0
Tuesday 1 Jan 2013 18:58

علامہ طاہرالقادری کے لانگ مارچ میں شرکت کا عندیہ نہیں دیا، پرویزالٰہی

علامہ طاہرالقادری کے لانگ مارچ میں شرکت کا عندیہ نہیں دیا، پرویزالٰہی
اسلام ٹائمز۔ اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے پاکستان مسلم لیگ کے سینئر مرکزی رہنماو نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ مسلم لیگ کا پاکستان پیپلز پارٹی سے اتحاد برقرار رہے گا اور آئندہ الیکشن میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ بھی ہو گی، انتخابی اصلاحات ضروری ہیں لیکن لانگ مارچ میں شرکت کا عندیہ نہیں دیا، انتخابی اصلاحات الیکشن سے پہلے ہو سکتی ہیں ان پر ڈاکٹر طاہر القادری سمیت وسیع تر اتفاق رائے کیلئے کوشش کریں گے الیکشن کمیشن بارے ضمنی الیکشن کا تلخ تجربہ سامنے ہے، لاہور کو برباد اور پنجاب کو کنگلا کرنے والی جنگلا بس پر صوبے بھر کے سکولوں، ہسپتالوں اور دیگر شعبوں سمیت سینکڑوں عوامی فلاحی منصوبوں کے 70 ارب روپے ضائع کر دئیے گئے لیکن متاثرین کو پورا معاوضہ نہیں ملا۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی سے پاکستان مسلم لیگ کا اتحاد احسن طور پر چل رہا ہے، صاحبزادہ فضل کریم کی سربراہی میں سنی اتحاد کونسل سے بھی ہمارا الائنس ہے الیکشن میں ہم کوشش کریں گے کہ دیگر جماعتوں سے بھی الائنس اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہو ان میں ڈاکٹر طاہر القادری کی تحریک منہاج القرآن بھی شامل ہے جو ایک نئی سوچ کے ساتھ میدان عمل میں آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں الیکشن کمیشن کے بارے تلخ تجربہ سب کے سامنے ہے، الیکشن کمیشن ہمارے تحفظات کے اظہار کے باوجود ن لیگ کو دھاندلی سے نہیں روک سکا نواز لیگ نے الیکشن کمیشن کو بھی بدنام کیا، یہی وجہ ہے کہ وہ اب عام انتخابات سے پہلے ہی دو تہائی اکثریت جیب میں ڈال کر کیٹ واک کر رہے ہیں۔

چودھری پرویزالٰہی نے چیلنج کیا کہ پچھلے 5 سال میں پنجاب میں گڈگورنینس کے دعوے کرنے والے ہمارے دور سے موازنہ کر لیں جن منصوبوں کو یہ سنہری منصوبے کہتے ہیں وہ سب فلاپ ہیں اور آڈیٹر جنرل پنجاب کی رپورٹس اور نیب کے مطابق ان میں بڑے پیمانے پر خورد برد ہوئی ہے، سڑکیں توڑ توڑ کر دوبارہ بنائی جا رہی ہیں، جنگلا بس میں بالخصوص تمام قواعد و ضوابط کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی گئی جس کا حساب دینا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ میٹرو ٹرین کا منصوبہ جس کی بنیاد ہم نے رکھی تھی دنیا کا جدید ترین منصوبہ تھا اس پر پنجاب حکومت اور عوام کی ایک پائی بھی خرچ نہ ہونی تھی جبکہ جنگلا بس پر عوام کے ٹیکسوں سے ماہانہ ایک ارب روپے کی سبسڈی دینا ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا کی مہربانی سے نواز لیگ کی حکومت چل رہی ہے ورنہ وہ ایسا کوئی کام نہیں کر رہے، لاہور میٹرو ٹرین سروس کے انفراسٹرکچر کی زندگی 100 سال سے زائد تھی جس پر روزانہ 35 ہزار مسافر فی گھنٹہ سفر کرتے جبکہ جنگلا بس سروس کی زندگی صرف چند سال اور ایک گھنٹے میں صرف 5 ہزار مسافر لے جائے گی، اس منصوبے نے لاہوریوں کو، لاہور میں بسنے والے خاندانوں اور لاہور کی ثقافت کے درمیان جنگلے لا کھڑے کیے ہیں، یہ منصوبہ لاہور میں ن لیگ کا قبرستان بنے گا، فیروز پور روڈ پچھلے گیارہ ماہ میں تین دفعہ مکمل طور پر تیار کر کے توڑ دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگلا بس کے اخراجات میں برباد کی گئی سڑکوں، راستوں، بجلی، گیس، ٹیلیفون، پانی کے پائپوں اور ان کی نئے سرے سے تنصیب اور مرمت کے اخراجات کہیں پیش ہی نہیں کیے جا رہے۔

چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ موجودہ پنجاب حکومت کی پانچ سالہ کارکردگی کا رزلٹ آپ کے سامنے ہے، فیل اور فلاپ سکیموں میں عوام کے کھربوں روپے جھونک دئیے گئے ہیں جن کی تصدیق آڈیٹر جنرل پنجاب اور چیئرمین نیب بھی کر چکے ہیں، میں نے ان کے ہر شیخ چلی منصوبے کے متعلق عوام کو پیشگی آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کو کنگلا کرنے کے جنگلا بس کے منصوبہ کیلئے شہباز شریف کے ’’گڈ گورنینس پروگرام‘‘ کے تحت ہزاروں دکانیں تباہ ہوئیں، دکاندار ہاتھ پر ہاتھ دھڑے بیٹھے ہیں اور غریب سیلز مین اور چھوٹے ملازمین ہزاروں کی تعداد میں فارغ کر دئیے گئے، ان حکمرانوں سے کہتا ہوں کہ اللہ کے عذاب سے ڈرو اور متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی پہلے کرو جبکہ ہمارا ریکارڈ ہے کہ ہم نے جتنے بھی تعمیراتی منصوبے شروع کیے چاہے ان میں رنگ روڈ ہو، انڈر پاسز سمیت نہ صرف زمین کے مالکان کو ان کی تسلی کے مطابق بلکہ کرائے داروں کو بھی کاروبار متاثر ہونے کا معاوضہ دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے پانچ سال میں پنجاب میں پچھلے 55 سال سے بھی زیادہ نئی 37 ہزار کلومیٹر سڑکیں بنائیں، لاہور رنگ روڈ 70 فیصد اور لاہور قصور روڈ 90 فیصد ہم نے بنائی مگر انہوں نے ان منصوبوں پر اپنی تختیاں لگا کر انہیں بنانے کا دعویٰ کر دیا۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ میرے پانچ سالہ دور حکومت میں میرا مطمع نظر پورے پنجاب کے عوام کیلئے فلاحی، سماجی اور معاشی تبدیلی لانا تھا، یہ جو ’’چینج چینج‘‘ کی باتیں کرتے ہیں میرے دور میں تو تبدیلی کا عمل تعلیم، صحت سمیت ہر شعبہ میں تیزی سے کئی منزلیں طے کر چکا تھا، پنجاب کے تمام وسائل انہوں نے فقط ایک 27 کلومیٹر کی سڑک پر لاہور میں لگا دئیے۔

نائب وزیراعظم نے کہاکہ عوامی وسائل کو اپنی ذاتی جاگیر بنا لیا اور اپنے ناکام منصوبوں کی آڑ میں عوام کو بھوکا مار دیا، لوگوں کے کاروبار ختم ہو گئے، لوگ گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے رہتے ہیں جس سے روزانہ تقریباً 5 کروڑ روپے کا ایندھن ضائع ہوتا ہے اور بیماریاں الگ پیدا ہوتی ہیں جبکہ اس سڑک کے راستہ میں 8 ہسپتال ہیں، شدید ایمرجنسی کی صورت میں ان ہسپتالوں تک عوام کی رسائی مشکل تر بنا دی گئی ہے جبکہ راستے میں آنے والے سکول، کالج، مساجد اور دفاتر میں جانے والوں کی تکالیف کا تو کوئی حساب ہی نہیں۔
خبر کا کوڈ : 227140
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش