنے کالموں میں بعض حضرات نے ان خیالات کا اظہار کیا ہے کہ اس واقعہ کے ساتھ ڈرون حملوں میں شہید ہونے والی بچیوں کو نہ جوڑا جائے ان کی یہ بات انتہا پسندی کے زمرے میں آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر بے گناہ انسان کی جان قیمتی ہے اسے قتل کرنے کا کسی کو اختیار نہیں، ڈرونز حملے چونکہ امریکہ پاکستانی حکمرانوں کی اجازت اور رضامندی سے کر رہا ہے اس لیے اس میں مرنے والوں کے حق میں اور ڈرونز حملوں کیخلاف کہیں سے کوئی آواز نہیں اٹھتی اور نہ ہی اس پر احتجاج ہوتا ہے، یہ عجیب مائنڈ سیٹ ہے، دہشت گردی کا کوئی بھی واقعہ ہوتا ہے اس کو بنیاد بنا کر اور مذہبی انتہا پسندی اور مذہبی جنونیت کا نام دے کر مدارس و مساجد کے خلاف شر انگیز پروپیگنڈا مہم شروع کر دی جاتی ہے جو قابل مذمت ہے۔

سید منور حسن نے کہا کہ لوگوں کے انہی رویوں کی وجہ سے آج ملک میں انتشار ہے، ظلم و بربریت اور دہشت گردی روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے امریکہ نے اس خطے میں اپنے ناپاک قدم رکھے ہیں اس وقت سے دہشت گردی شروع ہوئی ہے اور دن بدن فروغ پا رہی ہے، اس سے پہلے امن و امان تھا نہ کہیں خودکش حملے تھے اور نہ بم دھماکے یہ سب امریکی اپنے ساتھ لائے ہیں، آج امریکہ اس خطے سے نکل جائے ہم خود دہشت گردی پر قابو پالیں گے، سارے فساد کی جڑ امریکی مداخلت ہے جو جارح بن کر اس خطے میں موجود ہے۔ عوام متحد ہو کر حکومت کو مجبور کریں کہ وہ امریکی جنگ سے خود کو الگ کر لے، امن بحال کرنے کا یہی واحد راستہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 203594
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش