0
Sunday 22 Sep 2013 20:13

سُنی تحریک نے قانون ناموس رسالت (ص) کے حوالہ سے اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کو مسترد کر دیا

سُنی تحریک نے قانون ناموس رسالت (ص) کے حوالہ سے اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کو مسترد کر دیا
اسلام ٹائمز۔ پاکستان سنی تحریک علماء بورڈ نے قانون ناموس رسالت (ص) کے حوالے سے اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کو مسترد کر دیا ہے۔ چیئرمین علماء بورڈ علامہ غفران محمودسیالوی کی زیرصدارت منعقدہ ہنگامی اجلاس میں ایک سوسے زائدجیدعلماء کرام نے اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے قانون ناموس رسالت (ص) کے حوالے سے تجویزکردہ سفارشات کو ناموس رسالت ایکٹ کے خلاف سازش قراردیتے ہوئے فوری طورپر واپس لینے کامطالبہ کردیا۔

علماء بورڈکے اراکین نے اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا کہ 1973ء کے آئین میں شامل اسلامی دفعات آئین پاکستان کے ماتھے کا جھومر ہیں، ان کو چھیڑنے کی کوشش ناقابل برداشت ہو گی۔ توہین ناموسِ رسالت ایکٹ میں ترمیم کا مطالبہ سیکولر قوتوں کی اسلام دشمن ذہنیت کا عکاس ہے۔ اس قانون کو چھیڑا گیا تو ملک میں ارتداد کی راہ کھل جائے گی۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے مجوزہ طریقہ کارکے تحت آئندہ کوئی بھی کسی بھی جرم کے خلاف تھانے اورعدالتوں کا رُخ نہیں کرے گا اورنتیجے کے طورپر معاشرے میں جنگل کا قانون نافذہو جائے گا۔

ہمارا مؤقف ہے کہ قانون تحفظ ناموس رسالت (ص) کی ایف آئی آردرج ہونے کا فوری فائدہ یہ ہے کہ مبینہ ملزم قانون نافذکرنے والے اداروں کی تحویل میں چلاجائے گااوراگربے قصورثابت ہو گا تو عدالت اُسے رہاکردے گی۔ لیکن جب آپ عدالت کاراستہ بندکردیں گے تولوگ خودقانون ہاتھ میں لیں گے اور ملک میں انارکی پھیلے گی۔ کسی کے خلاف دعوے یاشہادت کے ردہونے کامطلب یہ ہرگزنہیں کہ وہ دعویٰ یاشہادت باطل ہیں بلکہ عدالتی معیارپر پورانہ اترنے کی صورت میں عدالت اُسے خارج کردیتی ہے۔

ہمارامطالبہ ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل فوری طورپر اپنی سفارشات سے رجوع کرے اورکسی بھی مقدمے میں دعوے یا شہادت کے باطل ثابت ہونے کی صورت میں مدعی یا گواہ کے خلاف متعلقہ الزام یاپھانسی کی سزاکے مطالبے کی بجائے قانون ہتک عزت یابہتان کا مقدمہ چلائے جانے کی حوصلہ افزائی کرے۔ اسلا م دشمن قوتیں آئین پاکستان میں شامل اسلامی دفعات کو ختم کرکے پاکستان کے اسلامی تشخص کومٹانے کے درپے ہیں، کبھی یہ لوگ قرارداد مقاصد کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں اور کبھی اللہ تعالیٰ کی حاکمیت اعلیٰ پر اعتراض کرتے ہیں۔ ان سیکولر عناصر کا مقصد صرف اور صرف اسلام، شعائر اسلام، اور پاکستان کے اسلامی تشخص کو ختم کرنا ہے۔ لیکن وہ یاد رکھیں کہ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کے اسلامی تشخص نہیں مٹا سکتی، یہاں اسلام کا بول بالا ہو کر رہے گا اور نظام مصطفی کا نفاذ ہو کر رہے گا۔ پاکستان میں نظام مصطفی (ص) کے سوا نہ تو کوئی نظام برداشت کریں گے اور نہ ہی کوئی اور نظام اس ملک کو حقیقی معنی میں ایک اسلامی فلاحی ریاست بنا سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 304273
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش