0
Monday 19 Jul 2010 10:11

امریکہ پر پاک سرزمین سے حملہ ہوا تو تعلقات پر تباہ کن اثرات ہوں گے،پاکستان دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے اضافی اقدامات کرے،ہلیری کلنٹن

امریکہ پر پاک سرزمین سے حملہ ہوا تو تعلقات پر تباہ کن اثرات ہوں گے،پاکستان دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے اضافی اقدامات کرے،ہلیری کلنٹن
اسلام آباد:اسلام ٹائمز-روزنامہ جسارت کے مطابق امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا ہے کہ انہیں ہر وقت اس بات کا خدشہ لاحق رہتا ہے کہ امریکا کے خلاف حملہ پاکستان کے اندر سے ہو سکتا ہے اور اس صورت میں اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔یہ بات انہوں نے اتوار کے روز اسلام آباد پہنچنے پر برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے خصوصی بات چیت میں کہی۔امریکی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ پاک امریکہ تعلقات میں پیش رفت ہوئی ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان شدت پسندوں کے خلاف مزید اقدامات کرے گا۔ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں پیش رفت ہوئی ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں زیادہ اعتماد کا عنصر دیکھا جا سکتا ہے،تاہم انہوں نے کہا کہ وہ کسی قسم کی خوش فہمی میں نہیں ہیں،کیونکہ اب بھی کچھ ایسے معاملات ہیں جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ حقانی نیٹ ورک کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرانے کے لیے اس معاملے کے قانونی پہلووں پر غور کر رہا ہے۔
بعد ازاں امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے اعلیٰ سطحی امریکی وفد کے ساتھ ایوان صدر میں صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی،امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان کو درپیش توانائی،پانی اور زرعی مسائل کے حل کیلئے جاری اسٹریٹجک مذاکرات کی بنیاد پر فوری امریکی اضافی مدد کی یقین دہانی کرائی،ملاقات میں پاکستان اور امریکا کے درمیان جاری اسٹریٹجک مذاکرات،باہمی تعلقات،علاقائی صورتحال،دہشتگردی کے خلاف جنگ،باہمی تعاون اور پاکستان کیلئے امریکی امداد کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات کے حوالے سے صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے بتایا کہ صدر نے اسٹریٹجک مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو توانائی ضروریات کے حوالے سے مسائل انتہائی اہمیت کے حامل ہیں،جنہیں فوری طور پر حل کیا جانا ضروری ہے۔ملاقات میں پاکستانی قبائلی علاقوں پر ڈرون حملوں،متاثرہ علاقوں کی آپریشن کے بعد آبادکاری،قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مضبوطی اور اتحادی سپورٹ فنڈز کے بقایا جات کی بروقت ادائیگی جیسے معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر خطے میں امن واستحکام کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوا اور صدر نے کہا کہ مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے اور مذاکرات کی عدم موجودگی میں شکوک وشبہات اور تناو پیدا ہوتا ہے۔
صدر نے کہا کہ عسکریت پسندوں کے انفرادی فعل کو جواز بناتے ہوئے امن عمل کیلئے مذاکرات کو ڈی ریل کرنے کی کسی طور اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عسکریت پسند امن عمل کو ڈی ریل کرنا چاہتے ہیں،انہوں نے کہا کہ ہمارا ردعمل پختہ ہونا چاہئے اور انتہا پسندوں کے منصوبوں کو منتشر کرنے کیلئے ہمیں پسپائی اختیار نہیں کرنی چاہئے۔امریکی وزیرخارجہ نے شاندار استقبال پر صدر کا شکریہ ادا کیا،انہوں نے معاشی استحکام اور غربت کے خاتمے کیلئے پاکستانی کوششوں کو سراہا،ہیلری کلنٹن کا کہنا تھا کہ امریکی انتظامیہ پاکستانی عوام کیلئے معاشی مواقعے پیدا کرنے کی ضرورت سے آگاہ ہے،انہوں نے اس امریکی عزم کا بھی اعادہ کیا کہ جمہوری اداروں کے استحکام کیلئے پاکستانی عوام کی حمایت جاری رکھی جائے گی،تاکہ توانائی،تعلیم اور سماجی شعبے میں استحکام کو فروغ دیا جاسکے۔ملاقات کے بعد صدر نے امریکی وفد کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا۔
واضح رہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان سماجی اور اقتصادی ترقی کے لیے جاری مذاکرات کا دوسرا دور پیر کو اسلام آباد میں شروع ہو رہا ہے اور امریکی وزیر خارجہ اسی سلسلے میں پاکستان کا دورہ کر رہی ہیں۔

خبر کا کوڈ : 31473
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش