0
Saturday 5 Oct 2013 12:24

شام میں ہونیوالے کیمیائی حملوں میں سعودی عرب ملوث ہے، روس

شام میں ہونیوالے کیمیائی حملوں میں سعودی عرب ملوث ہے، روس
اسلام ٹائمز۔ انٹرفیکس نیوز ایجنسی نے ایک روسی عہدیدار کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ 21 اگست 2013ء کو دمشق کے اطراف میں غوطہ الشرقی کے علاقے میں ہونے والے کیمیائی ہتھیاروں کے حملے کے بارے میں حاصل ہونے والی مختلف معلومات کی اگر دقیق تحقیق کی جائے تو یہ حقیقت کھل کر سامنے آجاتی ہے کہ یہ مجرمانہ کارروائی سعودی عرب سے خفیہ طور پر بھیجی گئی ایک ٹیم نے شام میں سرگرم عمل ایک دہشتگرد گروہ لواء الاسلام کی حمایت اور تعاون سے انجام دی ہے۔ روسی عہدیدار نے یہ بھی بتایا کہ سعودی عرب کی طرف سے بھیجی گئی یہ خفیہ ٹیم اردن کے راستے شام میں داخل ہوئی تھی۔

روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاورف نے بدھ کے روز کہا تھا کہ ایسے شواہد موجود ہیں جن کی روشنی میں کہا جاسکتا ہے کہ شام میں غیر ملکی حمایت یافتہ مسلح گروہوں نے ہی دمشق کے اطراف میں غوطہ الشرقی کے علاقے میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا تھا۔ روسی وزیر خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایسے شواہد بھی موجود ہیں کہ شام میں سرگرم عمل ان دہشتگرد گروہوں نے عراق میں فتنہ انگیزی ایجاد کرنے کے لئے کچھ کیمیائی ہتھیار وہاں بھی ارسال کئے ہیں۔ سرگئی لاوروف نے اپنے ہندوستانی ہم منصب سلمان خورشید کے ساتھ ہونے والے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ہم نے مختلف ذرائع سے حاصل ہونے والے ایسی اطلاعات کا مطالعہ کیا ہے، جن کے مطابق شام کے بعض ہمسایہ ممالک جنہوں نے اس ملک کا محاصرہ کیا ہوا ہے، ان ممالک کی بعض سرکاری اور نیم سرکاری شخصیات کے شام میں سرگرم عمل جبھۃ النصرہ اور دیگر دہشتگرد گروہوں کے ساتھ نزدیکی روابط ہیں اور وہ ان گروہوں کے کمانڈروں کے ساتھ ملاقاتیں بھی کرچکے ہیں۔
 
سرگئی لاوروف کا مزید کہنا تھا کہ ان شدت پسند افراد میں سے بعض کے پاس کیمیائی ہتھیار بھی موجود ہیں، جو ممکن ہیں کہ انہوں نے شام کے مختلف علاقوں میں موجود دہشتگروں کے حوالے بھی کر دیئے ہوں، کیونکہ یہ کیمییائی ہتھیار نہ صرف یہ کہ شام میں دیکھے گئے ہیں بلکہ ان کے کچھ اجزاء عراق میں بھی ارسال کئے گئے ہیں اور انہیں وہاں بھی فتنہ انگیزی ایجاد کرنے کے لئے تیار حالت میں رکھا گیا ہے۔
یاد رہے کہ شام کے دارالحکومت دمشق کے علاقے غوطہ الشرقیہ میں 21 اگست 2013ء کو ہونے والے ایک کیمیائی حملے میں سینکڑوں افراد ہلاک و زخمی ہوگئے تھے۔ شام میں غیر ملکی حمایت یافتہ مسلح باغیوں نے ان حملوں کا الزام شام کی سرکاری سکیورٹی فورسز پر لگایا تھا جبکہ دمشق نے شدت سے ایسے الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ شام میں سرگرم عمل تکفیری دہشتگردوں نے خود ہی کیمیائی حملہ کرکے اور اسکا الزام سرکاری سکیورٹی فورسز پر عائد کرکے شام میں غیر ملکی مداخلت کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کی ہے۔
ان کیمیائی حملوں کے بعد شام کو تنبیہ کرنے کے بہانے اس ملک کے خلاف امریکی جارحیت کی دھمکیوں میں شدت آگئی تھی۔ ادھر شام نے روس کی تجویز پر اپنے کیمیائی ہتھیار بین الاقوامی برادری کے کنٹرول میں دینے اور انہیں تباہ کرنے پر رضامندی ظاہر کرکے امریکہ کے اس ممکنہ حملے کی سازش کو ناکام بنا دیا تھا۔

دیگر ذرائع کے مطابق روس نے کہا ہے کہ شام کے دارالحکومت دمشق کے مضافات میں کیمیائی ہتھیاروں کا اسعتمال سعودی عرب کی جانب سے بھیجے گئے ایک خاص گروپ کے ہاتھوں ہوا ہے۔ روسیا الیوم انٹرنیٹ ویب سائٹ کے حوالے سے العالم نے رپورٹ دی ہے کہ روس کے ایک باوثوق ذرائع نے کہا ہے کہ مختلف ذرائع سے حاصل ہونے والی اطلاعات و معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے بھیجا جانے والا خاص گروپ اردن کے راستے شام میں داخل ہوا تھا اور یہ گروپ لواء الاسلام نامی گروہ کے دائرے میں شام میں سرگرم ہے اور شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی یہ وحشیانہ کارروائی بھی اسی گروہ نے انجام دی ہے۔ واضح رہے کہ روس کے حکام نے بارہا یہ اعلان کیا ہے کہ 21 اگست 2013ء میں دمشق کے مضافاتی علاقے میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال ایک اشتعال انگیز کارروائی تھی اور یہ کارروائی شام کے مخالف گروہوں کی ہی جانب سے انجام دی گئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 308288
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش