0
Saturday 8 Jun 2013 00:25

گلگت بلتستان، سیاسی خودانحصاری کا دارومدار معاشی خودمختاری پر ہے

گلگت بلتستان، سیاسی خودانحصاری کا دارومدار معاشی خودمختاری پر ہے
اسلام ٹائمز۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی گلگت بلتستان کونسل کے محمد ابراہیم نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاشی بحران سے نمٹنے کے لئے بجلی، سیاحت و معدنیات کو فوکس کرینگے، اس سلسلے میں تینوں محکموں کے الگ الگ بورڈ قائم کئے جائیں گے اور معدنیات کی لیز صرف مقامی افراد کو دی جائے گی، غیر قانونی اور غیر مقامی لیز ختم کر دیئے جائیں گے۔ موصوف کی باتیں نہایت قابل توجہ اور بےحد اہمیت کی حامل ہیں۔ یہ امر واقعی ہے کہ کسی بھی خطے یا قوم کی سیاسی خودانحصاری اور استحکام کا براہ راست دارومدار اس کی معاشی مضبوطی اور خودمختاری میں ہے۔ اس قانون کا اطلاق ایک عام گھرانے سے لیکر ایک قوم سب پر یکساں طور پر ہوتا ہے آج دیکھئے دنیا میں جن ممالک کی سیاسی ساکھ قائم ہے وہ معاشی اور اقتصادی طور پر خودمختار ہیں۔ 

حیرت اور تعجب تو یہ ہے کہ ایسے ممالک کی صف میں شامل قدآور ممالک وہ ہیں جن کی آبادی صرف چند میلین نفوس پر مشتمل ہے، جبکہ جغرافیائی طور پر بھی ان ممالک کا شمار چھوٹے جزائر میں ہوتا ہے جبکہ دوسری جانب ایسے دیوہیکل رقبہ اور آبادیوں پر مشتمل ممالک ہیں جو اپنے حجم اور وسیع و عریض جغرافیائی ہیئت کے باوجود بھی ان اول الذکر ممالک کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ بدقسمتی سے ایسے ممالک کی صف میں عموماً مسلم ممالک شامل ہیں پاکستان، بنگلہ دیش، انڈونیشیا باوجودیکہ اپنے جغرافیائی محل وقوع، کروڑوں کی آبادی کے باوجود سکینڈے نیوپا کے چھوٹے ممالک ناروے، سویڈن جیسے ممالک کے جتنے وسائل کے حامل بھی نہیں ہیں، تو اس کی سب سے اہم وجہ ہماری معاشی خود انحصاری کا نہ ہونا ہے۔
 
لہٰذا اسی مثال کو سامنے رکھتے ہوئے ضرورت اس امر کی ہے کہ گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت کو اپنے وسائل کو فروغ دیکر معاشی خودانحصاری کی راہ ہموار کرنی ہو گی، تب ہم سیاسی استحکام پیدا کر کے خودمختار ہو سکتے ہیں اس ضمن میں چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی گلگت بلتستان کونسل نے بجا طور پر کہا ہے کہ کونسل نے اگرچہ تاخیر سے ہی صحیح لیکن درست سمت میں قدم اٹھایا ہے، چونکہ گلگت بلتستان میں قدرت کی فیاضی اور مہربانی سے بیش بہا وسائل کی بہتات ہے اگر اس حوالے سے کوئی جامع پالیسی بنائی جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ صوبہ معاشی طورپر خود انحصار نہ ہو۔ تاہم اس سلسلے میں اس بات کا خیال رکھا جانا چاہیئے کہ کوئی بھی پالیسی بنانے سے پہلے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جانا چاہیئے اور ایسی جامع پالیسی بنائی جائے جو علاقے میں سرمایہ کاری اور روزگار کے فروغ کا باعث بنے۔
خبر کا کوڈ : 271483
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش