اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے سربراہ آغا سید حسن نے مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کو جنوبی ایشیاء کے دائمی امن و استحکام اور ہندوستان و پاکستان تعلقات کے مستقبل کیلئے ناگزیر قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر ایک زندہ حقیقت ہے جس کو بھارت کا 66 سالہ جبر و تشدد اور ریاست میں رچائے جانے والے انتخابات تبدیل نہیں کرسکے ہیں، آغا سید حسن نے کہا کہ بھارت بار بار مقبوضہ جموں و کشمیر میں انتقال اقتدار کا نسخہ آزما چکا ہے لیکن یہ نسخہ کشمیریوں کو اپنی جدوجہد آزادی سے دست بردار نہیں کرسکا، انہوں نے کہا کہ اپنی بات اور نقطہ نگاہ کی تشہیر ہر سیاسی قوت کا جمہوری حق ہے اور اگر یہ حق جمہوریت کے نام پر ہی سلب کیا جارہا ہو، تو ایسی جمہوریت سے کیا توقع رکھی جاسکتی ہے، آغا سید حسن نے کہا کہ انتخابات کے حوالے سے حریت پسند قیادت کی آواز کو دبانے کیلئے جو حربے اختیار کئے جارہے ہیں اُن کا کوئی جمہوری جواز نہیں، کشمیری حریت پسند قوم 7 دہائیوں سے مسئلہ کشمیر کو جمہوری بنیادوں پر حل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور اس راہ میں ہر سطح پر قربانیاں دے رہے ہیں۔ اگر بھارت سچ مچ جمہوریت کا بڑا علمبردار ہے تو اسے کشمیریوں کی مسئلہ کشمیر کے حوالے سے رائے اور قربانیوں کا احترام کرکے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی بنیاد پر اس دیرینہ مسئلے کے دائمی حل کی خاطر فریقین سے تعمیری مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھانا چاہیے، انہوں نے کہا کہ کشمیری قوم اپنے شہداء کے مشن کی حفاظت کے تقاضوں سے نا بلد نہیں، اب کی بار بھی کشمیری حریت پسند قوم زندہ ضمیری کا بھرپور مظاہرہ کرے گی۔