0
Thursday 22 May 2014 22:32
کراچی میں 8 ماہ کے دوران 125 اہل تشیع کو شہید گیا گیا

23 مئی کو شیعہ نسل کشی کیخلاف یوم احتجاج منائیں گے، علامہ ناصر عباس جعفری

23 مئی کو شیعہ نسل کشی کیخلاف یوم احتجاج منائیں گے، علامہ ناصر عباس جعفری
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس نے لاہور میں پریس کانفرنس میں کہا کہ کراچی میں جاری اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ تشویشناک ہے اور اس حوالے سے حکومت کی لاپرواہی کسی بڑے نقصان کا پیشہ خیمہ ثابت ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال ستمبر کے مہینے میں وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے کراچی میں بیٹھ کر ایک رسمی اعلان کے ذریعے کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا تھا، وزیراعلٰی سندھ قائم علی شاہ کو اس آپریشن کا کیپٹن بنایا گیا، لیکن اس ٹارگٹڈ آپریشن کے آٹھ مہینوں میں بھی کراچی میں ناامنی کا راج رہا، دہشت گرد، ٹارگٹ کلرز، جرائم پیشہ افراد اور خاص طور پر کالعدم یزیدی تکفیری دہشت گرد ٹولے بے جرم و بےخطا پاکستانی شہریوں کا قتل عام کرتے رہے، آپریشن تو ان کو ٹارگٹ کرنے میں مکمل ناکام رہا لیکن وہ چن چن کر شیعہ مسلمانوں کو ٹارگٹ کرتے رہے اور تاحال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان 8 مہینوں میں آج تک 125 شیعہ مسلمان ہدف بنا کر شہید کئے جاچکے ہیں۔ ان شہداء میں شیعہ علماء و ذاکرین، ڈاکٹرز، انجینیئرز، وکلاء، سرکاری افسران، معلمین اور تاجر سبھی شامل ہیں۔ خاص طور سے کاروباری حضرات اب کالعدم یزیدی تکفیری دہشت گرد ٹولوں کا نیا ہدف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ رحجان پاکستان کی اقتصادی شہہ رگ کراچی کے کئی خاندانوں کی اقتصادی نسل کشی کے بھی مترادف ہے۔ ایک جانب شیعہ مسلمانوں کو دہشت گردی کا خاص طور سے ہدف بنانے والے دہشت گرد ہیں اور دوسری جانب ایک نااہل و ناکام حکومت ہے، جس کی بنیادی آئینی ذمہ داری میں شہریوں کے جان و مال کی حفاظت بھی ایک اہم فریضے کے طو ر پر شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کراچی آئے اور امن و امان پر ایک اعلٰی سطحی اجلاس طلب کیا، لیکن صد افسوس کہ اس اجلاس میں شیعہ مسلمانوں کی نمائندہ کسی جماعت یا رہنما کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی۔ دہشت گردی کا شکار شیعہ مسلمانوں کو اس اجلاس میں نہ بلا کر وزیراعظم میاں نواز شریف نے سعودی نمک خوار ہونے کا ثبوت دیا۔ انہوں نے کہا کہ معلوم ہوا کہ ڈیڑھ ارب ڈالر سعودی تحفے کے بدلے میں انہیں مزید کون کون سی پاکستان دشمن خدمات انجام دینا ہوں گی۔

علامہ ناصر عباس نے کہا کہ شیعہ مسلمانوں کو امن و امان کے اجلاس میں شرکت کی دعوت نہ دے کر نواز لیگی حکومت نے قوم کو واضح پیغام دیا کہ وہ دہشت گردوں کے ساتھ ہیں، نہ کہ دہشت گردی کے شکار پاکستانیوں کے ساتھ، یہ پیغام وہ شروع دن سے دیتے آرہے تھے کیونکہ وہ دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن کے بجائے ان سے مذاکرات کرکے ان کی شرائط مان کر انہیں دوبارہ پاکستانیوں کے خون سے ہولی کھیلنے کا ایک اور موقع دینا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ امن کے نام پر وہ دہشت گردوں کو دہشت گردی کا ایک اور چانس دینا چاہتے ہیں، لیکن نواز لیگی وفاقی اور صوبائی حکومتیں، خیبر پختونخواہ کی تحریک انصاف حکومت اور سندھ کی پی پی پی حکومت کو ہم تاریخ کا یہ سبق پڑھ کر سنا دیتے ہیں اور یہی پیغام ریاستی اداروں کے لئے بھی ہے کہ ان دہشت گردوں سے چشم پوشی کرنا یا ان کی سرپرستی کرنا جو پاکستان کے باوفا اور غیرت مند شہریوں کے دامن میں آگ لگا رہے ہیں، وہ یہ یاد رکھیں کہ یہ آگ ان کے گھروں تک بھی پہنچے گی، ماضی قریب میں بھی ایسی کئی مثالیں موجود ہیں، لیکن تاریخ سے سبق سیکھنے والے بہت کم لوگ ہیں، بے نظیر بھٹو بھی انہی دہشت گردوں کے ہاتھوں قتل ہوئیں، مفتی حسن جان دیوبندی کو بھی ان دہشت گردوں نے دائرہ اسلام سے خارج قرار دے کر قتل کیا۔ انہوں نے بشیر بلور کو بھی نہیں بخشا۔

مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس نے مزید کہا کہ ایم ڈبلیو ایم یہ سمجھتی ہے کہ ذاتی مفادات کی خاطر ملک اور انسانیت دشمنوں کی سرپرستی کرنے کی جو مذموم پالیسی حکمرانوں نے اختیار کر رکھی ہے، اس سے ملکی سالمیت اور سلامتی داؤ پر لگ چکی ہے۔ سندھ حکومت کا سربراہ ایک نااہل شخص ہے اور بدقسمتی سے وہی نااہل شخص ہی وزیر داخلہ بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنی اس روش کو ترک کریں، جس کے تحت دہشت گروں کو قوت اور طاقت مل رہی ہے۔ وہ کالعدم یزیدی تکفیری دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کریں اور انہیں کسی بھی بہانے سے اجتماع کرنے کی اجازت نہ دیں۔ ذرائع ابلاغ ان کا بائیکاٹ کرے۔ نااہل حکمران تبدیل کرکے اہل افراد کی تقرری عمل میں لائی جائے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم کسی غیر جمہوری طریقے سے نااہل حکمرانوں کی تبدیلی چاہتے ہیں، یا تو یہ حکمران آئینی ذمے داری نبھاتے ہوئے دہشت گردوں کو کچل کر رکھ دیں، تاکہ ان کی اہلیت ثابت ہو، ورنہ ہمارا مطالبہ یہی ہے کہ مطلوبہ آئینی اہلیت کے حامل افراد یہ ذمے داریاں سنبھالیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر اور خاص طور پر کراچی میں جاری شیعہ مسلمانوں کی نسل کشی نے ہمارے قلوب کو رنجیدہ و غمزدہ کر دیا ہے۔ شہداء کے ورثاء ہماری جانب امید افزا نظروں سے دیکھتے ہیں۔ شہدائے اسلام ناب محمدی کے مقدس لہو سے وفاداری کا تقاضا ہے کہ ان کے قاتل کالعدم یزیدی تکفیری دہشت گرد ٹولوں اور ان کے سرپرست نااہل حکمرانوں کی مذمت کی جائے اور ان کے خلاف ملک گیر احتجاج کیا جائے۔ اس لئے شیعہ نسل کشی کے خلاف جمعہ 23 مئی کو یوم احتجاج و یوم مذمت کے طور پر منایا جائے گا۔ یوم احتجاج و یوم مذمت کی مناسبت سے جمعہ کے روز نماز جمعہ کے خطبات میں، مساجد اور امام بارگاہوں کے اندر اور باہر اجتماعات اور ملک بھر میں مختلف عوامی مقامات پر ریلیاں، مظاہرے اور علامتی دھرنے ہوں گے۔ عوام ان میں بھرپور شرکت کریں گے۔ مجلس وحدت مسلمین کے قائدین ان اجتماعات سے خطاب فرمائیں گے۔ اس موقع پر علامہ مبارک علی موسوی مرکزی رہنما مجلس وحدت مسلمین پاکستان، علامہ عبدالخالق اسدی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان (صوبہ پنجاب) سید اسد عباس نقوی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پنجاب بھی موجود تھے۔
خبر کا کوڈ : 385285
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش