0
Wednesday 30 Oct 2013 12:51

کراچی آپریشن

کراچی آپریشن
   حکومت سندھ نے کراچی آپریشن میں پولیس کی کارکردگی کی رپورٹ سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کرا دی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 5 ستمبر کو آپریشن شروع ہونے سے 27اکتوبر تک مجموعی طور پر 6840 ملزمان کو گرفتار کیا گیا، اس سلسلے میں پولیس نے 4857 اور سی آئی ڈی نے 339 چھاپے مارے اور گرفتاریاں کیں۔ آپریشن کے دوران جرائم پیشہ عناصر سے 359 مرتبہ مقابلہ ہوا اور پولیس نے ہمت و جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کیا جبکہ 41 ملزمان ہلاک ہوئے۔ گرفتار شدگان میں 97 ملزمان قتل اور ٹارگٹ کلنگ، 68 دہشت گردی، 37بھتہ خوری، 30اغواء برائے تاوان،476 ڈکیتی اور رہزنی، 1308غیر قانونی اسلحہ، نارکوٹکس کے 2190 اشتہاری ملزمان جبکہ 2359 مفرور ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ 

پولیس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ آپریشن سے قبل کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو 21جولائی 2013ء سے 4 ستمبر تک ٹارگٹ کلنگ کی 330، ڈکیتی کے دوران قتل کی 10، ذاتی دشمنی کے 33 جبکہ بم دھماکوں میں 17افراد جاں بحق ہوئے تھے جبکہ آپریشن کے بعد کی صورتحال میں نمایاں تبدیلی آئی اور 5 ستمبر سے اب تک ٹارگٹ کلنگ میں 139، ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر 14، ذاتی دشمنی کے باعث 50 جبکہ دھماکوں میں صرف 2 شہری جاں بحق ہوئے ہیں۔

جبکہ دوسری جانب وفاقی حکومت کی ہدایت پر شہر میں رینجرز اور پولیس آپریشن کے باوجود بھتہ خوری کی وارداتوں میں کوئی خاص کمی نہ آسکی، تابڑ توڑ چھاپوں، ٹارگٹڈ آپریشن اور محاصروں کے باوجود بھتہ خوروں کی جانب سے بھتے کی پرچیاں بھیجنے کا سلسلہ جاری ہے۔ رواں ماہ 28 اکتوبر تک بھتے سے متعلق 92 شکایات سی پی ایل سی کے پاس درج کرائی گئیں۔ رواں سال بھتہ خوروں کی جانب سے 1217 بھتے کی پرچیاں تاجروں، دکانداروں، ہوٹلوں، اسکولوں اور فیکٹری مالکان کو بھیجی گئیں جبکہ ریکارڈ پر لائی جانے والی بھتے کی شکایات کے علاوہ درجنوں شکایت درج ہی نہیں کرائی گئیں۔ شہری جان کے خوف سے بھتہ خوروں کو خاموشی سے بات چیت کے بعد رقم دینے لگے، گذشتہ سال شہر بھر میں بھتے کے حوالے سے 589 شکایات درج کرائی گئیں تاہم رواں سال بھتہ خوری میں 100فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق رواں سال شہر میں ٹارگٹ کلنگ، اغوا کے بعد قتل کر کے لاشیں پھینکنے اور قتل و غارت گری کی دیگر وارداتوں میں سیکڑوں افراد موت کے گھاٹ اتار دیے گئے وہیں شہر میں بھتہ خوری کے بے قابو جن نے بھی تاجر برادری، دکانداروں اور صاحب حیثیت شہریوں کو شدید خوف زدہ کیے رکھا اور اس دوران دکانوں، فیکٹریوں، اسکولوں، ہوٹلوں اورگھروں پر نہ صرف دستی بم اور کریکر سے حملے کیے گئے بلکہ فائرنگ کر کے خوفزدہ اور بھتہ دینے پر مجبور کیا گیا۔ 

سب سے زیادہ بھتے کی پرچیاں 145 رواں سال مارچ میں بھتہ خوروں کی جانب سے بھیجی گئیں جبکہ بھتہ خوروں کے خلاف موثر کارروائی عمل میں لانے کیلئے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ ایس آئی یو میں خصوصی طور پر انسداد بھتہ سیل بھی قائم کیا گیا لیکن سیل کوئی خاص کارکردگی دکھانے سے قاصر ہے، سٹیزن پولیس لائژن کمیٹی سی پی ایل سی کے اعداد شمار کے مطابق رواں سال بھتہ خوروں کی جانب سے جنوری میں114، فروری میں 115، مارچ میں 145، اپریل میں 137، مئی میں116 ، جون میں135جولائی میں143، اگست میں 92 جبکہ ستمبر میں 128 اور رواں ماہ 28 اکتوبر تک بھتہ خوروں کی جانب سے92 بھتے کی پرچیاں بھیجی گئیں۔
خبر کا کوڈ : 315722
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش