0
Sunday 26 May 2013 20:41

ملتان میں آئی ایس او پاکستان کا 41واں یوم تاسیس

ملتان میں آئی ایس او پاکستان کا 41واں یوم تاسیس
رپورٹ: ایس ایم نقوی 

امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے 41 ویں یوم تاسیس کے موقع پر جہاں ملک کے دیگر شہروں (کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور، گلگت بلتستان) میں مختلف تقریبات منعقد ہوئیں وہیں ملتان میں بھی کافی عرصے بعد امامیہ سنینئرز کو یوم تاسیس کے موقع پر جمع کیا گیا۔ یوم تاسیس کی تقریب امام بارگاہ زینبیہ (س) سوتری وٹ ملتان میں منعقد ہوئی۔ جس میں آئی ایس او پاکستان ملتان کے پہلے ڈویژنل صدر اور شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کے ساتھی سید سلیم اختر نقوی شدید علالت کے باوجود شریک ہوئے۔ یوم تاسیس کی تقریب کی صدارت مرکزی صدر آئی ایس او پاکستان اطہر عمران طاہر نے کی، جبکہ ان کے علاوہ سابق مرکزی صدر علی رضا بھٹی، یافث نوید ہاشمی، مجلس وحدت مسلمین پاکستان ملتان کے سیکرٹری جنرل علامہ سید اقتدار حسین نقوی، علامہ قاضی نادر حسین علوی، غضنفر عباس جتوئی، حیدر عباس جتوئی، مہدی خان جتوئی، سید ظفر حیدر نقوی، سید فضل عباس نقوی، تسلیم رضا خان، سید فرخ ترمذی، سید ثقلین گردیزی، ذیشان حیدر، اختر عمران، ڈاکٹر علی محمد، ضیغم عباس، عمران گیلانی، عابد نواز، زعیم زیدی، سلیم عباس صدیقی اور جاوید عباس کچھیلا سمیت دیگر سینیئرز کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ 

اس موقع پر محفل مذاکرہ کا اہتمام کیا گیا تھا جس سے تسلیم رضا خان، سید ظفر حیدر نقوی، سید فضل نقوی، سید سلیم اختر نقوی، عابد نواز اور سید فرخ رضا ترمذی نے خطاب کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے تسلیم رضا خان نے کہا کہ آئی ایس او پاکستان ایک شجرہ طیبہ ہے، جس کی آبیاری میں شہداء کا خون شامل ہے۔ اس الہی تنظیم نے کئی نشیب و فراز دیکھے، کئی بار اسے ختم کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن شہداء کے مقدس لہو نے اس کی حفاظت کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی ملت کا ہر باشعور اس بات پر فخر محسوس کرتا ہے کہ اُس کا تعلق امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن جیسی الہی جماعت سے ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ ہر باشعور شخص کی یہ تمنا ہے کہ ہمارے بچے بھی اس مقدس کارواں کے راہی بنیں۔ تسلیم رضا خان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری موجودہ آئی ایس او کی قیادت سے گزارش ہوگی کہ ہمیں ایک بار پھر وہی آئی ایس او یاد دلائیں۔ اُنہوں نے اس موقع پر علمائے کرام سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنے قیمتی ٹائم میں سے الہی کارواں کو ٹائم دیں اور ان نوجوانوں کی فکری تربیت کریں۔
 
بزرگ سینیئر رہنما سید ظفر حیدر نقوی نے محفل مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری زندگی کے یادگار لمحات وہی ہیں جو ہم نے اس سیٹ اپ میں گزارے۔ مجھے یہ اعزاز حاصل ہے کہ جب شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کی قیادت کا اعلان کیا جا رہا تھا تو اس وقت امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیش کی جانب سے مجھے نمائندہ بنا کر بھیجا گیا اور مجھے یہ شرف حاصل ہوا کہ میں نے آئی ایس او کی جانب سے حمایت کا اعلان کیا۔ مجھے فخر محسوس ہوتا ہے جب آپ دوستوں کے درمیان اپنے آپ کو پاتا ہوں، آئی ایس او پاکستان ہمارے پاس شہداء کی امانت ہے، جس کی حفاظت کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
 
سید فضل عباس نقوی ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ملتان ڈویژن کی صدارت کا موقع اُس وقت ملا جب بیرونی مخالفت کے ساتھ ساتھ اندرونی مخالفت عروج پر تھی۔ لوگ ہمیں کہتے تھے کہ آپ ہمارے پاس نہ آیا کریں کیونکہ آپ کے جانے کے بعد ہماری انکوائری شروع کرا دی جاتی ہے۔ ہم نے اُن حالات میں بھی ثابت قدمی کا ثبوت دیا اور میدان میں ڈٹے رہے اور اُس وقت جو لوگ ٹوٹ کر کہیں اور چلے گئے تھے آج وہ نظر نہیں آتے۔ 

مرکزی صدر آئی ایس او پاکستان اطہر عمران طاہر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایس او پاکستان ایک مستقل حقیقت ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا، جو کبھی ٹوٹ نہیں سکتی، مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ آغا علی الموسوی نے کہا تھا کہ ایک بات کو اپنے دل پر تحریر کرلیں کہ آئی ایس او پاکستان ایک ایسی جمعیت ہے جسے توڑنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی گئی، لیکن آئی ایس او کبھی بھی کسی مشکل سے ٹوٹ نہ سکی، جس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی بنیادوں میں مخلص اور باکردار علمائے کرام کا خلوص اور محنت تھی اور شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کا مقدس خون تھا۔ وقتی طور پر مشکلات کا شکار ہوسکتی ہے لیکن ٹوٹ نہیں سکتی، آغا علی الموسوی نے کہا تھا کہ آئی ایس او پاکستان میرے لیے معیار کسوٹی تھا، میں جب کبھی مشکل حالات میں پھنس جاتا اور حقیقت کو درک کرنا مشکل ہوجاتا تو میں آئی ایس او کو دیکھتا وہ جس طرف ہوتی وہی راستہ حق و حقیقت کا راستہ ہوتا۔ 

اُنہوں نے کہا تھا کہ آئی ایس او پاکستان میرے لیے معیار حق تھا، معیار حق ہے اور معیار حق رہے گا۔ تنظیمیں اُس وقت خود بخود مرجاتی ہیں جب اُس کے کارکنان میں رشک کی بجائے حسد، خلوص کی بجائے ریاکاری، تعلیم کی بجائے تمسخر پیدا ہو جائے۔ تنظیمیں کبھی بھی اپنے نعروں، جھنڈوں اجتماعات سے نہیں پہچانی جاتیں بلکہ اپنے نظریات کی وجہ سے پہچانی جاتیں ہیں۔ تنظیموں کی بقاء کے لیے ضروری ہے کہ اُس کے کارکنان اپنے نظریات پر باقی رہیں اور انہی نظریات سے اُس تنظیم کی سمت کا تعین کیا جاسکتا ہے۔ اپنے نظریات پر سمجھوتے کا مطلب تنظیم کی موت کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔ جو تنظیمیں اور تحریکیں اپنے نظریات پر سمجھوتہ کرلیتی ہیں، اُنہیں دنیا کی کوئی طاقت نہیں بچا سکتی۔ وہ تنظیمیں کبھی بھی دوام کو نہیں پہنچ سکتیں، جن کے کارکنان کی جلوتیں اور خلوتیں ایک جیسی نہ ہوں۔ 

آخر میں خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ضلعی سیکرٹری جنرل علامہ سید اقتدار حسین نقوی نے کہا کہ آئی ایس او پاکستان اپنے آغاز سے لے کر اب تک ملک و قوم کی خدمت کے لیے کوشاں ہے، آئی ایس او پاکستان ایک ایسا تربیتی، نظریاتی، فکری، شجاعتی، استقامتی، ادارہ ہے جسے جب بھی کسی میدان میں آزمایا گیا یہ نوجوان آمادہ و تیار نظر آئے ہیں۔ ہم اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ جب بھی پاکستان میں یا کہیں اور ظلم ہوا تو سب سے پہلے آئی ایس او نے آواز بلند کی۔ گذشتہ پندرہ سال سے ملتان کے دوستوں سے مربوط ہیں، مجھے یاد نہیں کہ کبھی پاکستان میں کوئی افسوسناک واقعہ پیش آیا ہو اور ان صالح اور باکردار نوجوانوں نے ملتان کی شاہرائوں کو اپنے سینوں سے احتجاج کے طور پر نہ سجایا ہو، آئی ایس او پاکستان کے بزرگان اور سینیئرز ناصرف آئی ایس او کا سرمایہ ہیں بلکہ پوری قوم کا سرمایہ ہیں۔
 
اُنہوں نے کہا کہ بزرگ علماء کرام ہمارا سرمایہ ہیں اور ہمارے سر کا تاج ہیں، جہاں وہ دیگر مقامات پر اپنی خدمات انجام دے رہے وہیں اس الہی کارواں کو بھی مناسب وقت دیں۔ آئی ایس او پاکستان کے سابقہ دوست ہوں یا موجودہ ذمہ دار یقیناً لائق تحسین ہیں، جنہوں نے جوانمردی اور جرائت کے ساتھ قومی معاملات میں اپنا مثبت کردار ادا کیا۔ آئی ایس او پاکستان وہ جماعت ہے جو ہر میدان میں، ہر مشکل میں برسرپیکار رہی، جب بڑی بڑی جماعتیں خاموش ہوگئیں تو اُس وقت بھی اگر پاکستان میں کوئی کام کرتی رہی تو وہ آئی ایس او پاکستان ہے۔
خبر کا کوڈ : 267665
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش