0
Saturday 14 Dec 2013 22:59

"اضلاع بناو سرحدیں کھولو تحریک" کے زیراہتمام شگر اسکردو میں احتجاجی جلسہ

"اضلاع بناو سرحدیں کھولو تحریک" کے زیراہتمام شگر اسکردو میں احتجاجی جلسہ
رپورٹ: میثم بلتی

"اضلاع بناو سرحدیں کھولو تحریک" کے زیراہتمام شگر خاص میں ایک بڑا احتجاجی جلسہ منعقد ہوا جس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ حسینی چوک شگر اسکردو میں احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے "اضلاع بناو سرحدیں کھولو تحریک" کے چیف آرگنائزر قوم پرست رہنما سید حیدر رضوی نے کہا کہ گلگت بلتستان میں عالمی قوتوں کی گریٹ گیمز جاری ہیں۔ یہاں فرقہ واریت، علاقایت، لسانیت اور دیگر تعصبات کے ذریعے لوگوں کو حکمرانوں نے تقسیم کیا ہوا ہے۔ پاکستان کی سیاسی، مذہبی، پارٹیوں نے گلگت بلتستان کے لوگوں کو اپنے مفادات کیلئے استعمال کیا ہے۔ حکمرانوں نے گلگت بلتستان کو اپنی نو آبادیاتی کالونی بنا کر بیوروکریٹک اور فورسز اسٹیٹ بنایا ہوا ہے۔ ہماری معدنیات، سیاحت، کوہ پیمائی، دریاوں، فضائی گذرگاہوں اور دیگر ٹیکسیز کے اربوں روپوں کی ریالٹیز وفاق ہڑپ کر رہا ہے۔ آج گلگت بلتستان میں غربت، ظلمت، رشوت و ناقص نظام تعلیم و صحت معشیت، بیروزگاری، دہشت گردی اور قتل غارت عام ہے۔ لوگوں کو بجلی پانی اور دیگر شہری سہولیات تک میسر نہیں۔ پیپلز پارٹی کی لوٹ مار کے بعد اب مسلم لیگ نون اپنی باری کا انتظار کر رہی ہے۔ گلگت بلتستان کے لوگوں کو اب قوم پرست تنظیموں کے ساتھ دینا ہو گا، ورنہ پاکستان کے حکمران اور سیاسی پارٹیاں ہمارا استحصال کرتی رہیں گی۔ آج وفاقی حکمرانوں اور پارٹیوں کیوجہ سے گلگت بلتستان کی تہذیب و تمدن، زبان و ثقافت جغرافیہ اور تاریخ مسخ ہو رہا ہے۔

سید حیدر شاہ رضوی نے مزید کہا کہ دنیا بھر اور پاکستان میں سرحدوں کو کھولا جا رہا ہے لیکن کرگل و لداخ کے قدیم راستوں کو بند رکھ کر ہماری سیاسی معاشی اور تہذیب کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔ ہم پہ اب تو راولپنڈی کا راستہ بھی بند رکھ کر گلگت بلتستان کو کربلا بنایا جاتا ہے۔ جب قوم متحد ہوتی ہے تو گلگت بلتستان میں ایجنسیوں کے ذریعے فرقہ واریت کا آگ لگائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کارگل لداخ، دراس استور، اور غذر کے راستوں کو تجارت، سیاحت اور آمد و رفت کیلئے کھولا جائے، ورنہ ہم کنٹرول لائن کی جانب مارچ کریںگے۔
سید حیدر شاہ رضوی نے کہا کہ شگر و کھرمنگ اور روندو کو ڈسٹرکٹ بنایا جائے۔ بلتستان کی صحیح مردم شماری کا اندراج کیا جائے۔ اضلاع کسی کا تحفہ یا احسان نہیں ہمارا حق ہیں۔ انہوں نےUNO,UNCPO یورپی یونین اور حقوق انسانی کے عالمی اداروں سے اپیل کی کہ گلگت بلتستان کے قومی تشخص اور انسانی حقوق کی فراہمی کیلئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔ انہوں نے کہا کہ شگر میں معدنیات اور سیاحت کے شعبے میں اگر جدید سرمایہ کاری کر کے جدید سہولیات فراہم کی جائیں تو پورے گلگت بلتستان میں معاشی انقلاب آ سکتا ہے۔ انہوں نے محسن انڈسٹری اور دیگر غیر مقامی سرمایہ کاروں کو لیز دیکر مقامی لوگوں اور مقامی معدنیات کے کاروباریوں کو سہولیات نہ دینے کی شدید مذمت کی۔

اس موقع پر شگر کے سابق ڈسٹرکٹ کونسل کے ممبر وزیر فدا علی شگری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری عوام میں شعور کی کمی ہے اس لیے شگر ڈسٹرکٹ کے اعلان کے بعد ہم خاموش ہیں، جب تک ہم خود نہیں بولینگے کوئی دوسرا ہمیں حقوق نہیں دے گا۔ میں شگر کے عوام کی جانب سے سید حیدر شاہ رضوی اور دیگر مہمانوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اضلاع بناﺅ سرحدیں کھولو تحریک شروع کر کے قوم کو شعور دیا۔ وزیراعلیٰ نے لاکھوں روپے خرچہ کر کے ڈسٹرکٹ کا اعلان کیا تھا لیکن وہ ایک دھوکہ فراڈ اور مذاق ثابت ہوا۔ انہوں نے کہا کہ KKH ہمارے لیے غیر محفوظ ہے لہٰذا کرگل و لداخ کے راستوں کو کھولا جائے۔ تحریک انصاف روندو کے صدر نجف علی نے کہا کہ حکومت نے شگر اور کھرمنگ کو اضلاع کا اعلان کر کے پھر اس پر عملدر آمد نہ کر کے پوری قوم کی توہین کی ہے، حق دیا نہیں جاتا چھینا جاتا ہے، بےشعوری کیوجہ سے ہمیں حقوق نہیں ملتے، گلگت کے لوگ حق چھین کر لیتے ہیں، لیکن بلتستان کے لوگ چپ رہتے ہیں اس لئے ان پر ظلم ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھٹو کا نام استعمال کرکے pp والے لوٹ مار کر رہے ہیں۔ ان کے جھوٹے اعلانات اور کرپشن کی وجہ سے آئندہ گلگت بلتستان میں پی پی پی کا نام لینے والا کوئی نہیں ہو گا۔ پاکستان بھر کی سرحدوں کو کھولا گیا لیکن کارگل و لداخ کے راستوں کو بند کرکے ہمیں دیوار سے لگایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی قرضہ سیکم صرف امیروں کے لئے ہے، غریب طبقہ اس قرضے کے شرائط کو پورا نہیں کر سکتا۔ مسلم لیگ نون نے قرضہ سکیم کو صرف بلدیاتی الیکشن جتنے کا ایک ذریعہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
مرکزی وائس چئیرمین محمد شریف کاکڑ نے کہا میں نے چند وفاقی سیاسی پارٹیوں میں کام اہم عہدوں پر کام کیا لیکن وہ ہمیں غلام سمجھتے ہیں۔ عوامی نمائندے عوام سے ووٹ لیکر اسمبیلوں میں جاتے ہیں اور اپنی مراعات اور مفادات کیلئے قوم فروشی کرتے ہیں۔ شگر میں معدنیات اور سیاحت کے وسیع مواقع ہیں لیکن حکومت نے یہاں محسن انڈسٹری کو مسلط کر کے ہماری معدنیات کو لوٹنے کی سازش کی ہے۔ آئندہ یہاں اگر محسن انڈسٹری دوبارہ مصلت ہو گئی تو ہم ان کو اٹھا کر دریا شگر میں پھینک دیں گے۔ پاکستان سے  66 سالوں میں صرف گندم کی سبسڈی ملی تھی لیکن اسے بھی واپس لیا جا رہا ہے۔ ہم پر اب پنجاب کی سر زمین بھی تنگ کیا جا رہا ہے۔ اگر پنجاب کی سرزمین کو گلگت بلتستان کے عوام کیلئے تنگ کیا گیا تو ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے کیونکہ ابتک سانحہ KKH کے ملزموں کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا گیا ہے آج KKH ہمارا قتل گاہ بن چکا ہے۔ لہٰذا کارگل و لداخ کے راستوں کو کھول دیا جائے۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے قوم پرست رہنما حسن شگری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں SSR کے خاتمے سے غیر مقامی لوگ مسلط ہو رہے ہیں۔ اسی لیے محسن انڈسٹریز کو یہاں آنے کا موقع ملا ہے۔
خبر کا کوڈ : 330661
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش