0
Thursday 7 Oct 2010 12:47

پاکستانی فورسز شمالی وزیرستان میں طالبان اور القاعدہ کیخلاف خود کارروائی پر تیار نہیں،وائٹ ہاؤس کی خفیہ رپورٹ

پاکستانی فورسز شمالی وزیرستان میں طالبان اور القاعدہ کیخلاف خود کارروائی پر تیار نہیں،وائٹ ہاؤس کی خفیہ رپورٹ
واشنگٹن:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق وائٹ ہاؤس کی ایک خفیہ رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ پاکستانی فورسز شمالی وزیرستان میں طالبان اور القاعدہ کے خلاف جارحانہ کارروائی میں خود دلچسپی نہیں رکھتیں اور ان کے ساتھ براہ راست لڑائی سے گریزاں ہیں اور پاکستانی فورسز افغانستان میں امریکہ کی معمولی کامیابی دیکھتی ہیں۔صدر اوباما کی طرف سے رواں ہفتے امریکی کانگریس کو بھجوائی گئی خفیہ جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شدت پسند پاکستانی قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کو افغانستان میں اتحادی فوج پرحملے کے لئے اڈے کے طور پر استعمال کرتے ہیں،یہاں کارروائی امریکا کی اولین ترجیح ہے،مگر پاکستانی فوج اور حکومت اس پر رضامند نہیں،جنوبی وزیرستان میں جاری آپریشن بھی سست روی کا شکار ہے۔
رپورٹ میں سیاسی قیادت کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان کشیدگی کے باعث صدر زرداری مشکلات میں پھنس گئے ہیں جبکہ حکومت کی حمایت میں بھی کمی آئی ہے،رپورٹ کانگریس کو ارسال کرنے کے بعد پاکستان کو ملنے والی اربوں ڈالر کی امداد میں تاخیر کا خدشہ ہے۔رپورٹ کے بارے میں امریکی اخبار وال سٹریٹ جنرل نے انکشاف کیا ہے اور کہا ہے کہ نیٹو کی طرف سے حالیہ سرحدی خلاف ورزیوں اور ڈرون حملوں میں اضافے کے تناظر میں پاک امریکہ تعلقات مزید متاثر ہو سکتے ہیں۔ 
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو خفیہ رپورٹ کی ملنے والی کاپی کے مطابق رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاک فوج جنوبی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن میں مصروف ہے،تاہم فوجی سڑکوں کے قریب ہی رہے اور آپریشن میں پیشرفت سست روی سے ہو رہی ہے۔رپورٹ میں شمالی وزیرستان کے حوالے سے وائٹ ہاؤس کی طرف سے پاک فوج پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ شمالی وزیرستان میں پاکستانی فورسز القاعدہ اور طالبان کے ساتھ براہ راست لڑائی سے گریزاں ہیں اور یہ اقدام سیاسی سے زیادہ فوجی ترجیح ہے۔صدر اوباما رپورٹ کے ساتھ بھیجے گئے خط میں کہہ چکے ہیں کہ پاکستان اور افغانستان سے متعلق حکمت عملی میں بڑی تبدیلی کی ضرورت نہیں۔ رپورٹ میں اوباما کی حکمت عملی پر سست پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حالیہ مہینوں میں قدرے حالات بہتر ہوئے ہیں،تاہم رواں سال جنوری اور مارچ کے درمیان افغانستان میں صورتحال غیر اطمینان بخش تھی۔مارچ تا جون افغانستان میں پیشرفت غیر متوازن رہی۔ 
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ موثر آپریشنز کے ذریعے کنٹرول حاصل کرنے میں ابھی وقت لگے گا۔ نیٹو کی طرف سے افغان سکیورٹی فورسز کو فعال بنانے کی کوششیں جاری ہیں،تاہم افغان فورسز ابھی تک سکیورٹی سنبھال کر اتحادی فوج کی مدد کرنے کے قابل نہیں۔آن لائن کے مطابق نئی جائزہ رپورٹ میں صدر آصف علی زرداری پر بھی تنقید کی گئی ہے اور وائٹ ہاؤس نے یہ رپورٹ کانگریس کو بھجوا دی ہے،جس سے پاکستان کو ملنے والی اربوں ڈالر کی امداد میں تاخیر ہو سکتی ہے۔وائٹ ہاؤس کی نئی تجزیانی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شدت پسند پاکستانی قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کو افغانستان میں اتحادی فوج پر حملے کیلئے اڈے کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور یہاں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی امریکہ کی اولین ترجیح ہے،لیکن پاکستانی حکومت اور فوج اس کیلئے رضامند نہیں ہے۔

خبر کا کوڈ : 39479
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش