0
Monday 4 Oct 2010 08:47

نیٹو سپلائی بحال کرنے کیلئے پاکستان نے شرائط کا اعلان کر دیا

نیٹو سپلائی بحال کرنے کیلئے پاکستان نے شرائط کا اعلان کر دیا
 اسلام آباد:اسلام ٹائمز-پاکستان نے نیٹو کی سپلائی بحال کرنے کیلئے اپنی شرائط کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ سیکورٹی صورتحال کی بہتری تک سپلائی بحال نہیں کی جا سکتی۔ترسیل دوبارہ شروع کرنے کیلئے وقت کا تعین بھی نہیں کیا جا سکتا۔پاکستان نے نیٹو کی جانب سے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی پر احتجاج کا سلسلہ برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس ضمن میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی پیر کو برسلز میں نیٹو ہیڈ کواٹرز کا دودہ کر رہے ہیں۔ 
وزیر خارجہ جو ایک اجلاس میں شرکت کے لیے پہلے سے برسلز میں موجود ہیں،وہ نیٹو کے ہیڈ کواٹرز کے دورے میں نیٹو سربراہ سموسین سے ملاقات کریں گے اور گذشتہ دنوں نیٹو کی جانب سے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی اور حملوں کے نتیجے میں تین سکیورٹی فورسز کی ہلاکت پر پاکستان کی تشویش اور عوامی سطح پر پائے جانے والے تحفظات کے حوالے سے بات کریں گے۔
دوسری طرف طورخم کے راستے افغانستان میں نیٹو کو سامان کی ترسیل بدستور معطل ہے اور چار دن گذر جانے کے بعد بھی نیٹو افواج کی اشیائے ضرورت سے بھرے ٹینکرز طورخم بارڈر سے افغانستان نہیں جا سکے۔سکیورٹی کے خدشات کے پیش نظر بہت بڑی تعداد میں ٹرک،آئیل ٹینکرز اور کنٹینرز واپس پنجاب کی طرف بھیج دیئے گئے ہیں۔ 
دریں اثناء وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالباسط خان نے ایک غیر ملکی نشریاتی ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیٹو کے ٹینکرز پر حملہ عوامی ردعمل تھا۔عوام کا غصہ کم اور سکیورٹی بہتر ہونے تک سپلائی بحال نہیں کریں گے۔پاکستانی حدود میں نیٹو فورسز کی کارروائی کے حوالے سے مشترکہ تحقیقات کا آغاز کیا جا رہا ہے اور ہم توقع کرتے ہیں کہ ان تحقیقات کے نتیجے میں نیٹو فورسز کی طرف سے ایسے ناپسندیدہ واقعات کا اعادہ نہیں ہو گا اور نیٹو ایسی غلطی کا ارتکاب دوبارہ نہیں کرے گا۔انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کی جانب سے اس اقدام کے بعد حکومت اور عوام دونوں کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا اور یہ بات بھی بالکل درست ہے کہ اس طرح کے حملوں سے دہشت گردی کے خلاف ہماری مجموعی کوششیں بھی متاثر ہوتی ہیں اور اعتماد میں کمی آتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ نیٹو کو سپلائی پاکستان کی حدود سے ہوتی ہے اور اس حد تک اسکی حفاظت کی ذمہ داری پاکستان پر ہے کہ جو بھی سپلائی لائن ہے،اسے محفوظ بنایا جائے،تاہم نیٹو ٹینکرز پر حالیہ حملے نیٹو فورسز کی طرف سے پاکستانی چوکی پر حملہ اور سکیورٹی فورسز کے ارکان کی ہلاکت کے عوامی ردعمل کا نتیجہ تھے۔ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ اس تاثر میں کوئی حقیقت نہیں کہ نیٹو فورسز کو سپلائی کی فراہمی کے لیے پاکستانی حکومت نے کوئی پابندی عائد کی ہے،حقیقت یہ ہے کہ سکیورٹی کے باعث ان کنٹینرز،آئیل ٹینکرز اور ٹرکوں کو روکا گیا ہے،تاکہ مزید نقصان نہ ہو،جونہی تحقیقات مکمل ہوں گی حالات بھی بہتر ہو جائیں گے اور ایسے واقعات دوبارہ نہ ہونے کی یقین دہانی بھی حاصل ہو جائے گی،تو صورتحال معمول پر آ جائے گی۔ ترجمان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہر ماہ تقریباً 300 کے قریب ٹینکرز اور ٹرک افغانستان جاتے ہیں یہ ایک مسلسل سلسلہ ہے اور ان قافلوں میں این ایل سی بھی شامل ہوتا ہے۔ایک طویل راستے میں کہیں کہیں حفاظتی اقدامات میں کمی ہو سکتی ہے،لیکن حالیہ واقعات عوامی ردعمل کے باعث پیش آئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 39142
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش