0
Friday 8 Nov 2013 08:22

امامیہ اسکاوٹس کی جاری کردہ حفاظتی تدابیر (Tips for Security Arrangments)

امامیہ اسکاوٹس کی جاری کردہ حفاظتی تدابیر (Tips for Security Arrangments)
اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے شعبہ امامیہ اسکاوٹس کی طرف سے محرم الحرام کے حوالے سے محافل عزاداری اور جلوس ہاے عزا کی حفاظت کے لیے ذمہ داریاں انجام دینے والے رضاکاروں اور بانیان مجالس کو ضروری ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ امامیہ اسکاوٹس پورے ملک میں دیگر رضاکار انجمنوں اور اسکاوٹ تنظیموں کے ساتھ ملکر محرم الحرام میں مومنین کی خدمت میں پیش پیش ہیں۔ امامیہ اسکاوٹس کے مرکزی کوارڈینیٹر برادر شبر عباس کیمطابق جاری کردہ ہدایات درج ذیل ہیں۔

پروگرام سے پہلے  اور دوران کی تدابیر:
۱۔ مساجد یا امام بارگاہ سے 1/2 کلومیٹر تک گھروں یا کمروں کا ڈیٹا اکٹھا کریں۔
۲۔ چیکنگ پوائنٹ ہجوم سے 200 میٹر دور ہونا چاہیے۔
۳۔ کم از کم 3 چیک پوائنٹس ہونے چاہییں، مرد اور خواتین کے لیے الگ الگ چیکنگ پوائنٹ ہونے چاہیں۔
۴۔ اسٹال، ریڑھی، گاڑی، بیگ، ماچس یا لائیٹر ہرگز اندر لے جانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
۵۔ علاقے میں نئے لگنے والے مختلف ٹھیلوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنا اور ان پر نظر رکھنا۔
۶۔ مشکوک افراد پر گہری نظر رکھیں اور کسی بھی شخص کو چیک کیے بغیر اندر نہ جانے دیا جائے۔
۷۔ اگر کسی شخص پر کسی قسم کا کوئی شک ہو تو اُسے مضبوطی سے پکڑ لیں اور اُس کو نیچے گرا کر اپنے آپ کو اُس کے اوپر گرا دیں۔
۸۔ ہجوم کو خودکش حملہ آور سے دور رکھیں اور بم ڈسپوزل اسکواڈ والوں کو کال کریں۔
۹۔ اپنے اردگرد کے علاقے کو ہر حوالے سے اور ہر طریقے سے محفوظ رکھیں۔
۱۰۔ وہ مکانات جو کچھ عرصہ سے بند پڑے ہیں یا نئے کرائے پر لگے ہیں، انکا ڈیٹا اکٹھا کرنا۔
۱۱۔ تبرکات، سبیل اور شخصیات کی حفاظت کرنی چاہیے۔
۲۱۔ جلوس کو منظم رکھا جائے اور غیر ضروری فاصلہ نہ رکھا جائے۔
۳۱۔ پولیس، ایمبولینس، فائر بریگیڈ اور بم ڈسپوزل سے رابطہ ہونا چاہیے۔
۴۱۔ راستوں کی سکریننگ اور چھتوں کی نگرانی کرنی چاہیے۔

ایمرجنسی کی صورت میں:
۱۔ فوری طور پر حالات، نقصانات اور پوزیشنز کا جائزہ لیں۔
۲۔ کیا آگ لگی ہوئی ہے؟ اگر ہے تو کتنی لگی ہوئی ہے؟ اسے بجھانے کا بندوبست کریں۔
۳۔ وسائل پر نظر رکھیں، جو وسائل کام آسکیں وہ فوری مہیا کریں، جیسے پانی یا ریت وغیرہ۔

ردِعمل:
۱۔ فوری ایک ٹیم بنا کر کام کو تقسیم کریں اور ہجوم کو اکٹھا نہ ہونے دیں۔
۲۔ پانی اور لائٹ کا انتظام کریں اور ایمرجنسی نمبرز پر فوری کال کریں۔
۳۔ جو لوگ شہید ہوگئے ہیں اُن کو چھوڑ دیں اور زخمیوں پر توجہ دیں اور ایک ایمرجنسی بلڈ بنک تشکیل دیں۔

نقشہ:
1۔ سکیورٹی پلان کے لئے پیپر پر روٹ کی تمام اطراف (دائیں، بائیں، فرنٹ، بیک، چھتیں، روڈ کے گٹر، کھدائی وغیرہ) کا بخوبی جائزہ لے کر تفصیلی نقشہ بنائیں۔
۲۔ روٹس کے ساتھ ملحقہ گلیاں، موڑ، گٹر، ہوٹل، اسکول، ہسپتال وغیرہ کی دیواریں، مشکوک گھر، گیٹ، چھتیں اور قرآنی اوراق کے صندوق وغیرہ کی اچھی طرح نگرانی کریں۔
۳۔ نقشے کے مطابق سکیورٹی کو تقسیم کریں۔

کنٹرول روم:
۱۔ مانیٹرنگ کے لیے محفوظ کنٹرول روم کا انتخاب ضروری ہے۔ جس میں نقشہ جات، رومال، میگا فون اور رابطہ ڈائری وغیرہ ہونی چاہیے۔
۲۔ غیر متعلقہ افراد کو اندر نہ آنے دیا جائے۔
۳۔ کنٹرول روم محفوظ اور رش سے ایک طرف ہو اور وہاں پر اضافی اسکاﺅٹس ہر وقت موجود رہیں۔
۴۔ مختلف اوقات میں اُن کی ڈیوٹی تبدیل کرتے رہیں۔
۵۔ ایمرجنسی کی صورت میں ریسکیو، فائر بریگیڈ وغیرہ سے رابطہ کریں۔

حملہ آور کی شناخت:
۱۔ حملہ آور پولیس، آرمی، ڈاکٹر، عالم، اسکاﺅٹ وغیرہ کے روپ میں بھی آسکتا ہے۔
۲۔ حملہ آور پولیس کی گاڑی یا ایمبولینس بھی اِستعمال کرسکتا ہے۔
۳۔ حملہ آور ایک سے زیادہ بھی ہوسکتے ہیں۔
۴۔ ہر پوائنٹ پر ایک ایسا اسکاﺅٹ ہونا چاہیے جو لوگوں پر نظر رکھے۔
۵۔ مشکوک شخص کو دور سے ہی اس کے چلنے، دیکھنے، بولنے سے یا اُس کے چہرے سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
۶۔ پہلے سے بھی بم نصب ہوسکتا ہے۔ مثلاً گیند، اینٹ، کھلونا، جیکٹ، پاجامہ، قرآنی اوراق کے صندوق، کار، سائیکل، رکشہ یا سلنڈر وغیرہ میں نصب ہوسکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 318788
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش