0
Wednesday 2 Oct 2013 16:27
الزامات بے بنیاد ہیں، ایم کیو ایم

کراچی، سیاسی جماعت کے دفتر سے بھارتی اسلحہ ملا ہے، ترجمان رینجرز

کراچی، سیاسی جماعت کے دفتر سے بھارتی اسلحہ ملا ہے، ترجمان رینجرز
اسلام ٹائمز۔ کراچی میں رینجرز نے لانڈھی میں ایک سیاسی جماعت کے سیکٹر آفس پر چھاپہ مار کر بھارتی اسلحہ برآمد جبکہ 2 مبینہ ٹارگٹ کلرز سمیت 14 ملزمان کو گرفتار لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان رینجرز نے بتایا کہ خفیہ اطلاع پر رینجرز کی بھاری نفری نے لانڈھی نمبر 5 کے علاقے کو گھیرے میں لے لیا، کارروائی کے دوران گوشت گلی میں واقع ایک سیاسی جماعت کے سیکٹر آفس پر چھاپہ مارا اور تلاشی کے دوران مبینہ طور پر بھارتی اسلحہ برآمد کرلیا۔ رینجرز نے کارروائی کے دوران سیکٹر آفس اور اس کے اطراف سے 14 افراد کو حراست میں لیا۔ کارروائی میں بھارتی ساختہ لائٹ مشین گن، ایک 7 ایم ایم رائفل، ایک 8 ایم ایم رائفل، ایک پش پشا رائفل اور گولیاں بھی برآمد ہوئی ہیں۔ رینجرز کے ترجمان نے کہا کہ اہلیان کراچی جرائم پیشہ اور غیر سماجی سرگرمیوں میں ملوث افراد سے تنگ ہیں اور رینجرز اہلیان کراچی کو مکمل امن کی بحالی کا یقین دلاتے ہیں، ایک سیاسی جماعت کے دفتر سے انتہائی جدید بھارتی اسلحے کی برآمدگی اس بات کا ثبوت ہے کہ غیر ریاستی اور جرائم پیشہ عناصر سیاسی جماعتوں میں موجود ہیں، رینجرز کی جانب سے سوال کیا گیا کہ کیا شہریوں کو بتایا جا سکتا ہے کہ ممنوعہ بھارتی اسلحہ سیاسی جماعت کے دفتر میں کیوں رکھا گیا تھا؟ انہوں نے کہا کہ رینجرز اب تک 1000 سے زائد کارروائیاں کر چکی ہے اور اس ضمن میں کبھی اخلاقی حدود سے تجاوز نہیں کیا جاتا، ترجمان نے کہا کہ سیاسی جماعت کے دفتر میں لوٹ مار اور وال چاکنگ سیاسی جماعت کی صفوں میں موجود جرائم پیشہ افراد کی جانب سے کی گئی ہوگی، ترجمان رینجرز کے مطابق اس قسم کے ہتھکنڈے کے ذریعے رینجرز کو دہشتگردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائیوں سے نہیں روکا جا سکتا۔

کراچی پولیس کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی شاہد حیات نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی پولیس نے رینجرز کے ہمراہ کارروائی کرتے ہوئے مسلم لیگ ن لائرز ونگ کے سابق صدر نعمت اللہ رندھاوا کے قتل میں ملوث مبینہ ملزم کاظم عباس رضوی کو گرفتار کرکے اس کے قبضے سے ایک پستول برآمد کرلیا، ملزم کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے ہے، پولیس اور رینجرز کی کارروائیوں کے باعث ٹارگٹ کلنگ میں کمی آئی ہے اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف کہیں بھی کارروائی کرسکتے ہیں۔ شاہد حیات نے بتایا کہ پولیس اور رینجرز نے سنیپ چیکنگ کے دوران ایک شخص کو روکا جس نے اپنا نام کاظم عباس رضوی بتایا اور اپنا تعلق متحدہ قومی مومنٹ یونٹ 178 سے ظاہر کیا تلاشی کے دوران اس کے قبضے سے ایک نائن ایم ایم پستول اور پانچ گولیاں برآمد ہوئیں اس سے جب اس کا لائسنس مانگا گیا تو وہ پیش نہیں کر سکا جس پر اس کے خلاف سندھ اسلحہ آرمز ایکٹ 23-A کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا، ملزم سے جب تفتیش کی گئی تو اس نے اپنے ساتھیوں سمیت 7 افراد کے قتل کا انکشاف کیا جس میں گزشتہ ہفتے نارتھ ناظم آباد میں کار پر فائرنگ کرکے ایڈووکیٹ نعمت اللہ رندھاوا کا قتل بھی شامل ہے، انہوں نے بتایا کہ اس کے ساتھیوں کی شناخت صیغہ راز میں رکھی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نعمت اللہ رندھاوا نجی ٹی وی چینل کے رپورٹر ولی بابر کے قتل کے کیس کے حوالے سے اس پر کام کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ جب سے آپریشن شروع ہوا ہے اس وقت سے اب تک 112 افراد قتل ہوئے ہیں جبکہ اس سے قبل اس کا تناسب 266 تھا جس کا مطلب ہے کہ بہتری آئی ہے، انہوں نے کہا کہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف کہیں بھی کارروائی کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں پولیس میں بھرتی ہوا اور وردی اس لیے پہنی ہے کہ میں کسی بھی وقت مرسکتا ہوں اور پولیس میں وردی اسی لیے پہنی جاتی ہے کہ وہ مرنے سے نہ ڈرے۔ شاہد حیات نے کہا کہ کراچی میں قتل و غارت گری کا بازار گزشتہ 32 سالوں سے گرم ہے اور اس کو ختم کرنے میں تھوڑا وقت لگے گا ایسا نہیں ہے کہ چند دنوں کے آپریشن سے اس کا مکمل صفایا ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کسی ایک سیاسی جماعت کے خلاف نہیں بلکہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف ہے چاہے اسکا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے ہو۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھی تمام سیاسی جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ جرائم پیشہ افراد کیخلاف کارروائی کی جائے چاہے انکا تعلق انکی سیاسی جماعت سے کیوں نہ ہو۔ ادھر ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل رضوان اختر کی سربراہی میں کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے حوالے سے اجلاس ہوا۔

رینجرز ترجمان کے مطابق گرفتار ملزمان کے انکشافات کی روشنی میں مزید کارروائیوں اور ان سے تفتیش کے معاملات پر غور کیا گیا۔ ترجمان نے بتایا کہ اجلاس میں ٹارگٹڈ ایکشن کو مزید تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ دوسری جانب شہر کے دیگر علاقوں میں ٹارگٹڈ کارروائیوں اور سنیپ چیکنگ کے دوران 51 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ علاوہ ازیں پولیس اور رینجرز نے بلوچ پاڑہ میں کارروائی کرتے ہوئے ٹارگٹ کلر سمیت متعدد افراد کو حراست میں لے لیا۔ حراست میں لیے جانے والے دو افراد شمیم احمد عرف گولی اور ساجد حسن ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں ملوث ہیں، علاوہ ازیں ہریانہ کالونی، بوہرہ پیر، افشانی گلی، گبول پارک، بلدیہ ٹاؤن، جمالی گوٹھ، یونس آباد، فرنچ بیچ ہاکس بے، بخشاں گوٹھ اور پی اینڈ ٹی کالونی میں ٹارگٹڈ آپریشن کیا گیا، اس دوران ان علاقوں کی ناکہ بندی کرکے تلاشی لی گئی، رینجرز نے 37 ملزمان کو حراست میں لے لیا، ملزمان کے قبضے سے اسلحہ برآمد ہوا، رینجرز نے مختلف علاقوں میں سنیپ چیکنگ بھی کی۔ پولیس اور رینجرز نے پٹیل پاڑہ میں کارروائی کرتے ہوئے گینگ وار کے ملزم آصف مرزا سمیت متعدد افراد کو حراست میں لے لیا۔

ادھر کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے دوران 4 افراد کو قتل کردیا گیا، گلستان جوہر تھانے کی حدود گلستان جوہر بلاک 1 میں نامعلوم افراد نے موٹر سائیکل پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں موٹر سائیکل سوار جاں بحق ہوگیا۔ بریگیڈ تھانے کی حدود جٹ لائن میں واقع مکان کے مین گیٹ کے اندر داخل ہوکر ایک شخص نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں عادل جاں بحق ہوگیا، مہاجر قومی موومنٹ پاکستان کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مقتول محمد فاروق ان کا کارکن تھا، شاہراہ نور جہاں تھانے کی حدود نارتھ ناظم آباد میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 25 سالہ روحیل ولد خرم زخمی ہوگیا۔ بھارتی اسلحہ برآمد کراچی (اسٹاف رپورٹر) متحدہ قومی موومنٹ نے سیکٹر آفس پر رینجرز کے چھاپے اور ایم کیو ایم کو نعمت رندھاوا کے قتل میں ملوث کرنے کی مذمت کرتے ہوئے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

رابطہ کمیٹی کے رکن ڈاکٹر صغیر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں آپریشن جانبدرانہ ہورہا ہے، ٹارگٹڈ آپریشن کی آڑ میں رینجرز کی جانب سے ایم کیو ایم کے منتخب اراکین کے دفاتر پر چھاپے اور کارکنوں کو گرفتار کیا جارہا ہے، آپریشن کی آڑ میں سیاسی انتقامی کارروائیاں کی جارہی ہیں، حراست میں لئے گئے افراد کی گرفتاری ظاہر کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے کارکنوں کو ہی گرفتار کرکے دہشت گرد ثابت کیا جارہا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ چھاپے کے دوران رینجرز کے اہلکاروں نے دفتر میں توڑ پھوڑ کی جب کہ دفتر میں موجود دستاویزات کو پھاڑا گیا اور کمپیوٹر، فوٹو اسٹیٹ کی مشین سمیت دیگر اسٹیشنریز کا سامان ساتھ لے گئے۔ انہوں نے کہا کہ چھاپے کے دوران سپرے کے ذریعے دیواروں پر ایم کیو ایم کے قائدین کے خلاف نازیبا الفاظ لکھے گئے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے ترجمان نے ایم کیو ایم کے لانڈھی میں واقع دفتر سے بھارتی ساختہ اسلحہ کی بر آمدگی کے الزام کی سختی سے تردید کی اور اسے سراسر بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیا ہے۔ اپنے بیان میں ترجمان نے کہا کہ مذکورہ دفتر لانڈھی کے منتخب عوامی نمائندوں کے زیر استعمال ہے جہاں علاقے کے عوام اپنے مسائل کے حل کے لئے آتے ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے کراچی پولیس کے سربراہ شاہد حیات کی جانب سے نعمت رندھاوا ایڈووکیٹ کے قتل میں ایم کیو ایم کو ملوث کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کو نعمت رندھاوا ایڈووکیٹ کے قتل میں ملوث کرنا ایم کیو ایم کے خلاف سازشوں کا حصہ ہے۔ ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہا کہ ایڈیشنل آئی جی شاہد حیات کا یہ الزام کس قدر جھوٹا اور من گھڑت ہے اس کا اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایڈیشنل آئی جی کا یہ کہنا ہے کہ کاظم عباس کو گزشتہ رات گرفتار کیا گیا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کاظم عباس رضوی کو 27 ستمبر کو ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا جس کے گواہ اہل محلہ ہیں اور وہ گزشتہ پانچ روز سے پولیس کی حراست میں ہیں لیکن آج کراچی پولیس چیف شاہد حیات نے کاظم عباس کی گرفتاری ظاہر کرکے انہیں نعمت رندھاوا ایڈووکیٹ کے قتل میں ملوث کردیا ہے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ایک منظم سازشی منصوبے کے تحت کروڑوں عوام کی منتخب نمائندہ جماعت ایم کیو ایم کا میڈیا ٹرائل شروع کردیا گیا ہے۔

رابطہ کمیٹی نے کہا کہ گزشتہ دنوں اسی طرح پولیس نے نارتھ ناظم آباد میں پولیس اہلکاروں کے قتل کے چند گھنٹوں بعد ہی سابق رکن سندھ اسمبلی ندیم ہاشمی کو گرفتار کرکے فوراً ہی یہ بیان دیا تھا کہ وہ پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث ہیں اور ان کے خلاف قتل کی ایف آئی آر تک درج کرلی گئی تاہم تمام اداروں کی تحقیقات کے بعد یہ الزام جھوٹا ثابت ہوگیا تھا اور اب نعمت رندھاوا ایڈووکیٹ کے قتل میں ایم کیو ایم کو ملوث کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ رابطہ کمیٹی نے کہا کہ اگر ایم کیو ایم کے کسی کارکن پر کوئی مقدمہ ہے تو اس کو گرفتار کرکے اسے قانون کے تحت عدالت میں پیش کیا جائے اور اگر الزام ثابت ہوجائے تو اسے قانون کے مطابق سزا دی جائے، یہ کہاں کا انصاف ہے کہ الزام ثابت ہوئے بغیر محض الزام کی بنیاد پر کسی کو مجرم قرار دیا جائے اور بغیر کسی ثبوت و شواہد کے ملک کے کروڑوں محب وطن عوام اور ان کی نمائندہ جماعت کا میڈیا ٹرائل کیا جائے۔

رابطہ کمیٹی نے کہا کہ ایم کیو ایم نے کراچی میں قیام امن کیلئے کی جانے والی ہر کوشش کی ماضی میں بھی حمایت کی ہے اور آئندہ بھی کرتی رہے گی لیکن کروڑوں عوام کی نمائندہ جماعت کا یہ بے بنیاد، جھوٹا اور توہین آمیز میڈیا ٹرائل کسی قیمت پر قبول نہیں کیا جائے گا۔ رابطہ کمیٹی نے وزیراعظم میاں نواز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی سے مطالبہ کیا کہ کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران ہونے والی گرفتاریوں کی مانیٹرنگ کیلئے اعلان کردہ غیر جانبدار افراد پر مشتمل مانیٹرنگ کمیٹی فی الفور تشکیل دی جائے تاکہ کسی بھی بے گناہ کو نشانہ بنانے کے عمل کا تدارک ہوسکے۔ ادھر ذرائع کے مطابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کراچی میں ایم کیو ایم کے حوالے سے کراچی پولیس چیف شاہد حیات اور رینجرز کی جانب سے بیانات اور ایم کیو ایم کے دفاتر پر چھاپوں کے حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار سے رابطہ کیا اور انہیں ایم کیو ایم کے تحفظات اور خدشات سے آگاہ کیا۔
خبر کا کوڈ : 307495
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش