0
Thursday 21 Nov 2013 18:58

جمعیت علما اسلام (ف) نے تحفظ پاکستان آرڈیننس مسترد کر دیا

جمعیت علما اسلام (ف) نے تحفظ پاکستان آرڈیننس مسترد کر دیا
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ 28 نومبر کو قومی جرگے کا اجلاس طلب کیا ہے جس میں طالبان سے مذاکرات پر تمام عمائدین کو اعتماد میں لیا جائیگا، تحفظ پاکستان آرڈیننس اسلامی، جمہوری اور بنیادی انسانی حقوق سے متعلق قابل قبول نہیں جسے کو مسترد کرتے ہیں، حکومت ملی یکجہتی کونسل کی ناموس رسالت، صحابہ اور اہل بیت سے متعلق قراردادوں پر قانون سازی کرے، حالات کی وجہ سے طالبان سے مذاکرات میں تعطل آیا ہے لیکن اسکا یہ معنی ہرگز نہیں کہ ہم قوم کو مایوس کر دیں گے، ڈالروں کی سپلائی کے بعد نیٹو کی سپلائی بند نہیں ہو سکتی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی مجلس شوریٰ کے دو روزہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے بتایا کہ اجلاس میں سانحہ راولپنڈی، طالبان سے مذاکرات، بلدیاتی انتخابات اورپارٹی امور سمیت ملک کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ مرکزی مجلس شوریٰ نے تحفظ پاکستان آرڈیننس کو مسترد کر دیا ہے اور اس کا جائزہ لینے کے لئے وکلاء کا پینل تشکیل دے رہے ہیں ، یہ آرڈینس اسلامی ، جمہوری اور بنیادی انسانی حقوق سے متعلق قابل قبول نہیں اور حکومت سے اس پر بات کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں داخلی امن و امان کا قیام ملکی ترقی کے لئے ناگزیر ہے۔ مرکزی مجلس شوریٰ نے امن کی کوششوں کو جاری رکھنے پر زور دیا ہے اس سلسلہ میں  28نومبر کو قومی جرگے کا اجلاس طلب کیا ہے جس میں طالبان سے مذاکرات سمیت دیگر تمام معاملات پر عمائدین کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ طالبان سے مذاکرات میں تعطل حالات کی وجہ سے ہے لیکن اسکا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ ہم قوم کو مایوس کر رہے ہیں، ڈرون حملوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ سابق حکومت کی طرف سے ڈرون حملوں کی اجازت اور اس پر مصنوعی احتجاج کا تاثر زائل کرے، امریکہ نے پاکستانی عوام میں اپنا اعتماد کھو دیا ہے اس سلسلہ میں وزیر اعظم نواز شریف کو امریکہ سے دو ٹوک بات کرنی چاہیے لیکن اسکے لئے وقت کا انتظار کرنا پڑے گا، حکومت امن کے عمل کو جاری رکھنا چاہتی ہے اور اس جرگہ کو دوبارہ فعال کرنا بھی حکومتی کوششوں کا حصہ ہے۔ انہوں نے تحریک انصاف کی طرف سے نیٹو سپلائی روکے جانے کے حوالے سے کہا کہ عمران خان پہلے ڈرون حملے بند کرانے کیلئے بھی امن مارچ کر چکے ہیں جس کے نتائج ساری دنیا کے سامنے ہیں، اب وہ جے یو آئی (ف) کی برس ہا برس کی امریکی مخالف مہم کا کریڈٹ لینا چاہتے ہیں ، ڈالروں کی سپلائی کے بعد نیٹو سپلائی نہیں روکی جا سکتی۔

انہوں نے سانحہ راولپنڈی کے حوالے سے کہا کہ پنجاب حکومت سے مطالبہ ہے کہ متاثرہ مسجد اور مارکیٹ کی فوری تعمیر کا آغاز کرے، واقعہ کے مجرموں کو فوری طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں تمام مکاتب فکر کے اکابرین کا اجلاس بلانے کی بھی تجویز دی گئی ہے تاکہ فرقہ وارانہ فسادات کے ازالے اور ملی وحدت کیلئے مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دیاجا سکے۔ ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم کے تمام مکاتب فکر نے ناموس رسالت ،صحابہ کرام اور اہل بیت کی عزت و ناموس کی حفاظت کیلئے دستاویز پر دستخط کر دئیے ہیں اور قانون سازی کا بھی مطالبہ کیا ہے حکومت اس پر غور کرے۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی (ف) سانحہ راولپنڈی کے خلاف جمعہ کوہونیوالے احتجاج میں بھرپور حصہ لے گی۔
خبر کا کوڈ : 323284
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش