0
Tuesday 26 Nov 2013 10:01
ایران کیخلاف سخت موقف سے امریکی سکیورٹی یقینی نہیں بن سکتی

عالمی مسائل حل کرنے کیلئے پرامن راستہ اپنانا ہی بہتر ہے، باراک اوباما

عالمی مسائل حل کرنے کیلئے پرامن راستہ اپنانا ہی بہتر ہے، باراک اوباما

اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر باراک اوباما نے سان فرانسسکو میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے ایران کیساتھ ہونے والے حالیہ مذاکرات کا دفاع کیا۔ انھوں نے کہا کہ سخت مشکلات کے باوجود مذاکرات کا راستہ بند نہیں کیا جاسکتا۔ عالمی مسائل حل کرنے کے لیے پرامن راستہ اپنانا ہی بہتر ہے۔ عوام سے خطاب کے دوران صدر اوباما کو متعدد بار کئی افراد نے ٹوکا لیکن اوباما تحمل سے سب کے سوالوں کا جواب دیتے رہے۔  
دیگر ذرائع کے مطابق امریکی صدر براک اوباما نے ایران کے جوہری پروگرام کے سمجھوتے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ سخت موقف اختیار کرنے اور ہنگامہ کرنے سے امریکہ محفوظ نہیں ہوسکتا۔ براک اوباما نے سان فرانسسکو میں ایک تقریب سے خطاب میں مشکلات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے چیلنج اب بھی ہیں لیکن ہم سفارت کاری کے دروازے بند نہیں کرسکتے اور ہم دنیا کے مسائل کو حل کرنے کیلئے پرامن طریقوں کو پسِ پشت نہیں ڈال سکتے۔ انھوں نے کہا کہ ہم تشدد کے ختم نہ ہونے والے دائرے میں نہیں پھنسنا چاہتے، شاید سیاسی طور پر سخت بات اور ہنگامہ کرنا آسان ہے لیکن یہ ہماری سلامتی کیلئے ٹھیک نہیں ہے۔ جنیوا میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان چھ ماہ کا ایک عبوری معاہدہ ہوا، معاہدے کو عمومی طور پر خوش آئند قرار دیا گیا، لیکن اسرائیلی وزیرِاعظم نے اسے تاریخی غلطی کہا تھا۔ بعض امریکی سینیٹروں نے بھی معاہدے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں ایران کے ساتھ زیادہ نرمی برتی گئی ہے۔

ادھر امریکی صدر باراک اوباما نے صیہونی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کو ٹیلیفون کرکے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق عبوری معاہدے کے بارے میں بات چیت کی اور اسرائیلی وزیراعظم کو یقین دلایا کہ امریکہ اسرائیل کے ساتھ کئے گئے وعدوں پر قائم ہے۔ صدر اوباما نے نیتن یاہو کو بتایا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ فوری مشاورت شروع کرنا چاہتے ہیں، تاکہ ایرانی جوہری عزائم کا جامع اور پائیدار حل تلاش کیا جاسکے۔ امریکی رہنماؤں کی یہ یقین دہانی ایران کے جوہری پروگرام پر عبوری معاہدے کے بعد اسرائیل کی ناراضگی کے بعد کرائی گئی ہے۔
 
امریکی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے جان کیری نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل دونوں کا ایک ہی مقصد ہے، ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنے کے حوالے سے یہ معاہدہ پہلا قدم ہے۔ اس معاہدے کے باعث مزید مذاکرات ہوں گے اور ہم مزید سخت شرائط رکھیں گے، تاکہ ایران ایٹمی ہتھیار تیار نہ کرسکے اور اسرائیل کیلئے خطرہ نہ بنے۔ اسرائیل زیادہ محفوظ ہوگا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ کانگرس معاہدے کے فوائد کو دیکھے گی اور ایران کے خلاف مزید پابندیاں عائد کرنے سے گریز کریگی۔ 

برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا کہ ایران سے جوہری معاہدے کا اصل مرحلہ اب شروع ہوگا جس میں معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے احتساب پر مبنی شفاف اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ اس سے قبل ولیم ہیگ نے برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حتمی معاہدے میں ایران کو محدود مقدار میں پرامن مقاصد کے لئے یورینیئم کی افزودگی کی اجازت دی جائے گی۔
 

خبر کا کوڈ : 324690
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش