0
Monday 1 Dec 2014 22:14

حکومت کو آخر کار مذاکرات کی میز پر آنا پڑے گا، سراج الحق

حکومت کو آخر کار مذاکرات کی میز پر آنا پڑے گا، سراج الحق
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے ڈاکٹر طاہر القادری سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات اور عیادت کی۔ سراج الحق نے ڈاکٹر طاہر القادری کی خیریت دریافت کی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ بعد ازاں سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ اور پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ حکومت کو آخر کار مذاکرات کی میز پر آنا پڑے گا، بہتر یہی ہے کہ کوئی ایسا قدم نہ اٹھایا جائے جس سے ملک و قوم کو کسی نقصان کا سامنا کرنا پڑے، حکومت کو چاہیے کہ جلد مذاکرات شروع کرے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج اور جلسے جلوس جمہوریت کا حصہ ہیں ان سے کسی تیسری قوت کے آنے کا کوئی خطرہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کا کوہ ہمالیہ اپنے کندھوں پر اٹھانے کے لیے کوئی بھی تیار نہیں ہو گا، اپوزیشن حکومت کا آئینہ ہوتی ہے جسے دیکھ کر چہرے کا بناﺅ سنگھار کیا جاتا ہے۔ حکومت کو آئینہ توڑنے کی بجائے چہرے کو درست کرنا چاہیے، حکومت نے ابھی تک مذاکرات میں کیے گئے انتخابی اصلاحات، الیکشن کمیشن کی تشکیل نو اور جوڈیشل کمیشن کے قیام کے وعدوں پر عملدرآمد نہیں کیا۔

سراج الحق نے کہا کہ پاکستان اس وقت سیاسی بحران کا شکار ہے، ہماری خواہش تھی کہ 2013 ءکے انتخابات کے بعد وجود میں آنے والی حکومتوں کے درمیان عوام کی خدمت کا مقابلہ ہو مگر ایسا نہ ہو سکا عوام کی مشکلات و مسائل پہلے سے بھی بڑھ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چودہ اگست سے شروع ہونے والا سیاسی بحران اسی طرح جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوششوں سے چودہ اگست کو لاہور لڑائی کا مرکز بننے سے محفوظ رہا۔ سراج الحق نے کہا کہ ہم نے حکومت، پی ٹی آئی اور عوامی تحریک کے درمیان 37 بار مذاکرات کروائے اور دھرنوں کا مرحلہ حکمت اور دانائی سے اختتام پذیر ہوا لیکن حکومت نے مذاکرات میں طے پانے والے معاملات کو سنجیدگی سے نہیں لیا جس کی وجہ سے پی ٹی آئی ابھی تک سڑکوں پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام میں سیاسی شعور اجاگر کرنے کے لیے پی اے ٹی اور پی ٹی آئی نے ملک بھر میں جلسوں کا سلسلہ شروع کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے، جمہوری ملک میں جلسے جلوس اور دھرنے نئی بات نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہا کہ جس ملک میں چودہ کارکنوں کے قتل کی ایف آئی آر درج کروانے کے لیے بھی دھرنا دینا پڑے، وہاں آئین و قانون پر عملدرآمد کی نوعیت کا بخوبی اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ جوائنٹ انوسٹی گیشن کی رپورٹ کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ متاثرہ پارٹی کی ڈیمانڈ کے مطابق کیس کی تحقیقات ہونی چاہیں۔ اس موقع پر پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے سراج الحق کی آمد کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ جے آئی ٹی کی تشکیل میں سراج الحق کا کردار نہایت اہم تھا۔ سراج الحق ہر قدم پر ہمارے مدد گار رہے اور انہوں نے حتی الوسع کوشش کی کہ معاملات خوش اسلوبی سے حل ہو جائیں مگر حکومت کی ڈھٹائی سے مذاکرات تعطل کاشکار ہوئے۔
خبر کا کوڈ : 422576
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش