0
Monday 13 Oct 2014 17:48

خیبر پی کے، ن لیگ میں ناراض اراکین کا ایک اور گروپ

خیبر پی کے، ن لیگ میں ناراض اراکین کا ایک اور گروپ
اسلام ٹائمز۔ امکان ہے کہ خیبر پختونخوا میں پاکستان مسلم لیگ نواز کے چیپٹر کا ایک تیسرا گروپ اپنے بہت سے عہدیداروں سمیت متحد ہوکر پارٹی کی قیادت کے خلاف آواز بلند کی ہے، اس کا کہنا ہے کہ پارٹی قیادت ان کے مسائل کے حل میں ناکام رہی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پارٹی کا اس صوبے میں بڑی تعداد میں ووٹ بینک موجود ہے، لیکن اندرونی ذرائع کے مطابق داخلی انتشار نے اس کو مزید آگے بڑھنے سے روک دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس صوبے میں پارٹی کے اندر دو گروپ پہلے ہی بن چکے ہیں، ایک کی قیادت انجینئر امیرمقام جبکہ دوسرے کی قیادت پیر صابر شاہ کے پاس ہے۔ صابر شاہ سے منسلک کارکنوں کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ پارٹی میں پرانے ہیں، جبکہ دوسرے گروپ متعلق تصور ہے کہ اس میں زیادہ تر پارٹی میں شامل والے نئے کارکن ہیں۔ اگرچہ یہ ناراض رہنما خود کو اب تک تیسرا گروپ کہنے کے لیے تیار نہیں ہیں، تاہم انہوں نے پارٹی کے ہر طرح کے اجلاسوں اور تقریبات کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے، اور پارٹی کی صوبائی قیادت سے بات چیت کرنے سے انکار کردیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ناراض گروپ کے اراکین مسلم لیگ ن کے جنرل سیکریٹری اقبال ظفر جھگڑا کے بھائی جاوید جھگڑا سے متاثر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اقبال ظفر جھگڑا گورنر بننا چاہتے تھے، لیکن مرکزی قیادت نے ان پر کوئی توجہ نہیں دی، جس کی وجہ سے پارٹی کے اندر اختلافات پیدا ہوئے۔ ناراض کارکنان کا کہنا ہے کہ وہ وزیراعظم نواز شریف اور خیبر پختونخوا کے گورنر سردار مہتاب احمد خان کے سوا کسی سے بات چیت نہیں کریں گے، اس لیے کہ ان کے مطالبات وفاقی حکومت سے متعلق ہیں۔ انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس وقت تک گورنر ہاؤس میں داخل نہیں ہوں گے، جب تک کہ ان کے مطالبات پورے نہیں کردیے جاتے۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت کے لیے گورنر کو خود پارٹی کے سیکریٹیریٹ میں آنا ہوگا۔

ناراض کارکنان کا مطالبہ ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے صوبے کے حوالے سے تمام فیصلے متعلقہ ضلعوں کے پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کے بعد لیے جائیں۔ اسی طرح ان کا کہنا ہے کہ وفاقی وزراء اور مرکزی رہنماؤں کو صوبے کے کسی ضلع کا دورہ کرنے سے پہلے مقامی عہدیدار کو مطلع کرنا چاہیے۔ مسلم لیگ ن پشاور کے صدر عبدالستار خلیل جو ناراض گروپ کے کنوینئر بھی ہیں، نےمیڈیا کو بتایا کہ مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر پیر صابر شاہ اور جنرل سیکریٹری رحمت سلام خٹک نے ہم سے بات چیت کے لیے رابطہ کیا تھا، لیکن ہم نے ان کے ساتھ ملاقات سے انکار کردیا، اس لیے کہ ہمارا بیان پچھلے کئی ہفتوں سے پریس میں شایع ہوگیا تھا، لیکن ان رہنماؤں نے کوئی توجہ نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے جنرل سیکریٹری اور کچھ دیگر لوگوں نے ان کارکنان سے ملاقات سے گریز کرنے کے لیے گورنر پر دباؤ ڈال رہے تھے۔ انہوں نے کہا ’’ہم کچھ بھی غلط نہیں کررہے ہیں، بلکہ چاہتے ہیں کہ کارکنوں کا احترام کیا جائے۔‘‘

فاٹا سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ ن کے رہنما اکرام اللہ کوکی خیل نے کہا کہ یہ ناراض کارکنان اپنے ذاتی مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے ذاتی مطالبات پورا کروانے کی کوشش کررہے ہیں، لیکن گورنر سردار مہتاب کوئی غیرقانونی کام کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ اکرام اللہ کوکی خیل کا کہنا تھا کہ یہ ناراض لوگ چاہتے ہیں کہ گورنر سرکاری حکام، خصوصاً تحصیل داروں، پٹواریوں اور پولیس اہلکاروں کا تبادلہ ان کی درخواست پر کریں، لیکن وہ ایسا کرنے کے لیے تیار نہیں ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا ان لوگوں کو اپنے ذاتی مفادات کے لیے پارٹی میں نئے گروپ تشکیل دینے سے گریز کرنا چاہیے۔ جب رحمت سلام خٹک سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ تمام معاملات بات چیت کے ذریعے حل کیے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی رہنما کارکنوں کی شکایات کہیں بھی سننے کے لیے تیار ہیں۔ اسی دوران مسلم لیگ ن پشاورکے ضلعی صدر عبدالستار خلیل کی رہائشگاہ پر ایک اجلاس منعقد ہوا، جس میں بارہ اکتوبر 1999ء کو حکومت کا تختہ اُلٹنے پر سابق آمر پرویز مشرف کی مذمت کی گئی۔ اس اجلاس میں پارٹی کے کئی صوبائی اور ضلعی عہدیداروں نے شرکت کی، ان میں سے حاجی صفات اللہ، ارباب خضر حیات، واقف خان، احسان اللہ، جاوید جھگڑا، راشد محمود، ارشد قریشی، آفتاب احمد خان، شرافت علی مبارک اور سردار مہمند نے اس موقع پر خطاب کیا۔ انہوں نے 1999ء میں اپنی پارٹی کی حکومت کا تختہ اُلٹنے پر سابق آمر کی مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف نے نواز شریف کی حکومت کا تختہ اُلٹہ تھا، لیکن اب وہ اسی رہنما سے اپنی رہائی کی بھیک مانگ رہے ہیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ارباب خضر حیات نے جنرل مشرف پر شدید تنقید کی۔ پارٹی کے صوبائی چیپٹر میں اندرونی اختلافات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے کارکنان میں اپنے حقوق کے لیے کھڑے ہونے کی ہمت تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی جدوجہد اس وقت تک جاری رکھیں گے، جب تک کہ انہیں اپنے حقوق حاصل نہیں ہو جاتے۔
خبر کا کوڈ : 414428
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش