0
Monday 13 Jan 2014 22:53

اسکردو میں مسیحائی کے فرائض انجام دینے والے سڑکوں پہ نکل آئے

اسکردو میں مسیحائی کے فرائض انجام دینے والے سڑکوں پہ نکل آئے
رپورٹ: میثم بلتی

اسکردو میں مسیحائی کے فرائض انجام دینے والے بھی مہنگائی کے ہاتھوں مجبور ہو کر اپنے حقوق کے حصول کے لیے سسکتے بلکتے مریضوں کو سردی کی رحم و کرم پر چھوڑ کر سراپا احتجاج بن گئے اور سڑکوں پہ نکل آئے۔ اس سلسلے میں ڈسٹرک ہسپتال اسکردو کے ڈاکٹروں نے احتجاجی واک کی اور پریس کانفرنس بھی کیں۔ ینگ ڈاکٹر ایسوی ایشن کے صدر کے علاوہ ڈاکٹروں کی ایک کثیر تعداد جس میں پیرا میڈیکل ایسوسی ایشن کے مرکزی نائب صدر ذوالفقار حیدری، پی ایم اے اسکردو کے صدر ڈاکٹر حیدر اور ڈاکٹر آصف رضا وغیرہ شامل ہے، نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کی نسبت یہاں کا موسم سخت ہے، ہمارے ڈاکٹرز کسی بھی لحاظ سے فیڈرل کے ڈاکٹرز کے مقابلے میں کم صلاحیتوں کے مالک نہیں، ہم نے اخلاقی حدود کے اندر رہتے ہوئے اپنے حقوق کے لیے احتجاج کیا لیکن ڈاکٹروں کی خدمات کو یکسر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ وفاقی پیکچ کے مطالبے کے حل کے لیے کسی نے ہمارے ساتھ نہیں دیا، حکومت ہمارے مسائل حل کرنے کی بجائے ہمیں جھوٹے وعدوں سے بہلانے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہاں کے ڈاکٹرز 24 گھنٹے ڈیوٹی دیتے ہیں اور فیڈرل کے ڈاکٹرز صرف 11 گھنٹے لیکن ان کی مراعات اور ہماری مراعات میں آسمان زمین کا فرق ہے جو کہ ہمارے ساتھ سراسر ناانصافی کی جا رہی ہے۔

ڈاکٹروں نے مزید کہا کہ صوبائی وزیر صحت نے وفاق سے اس پیکچ کی مد میں 48 کڑور روپے مانگے ہیں لیکن صرف 10 کڑور روپے سے یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔ صوبائی وزیر کو اس مد میں 48 کڑور روپے مانگنے کی کیا ضرورت پڑی؟ صوبائی حکومت ہمارے مسائل حل کرنے کی بجائے ہمارے ساتھ مذاق کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف پی ایس سی کے تحت ہال میں 52 ڈاکٹرز نامینیٹ ہوئے لیکن ان میں سے صرف  29نے جوائن کیا اور وفاقی پیکج کی عدم فراہمی کی وجہ سے ان میں سے اکثر چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ یہاں کے ڈاکٹرز نامساعد حالات میں کام کر رہے ہیں، چوبیس گھنٹے کی ڈیوٹی کے بعد صرف چھے گھنٹے کی تنخواہ ملتی ہے۔ انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں، ایک ہی سکیل میں نان لوکل آفیسر کی تنخواہیں ہم سے دوگنی ہیں۔ ڈاکٹرز نے کہا کہ اگر 14 جنوری تک ان کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو احتجاج کو تیسرے مرحلے میں داخل کیا جائے گا، جس کے تحت ایمرجنسی کو بھی بند کر دیا جائے گا اور اس کے نتیجے میں ہونے والے تمام نقصانات کی ذمہ داری انتظامیہ اور حکومت پر ہو گی۔ اگر پی ایم اے کے کسی بھی ممبر کے ساتھ کسی طرح کی زیادتی کی گئی تو اس کے نتائج انتہائی سنگین ہونگے۔ گلگت بلتستان کے ڈاکٹرز کو اسلام آباد کے ڈاکٹروں سے زیادہ تنخواہیں ہونی چاہیئیں۔ وفاقی پیکج کے لیے بجٹ کا کوئی مسئلہ نہیں بجٹ صرف بہانہ ہے۔ عدلیہ کی تنخواہیں تین بار بڑھائی گئیں، پولیس کی تنخواہیں بڑھائی گئیں، لیکن ڈاکٹرز کی تنخواہیں کیوں نہیں بڑھائی جا رہی ہیں۔ ڈاکٹرز نے کہا کہ چیف سیکرٹری اسلام آباد میں ریسٹ کرنے کی بجائے ڈاکٹروں کے مسائل حل کریں۔
خبر کا کوڈ : 340769
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش