0
Sunday 27 Jan 2013 10:31

مذاکراتی عمل میں کشمیریوں کو شامل کیا جائے، اعلامیہ گول میز کانفرنس

مذاکراتی عمل میں کشمیریوں کو شامل کیا جائے، اعلامیہ گول میز کانفرنس
اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی گول میز کانفرنس نے کشمیری قوم کو درپیش مصائب و مشکلات، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، حریت قائدین کی نقل وحرکت پر پابندی، کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ اور سیز فائر کی خلاف ورزی اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی کشیدگی، گمنام اجتماعی قبروں کی دریافت، بڑی تعداد میں نوجوانوں کو لاپتہ کرنے جنگ بندی لائن پر مستقل باڑھ کی تنصیب پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لینے اور واقعات کی تحقیقات کے لیے جانبدار کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد یعقوب خان کی زیرصدارت کشمیر ہائوس اسلام آباد میں بھارتی یوم جمہوریہ اور کشمیریوں کے یوم سیاہ کے موقع پر کل جماعتی گول میز کانفرنس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ او آئی سی کے مبصرین کو مقبوضہ وادی تک رسائی اور کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کا نمائندہ مقرر کیا جائے۔ 

کانفرنس کے اختتام پر جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کل جماعتی گول میز کانفرنس ریاست جموں و کشمیر کی مجموعی صورتحال اور کشمیری قوم کو درپیش مشکلات و مصائب اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیتی ہے کہ موجودہ صورتحال پورے جنوبی ایشیاء کے امن و استحکام اور ترقی کے لیے شدید خطرہ ہے۔ کل جماعتی گول میز کانفرنس جنگ بندی لائن کے دونوں اطراف، پاکستان اور بیرونی ممالک میں آباد کشمیریوں کی جانب سے بھارتی یوم جمہوریہ پر یوم سیاہ منانے کی مکمل تائید کرتی ہے اور اس امر کی یاد دہانی کرانا چاہتی ہے کہ بھارت کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے اقوام متحدہ کے سامنے کشمیری قوم کو استصواب رائے کا حق دینے کا جو وعدہ کیا تھا وہ ایفا کیا جائے۔ 

گول میز کانفرنس اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ جب تک مسئلہ کشمیر عوامی خواہشات کے مطابق حل نہیں ہوتا اس وقت تک جدوجہد آزادی جاری رہے گی۔ کل جماعتی گول میز کانفرنس موجودہ صورتحال کے تناظر میں یہ یقین رکھتی ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کے حوالے تین حقائق ناقابل ترمیم و تنسیخ ہیں، کل جماعتی گول میز کانفرنس کے اعلامیہ کے مطابق اگست 1947ء کو ریاست جموں و کشمیر کی جو جغرافیائی حدود تھیں وہ ایک ناقابل تقسیم وحدت اور اقوام متحدہ کی فریم ورک کے تحت متنازعہ ہے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت جموں کشمیر کی ایک کروڑ 80 لاکھ عوام کو حق خودارادیت دیتا ہے جس کا ان سے اقوام متحدہ کی قراردادوں میں وعدہ کیا گیا ہے۔ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن و ترقی کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حتمی حل سے منسلک ہے۔ کشمیری عوام سہ فریقی مسئلے کے اہم فریق ہیں۔ جن کی موثر شمولیت کے بغیر مسئلہ کشمیر پر بامعنی پیشرفت نہیں ہو سکتی۔
خبر کا کوڈ : 235059
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش