0
Thursday 1 Aug 2013 21:17

ڈی آئی خان جیل حملہ، پرویز خٹک کی وزیراعظم کو بریفنگ

ڈی آئی خان جیل حملہ، پرویز خٹک کی وزیراعظم کو بریفنگ
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم ہاؤس کے ایک اہلکار کے مطابق پرویز خٹک نے وزیراعظم کو جیل پر ہونے والے حملے کے حوالے سے بریفنگ دی۔ یاد رہے کہ اس حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی جس میں 250 قیدیوں کو جیل سے فرار کروایا گیا تھا۔ ملاقات میں دونوں رہنماوں نے وفاق اور صوبائی حکومتوں کے درمیان انٹیلیجنس معلومات کی فراہمی کو ممکن بنانے اور مستقبل میں موثر سیکیورٹی پلان کی تیاری پر تبادلہ خیال کیا، جس سے اس قسم کے واقعات سے بچا جاسکے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، انٹیلیجنس اداروں نے پہلے ہی جیل پر ہونے والے حملے کے بارے میں آگاہ کردیا تھا لیکن متعلقہ حکام نے پہلے سے کوئی اقدامات نہیں کیے تھے۔ وزیراعظم ہاؤس کے اہلکار کے مطابق، وزیراعظم نے پرویز خٹک سے سیکیورٹی کی کمزوریوں کے بارے میں بات کی جس کی وجہ یہ شرمندگی کا باعث بننے والا حملہ ہوسکا۔ انہوں نے پرویز خٹک سے یہ بھی پوچھا کہ آیا کس طرح وفاقی حکومت خیبر پختونخوا کی حکومت کی مدد کرسکتی ہے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے وزیراعظم کو بتایا کہ انہوں نے بعض متعلقہ حکام کے خلاف ایکشن لیا ہے اور اس واقعہ کی تفتیش کا بھی حکم دیا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے وزیراعلیٰ کو یقین دلایا کہ وفاقی حکومت خیبرپختونخوا کے لیے ہر قسم کی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے اور ساتھ ہی اس امید کا اظہار بھی کیا کہ صوبائی حکومت شدت پسندی سے نمٹنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے گی اور جیل پر حملے میں جو قیدی فرار ہوئے ہیں ان کو گرفتار کرے گی۔

مستقبل میں اس قسم کے حملوں کو روکنے کے لئے انہوں نے وفاق اور صوبائی کو مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ سابق سیکرٹری داخلہ تسنیم نورانی کا کہنا ہے کہ صوبائی محکموں کے ساتھ انٹیلجنس معلومات کے تبادلہ کیا گیا تھا، لیکن وہ ان واقعات کو روکنے کے سلسلے میں درکار اقدامات کرنے میں ناکام ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال سے جن لوگوں کے پاس اس وقت اختیارات ہیں، ان میں تربیت کا فقدان ہے اور شدت پشندوں کا مقابلہ کرنے کی ہمت اور حوصلہ اُن کے اندر موجود نہیں ہے۔ تسنیم نورانی جو 2001ء سے 2004ء تک وزارت داخلہ میں سیکریٹری رہے ہیں، کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کو غفلت برتنے والے افراد کے خلاف سخت نوٹس لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ روزانہ کی عام انٹیلیجنس معلومات متعلقہ اداروں کو ارسال کی جاتی ہیں، جن پر یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ کس طرح ایکشن لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈی آئی خان میں ہوئے جیل حملے پر معافی کی گنجائش نہیں ہے کیونکہ انٹیلیجنس اداروں نے اس حملے کا دن اور وقت دونوں بتا دیے تھے۔

اس سے قبل جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے نواز شریف سے بذریعہ فون بات کرتے ہوئے جیل پر حملے کے بعد ڈی آئی خان میں کرفیو کے نفاذ کی شکایت کی۔ جمعیت علمائے اسلام ف کے ترجمان جان اچکزائی نے مولانا فضل الرحمان کی بات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جیل پر حملے سے قیدی فرار ہوگئے لیکن کرفیو کے نفاذ سے عام لوگ گھروں میں محصور ہوگئےہیں۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے نواز شریف کو بتایا ہے کہ متعدد علاقوں میں کوفیو کے اچانک نفاذ کی وجہ سے بہت سے لوگ سڑکوں پر ہی اپنی گاڑیوں میں بند ہوکر رہ گئے تھے۔ وزیراعظم نے مولانا فضل الرحمان کو یقین دلایا کہ اس مسئلے پر وہ متعلقہ حکام کے ساتھ بات کریں گے۔ جے یو آئی ف کے ترجمان کے مطابق، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تحریکِ انصاف کی حکومت کرفیو اور دیگر اقدامات سے اپنی ناکامیوں کو چھپانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اپنے بیان کو بھول گئی اور حملے کے بعد اے این پی کی گزشتہ حکومت پر تنقید کرنا شروع کردی۔
خبر کا کوڈ : 288908
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش