0
Monday 13 Jan 2014 20:14

پرویز مشرف افغانستان میں طالبان حکومت چاہتے تھے، سابق امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس

پرویز مشرف افغانستان میں طالبان حکومت چاہتے تھے، سابق امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس
اسلام ٹائمز۔ امریکا کے سابق وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف نے القاعدہ اور طالبان کے خلاف کارروائی کا امریکی مطالبہ ماننے سے انکار کر دیا تھا اور انہوں نے دہشت گرد گروپوں کی دوبارہ افغانستان میں اقتدار پر بحالی کی بھی ڈیل کر لی تھی، پرویز مشرف افغانستان میں القاعدہ اور طالبان کو دوبارہ برسراقتدار لانے کے خواہاں تھے، سابق صدر نے پاکستان کی ناکامی کا بھی اعتراف کیا۔ اپنی نئی کتاب میں رابرٹ گیٹس نے کہا کہ انہوں نے فروری 2007ء میں اس وقت کے صدر پرویز مشرف کو 7 خصوصی فہرستیں پیش کی تھیں جن میں تین اہم طالبان اور شدت پسند رہنماؤں کی گرفتاری کے حوالے سے نام بھی شامل تھے تاہم پرویز مشرف نے نہ صرف کسی کارروائی سے گریز کیا بلکہ ٹال مٹول سے کام لیا۔

رابرٹ گیٹس نے کہا کہ میں نے پرویز مشرف کو مطلوبہ خصوصی کارروائیوں کی بھی فہرست دی، جن میں دہشت گردوں کے خلاف بعض جگہ مشترکہ اور بعض جگہ اکیلے امریکی کارروائی کی تجویز دی گئی تھی۔ اس دوران پرویز مشرف نے پاکستان کی ناکامی اور مشکلات کا اعتراف کیا اور کہا کہ افغانستان کے ساتھ پوری پاکستانی سرحد پر اکیلا سنتری کیا کر سکتا ہے اگر وہ 30 سے 40 طالبان کو افغان سرحد کی طرف حرکت کرتا دیکھے، تب میں نے جواب دیا کہ آپ سنتری کو اجازت دیں کہ وہ ایسی صورتحال میں ہمیں مطلع کرے اور ہم پھر طالبان پر حملہ کریں گے۔

رابرٹ گیٹس نے 12 فروری 2007ء میں پرویز مشرف کے ساتھ ہونے والی نجی ملاقات کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا کہ امریکا طالبان کی اعلیٰ قیادت میں شامل 3 بڑی شخصیات کی گرفتاری چاہتا تھا۔ ملاقات کے دوران میں نے پاکستان سے اس کی حدود میں طالبان اور القاعدہ رہنماؤں کے خلاف خصوصی کارروائی کا دائرہ کار وسیع کرنے کی اجازت چاہی اور کوئٹہ اور پشاور میں طالبان کے ہیڈ کوارٹرز کی بندش کا مطالبہ کیا۔ اس وقت پرویز مشرف نے چہرہ سیدھا کیا اور اس طرح ظاہر کیا کہ وہ اس معاملے پر انتہائی سنجیدہ ہیں۔
خبر کا کوڈ : 340701
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش