0
Sunday 10 Feb 2013 14:59

حکومت طالبان کی پیشکش قبول کرتے ہوئے ان سے فوری مذاکرات کا آغاز کرے، منور حسن

حکومت طالبان کی پیشکش قبول کرتے ہوئے ان سے فوری مذاکرات کا آغاز کرے، منور حسن
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے کہاہے کہ حکومت طالبان کی پیشکش قبول کرتے ہوئے ان سے فوری مذاکرات کا آغاز کرے۔ فوج کی طرف سے ایسا رویہ سامنے آنا چاہیے جس سے اعتماد بحال اور مذاکرات کامیاب ہوں۔ خطے سے دہشتگردی کے خاتمے اور ملک میں امن و امان کی بحالی کے لیے پورے اعتماد اور خلوص نیت سے مذاکرات شروع کیے جائیں۔ سابقہ رویے کے پیش نظر طالبان کو فوج کے بارے میں کچھ تحفظات ہیں انہیں دور کیا جانا چاہیے تاکہ طالبان کو یقین آ جائے کہ حکومت سنجیدہ ہے۔ دونوں اطراف کے اعتماد کو بحال کرنے اور مذاکرات کی کامیابی کے لیے ہم سے جو بن پڑا ضرور کریں گے۔ کراچی اور بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان، بوری بند لاشوں اور بھتہ خوری سمیت دہشتگردی کے واقعات پر قابو پانے کے لیے بھی ضروری ہے کہ طالبان سے مذاکرات کی میز فوری بچھائی جائے تاکہ طالبان کے نام سے انسانی جانوں سے کھیلنے والوں کو قوم کے سامنے بے نقاب کیا جا سکے۔ ملک میں امن بحال ہو اور معیشت ترقی کرے۔ امن سب کی ضرورت ہے اسے ہر قیمت پر بحال ہونا چاہیے۔
 
انہوں نے کہاکہ طالبان کے بارے میں یہ کہنا کہ ان کی طرف سے معاہدوں کی پاسداری نہیں ہوتی، یہ یکطرفہ بات ہے۔ فوج نے سلالہ پر حملے کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت کیا، امریکہ نے کوئی معذرت بھی نہیں کی۔ ایبٹ آباد کا واقعہ اور نیول ہیڈکوارٹر پر حملوں کے مجرموں کو جانتے ہوئے پسپائی اختیار کی گئی، نیٹو سپلائی تک بحال کر دی۔ فوج کیسے کہہ سکتی ہے کہ طالبان معاہدے کا لحاظ نہیں کرتے، ماحول سازگار بنانے والی باتیں کرنی چاہیئیں۔ گوادر بندرگاہ چین کو دینے کا معاہدہ خوش آئند ہے ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں اور حکومت اس معاہدے کی پابندی کے ساتھ ساتھ چینی انجینئرز کے تحفظ کو یقینی بنائے اور چین سے معاہدے میں یہ بات شامل کرے کہ گوادر بندرگاہ کے قریبی شہروں اور بلوچستان کے لوگوں کو روزگار دیا جائے گا۔ بلوچ عوام کو قومی دھارے میں شامل اور ان کی بار بار کی محرومیوں کا مداوا کر کے ان کی نفرتوں کو محبت اور اعتماد میں بدلنے کے لیے حکومت فوری اقدامات کرے۔ بھارت کا گوادر کو چین کے حوالے کرنے پر اعتراض بےجا ہے۔ یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے اور بھارت کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ اس پر اعتراض کرے۔ او آئی سی گروپ میٹنگ کے ایجنڈے میں مسئلہ کشمیر کو شامل کرنے پر سعودی عرب، ترکی اور مصر کے صدور کی طرف سے جرأت مندانہ موقف اپنانے اور پاکستانی وزیر خارجہ کی طرف سے قومی موقف کی موثر ترجمانی قابل ستائش ہے۔
 
سید منورحسن نے کہاکہ طالبان کی امن مذاکرات کے لیے پیش کش کو غنیمت جانتے ہوئے اسے سرکاری سطح پر قبول کیا جائے اور بلاتاخیر مذاکرات شروع کیے جائیں۔ ہم سے ابھی تک حکومت یا طالبان کے کسی نمائندے نے اس سلسلے میں رابطہ نہیں کیا لیکن میڈیا کے ذریعے ویڈیو پیغام ملا۔ سید منو رحسن نے کہاکہ امن کے قیام کے لیے تلخیاں بھلا کر مذاکرات کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا جائے۔ ایک دوسرے کے تحفظات کو دور کیا جائے اور فوری مذاکرات کی میز بچھائی جائے۔ معصوم عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے مذاکرات کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔ دونوں طرف کے اعتماد کی بحالی کے لیے جماعت اسلامی ہر ممکن تعاون کرے گی لیکن اس سلسلہ میں حکومت کو وقت ضائع کیے بغیر کھلے دل کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 238523
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش