0
Monday 3 Mar 2014 01:57

طالبان کیساتھ مفاہمتی عمل آگے بڑھانے میں بیک چینل کا اہم کردار

طالبان کیساتھ مفاہمتی عمل آگے بڑھانے میں بیک چینل کا اہم کردار
رپورٹ: نہج عباس

حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کیساتھ ساتھ بیک ڈور چینل کی کاوشوں سے حکومت اور طالبان کے درمیان مفاہمتی عمل آگے بڑھا ہے اور طالبان کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان نے کشیدگی کی فضا کو کم کیا ہے۔ ذمہ دار ذرائع کے مطابق مذاکرات کو کامیاب بنانے کیلئے حکومتی کمیٹی میں شامل میجر عامر اور طالبان کمیٹی کے مولانا یوسف شاہ نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ وزیر داخلہ حکومت اور طالبان کیساتھ مذاکرات میں مسلسل رابطے میں رہے، ذمہ دار ذرائع کیمطابق ہفتہ کے روز اسلام آباد میں وزیر داخلہ چوہدری نثار سے حکومتی کمیٹی کے رکن میجر عامر کی تفصیلی ملاقات ہوئی۔ ذرائع کیمطابق اس ملاقات میں کئی اہم پیشرفت پر بات چیت کی گئی، میجر عامر نے وزیر داخلہ سے کہا کہ مذاکرات ضرور کئے جائیں مگر میڈیا کا میلہ نہ لگایا جائے، راز کو راز میں رکھا جائے جو چیز بتانے والی ہے وہ بتائی جائے اور ناپختہ بات چیت کو منظرعام پر نہ لایا جائے۔ میجر عامر نے چوہدری نثار سے کہا کہ اگر مذاکرات کو کامیاب بنانا ہے تو بات چیت میں ان لوگوں کو بٹھایا جائے جو براہ راست فریق ہیں، میجر عامر نے تجویز دی کہ مذاکرات کی کامیابی کیلئے فوج کو ڈرائیونگ سیٹ پر بٹھایا جائے، مذاکراتی کمیٹی تحلیل کیجائے اور اصل فریق کو براہ راست مذاکرات میں شامل کیا جائے، اسی طرح طالبان کی قیادت کو بھی براہ راست مذاکرات میں بٹھایا جائے۔ کہا جاتا ہے اس ملاقات میں حکومتی مذاکراتی ٹیم کے رکن میجر عامر نے درحقیقت وزیر داخلہ کو طالبان کی طرف سے اعلان جنگ بندی کے متوقع فیصلے سے آگاہ کر دیا تھا جس کا اعلان طالبان نے اتوار کے روز کیا۔

ذرائع کیمطابق طالبان کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کے بعد حکومتی سطح پر بھی مشاورت کا ایک سلسلہ شروع ہے اور آئندہ کی حکمت عملی بھی طے کی جا رہی ہے۔ اطلاعات کیمطابق وزیراعظم نواز شریف نے فوج کو بھی فضائی حملے روکنے کا پیغام پہنچا دیا ہے۔ بعض مبصرین نے حکومت کی طرف سے طالبان کی نئی حکمت عملی کا شکار ہونے کی بجائے اپنی پالیسی کو آگے بڑھانے پر زور دیا ہے انکا کہنا تھا کہ وہ حکمت عملی جس نے طالبان کو جنگ بندی  کا فیصلہ کرنے پر مجبور کر دیا ہے، میں اتنی قوت ہے جس کا طالبان سامنے کرنے میں مشکل سے دوچار ہیں، سو اگر حکومت تھوڑی سی استقامت دکھائے اور طالبان کی اسٹریٹجک اثاثوں پر سرجیکل کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھے تو اپنی بقا کے خطرات سے دوچار طالبان کی طرف سے جنگ بندی سے بھی بڑی پیشکش وصول ہو سکتی تھی، اب بھی اگر حکومت طالبان کے دام فریب میں گرفتار ہوتی ہے جو جہاں ایک طرف حکمرانوں کے دلوں میں موجود طالبان سے محبت کا پتہ چلتا ہے وہاں اگر طالبان نے اپنی روایت کیمطابق عہد سے وفا نہ کی تو پھر کس منہ سے حکمران طالبان کیخلاف کارروائی کیلئے عوام کی طرف سے کوئی اخلاقی حمایت حاصل کر پائیں گے۔ عام شہری تو اس قضیئے سے حتماً جان چھڑانا چاہتا ہے اور سرجیکل سٹرائیک کی صورت میں انہیں ایسا موقع میسر آ چکا تھا جسے ایک مرتبہ پھر گنوایا جا رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 357138
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش