0
Wednesday 14 Jan 2015 11:15

بھارتی فوج زمینی سطح پر کارروائیاں انجام دینے کیلئے آزاد، جنرل سہاگ

بھارتی فوج زمینی سطح پر کارروائیاں انجام دینے کیلئے آزاد، جنرل سہاگ
اسلام ٹائمز۔ پاکستان پر جموں کشمیر میں درپردہ جنگ جاری رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے بھارتی فوج کے سربراہ جنرل دلبیر سنگھ سہاگ نے کہا ہے کہ زمینی سطح پر کام کررہے اہلکار کوئی بھی کارروائی انجام دینے کیلئے آزاد ہیں لیکن انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے فوج ’’زیرو ٹالرنس‘‘ کے وعدے پر کاربند ہے۔ جنرل دلبیر سنگھ سہاگ نے 15 جنوری سے شروع ہونے والی ’’آرمی ڈے‘‘ تقریبات کے سلسلے میں منگل کو نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا جس کے دوران ان سے جموں کشمیر کی سیکورٹی صورتحال سے متعلق کئی سوالات پوچھے گئے۔ جنرل سہاگ نے سرحدوں پر جاری گولی باری پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے جموں کشمیر میں درپردہ جنگ شروع کررکھی ہے جس کا برملا ثبوت پاکستانی فوج کی آئے روز بلاشتعال گولہ باری سے ملتا ہے، باوجود اس کے کہ پاکستان کو اپنی سرزمین پر دہشت گردی کی وجہ سے شدید جانی نقصان سے دوچار ہونا پڑرہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لائن آف کنٹرول پر چونکہ فوج کا سخت پہرہ رہتا ہے، اس لئے پاکستانی فوج نے اپنی توجہ ’’ایل او سی‘‘ سے ہٹاکر بین الاقوامی سرحدوں پر مرکوز کرلی ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ فوج اور سیکورٹی ایجنسیاں ریاست میں سرگرم جنگجوؤں کے خلاف کامیاب کارروائیاں انجام دے رہی ہیں جس کی بدولت 2014ء میں حالیہ برسوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ یعنی 110 جنگجوؤں کو ہلاک کردیا گیا جن میں سے 104 جنگجو فوج کے ہاتھوں مارے گئے۔ فوجی سربراہ نے کہا کہ 2013ء میں صرف 65 جنگجو مارے گئے تھے اور ان اعداد و شمار سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ریاست میں قائم فوج کا کاؤنٹر انسرجنسی گرڈ مزید موثر اور متحرک ثابت ہوا ہے۔

جنرل سہاگ کا کہنا تھا ’’جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کامیابی کے ساتھ منعقد کئے گئے، بلکہ گزشتہ برسوں کے مقابلے میں ووٹنگ کی شرح اچھی خاصی رہی، 76 فیصد ایک ریکارڈ شرح ہے، یہ شرح گزشتہ برسوں میں محض 21 فیصد تھی‘‘۔ انہوں نے مزید کہا ’’یہ سب ایسے ہی نہیں ہوا بلکہ حفاظت کا ایک ایسا ماحول تیار کیا گیا کہ لوگ اعتماد کے ساتھ ووٹ ڈالنے کیلئے گھروں سے باہر آئے، اس کیلئے ایک موثر حفاظتی نظام بہم رکھا گیا، تمام سیکورٹی ایجنسیوں نے انتھک کام کیا، انتخابات سے قبل ہفتوں نہیں بلکہ مہینوں متحرک رہنے کے بعد اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ انتخابات پرامن حالات میں انجام دئے جائیں‘‘۔ فوجی سربراہ نے مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ ترال جہاں گزشتہ انتخابات میں ووٹنگ کی شرح محض 1.4 فیصد رہی، اب کی بار وہاں 38 سے 39 فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی۔ اسی طرح سوپور میں یہ شرح 39 فیصد کے قریب رہی جہاں گزشتہ الیکشن میں صرف 4.6 فیصد ووٹروں نے ووٹ ڈالے تھے۔ چین کے ساتھ لگنے والی حقیقی لائن آف کنٹرول کے بارے میں فوج کے سربراہ نے کہا کہ ایل اے سی پر دخل اندازی کے واقعات کنٹرول لائن کے بارے میں بھارتی اور چینی فوج کے مختلف اندازوں کی وجہ سے پیش آرہے ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ لگنے والی چین کی سرحدیں پہلے کے مقابلے میں پرامن ہیں اور اس مقصد کیلئے چین کے ساتھ اعتماد سازی کے اقدامات اٹھائے گئے ہیں جو موثر ثابت ہوئے ہیں۔ جنرل سہاگ نے بتایا کہ اس بات کیلئے ’’دیکھو اور انتظار کرو‘‘ کی پالیسی اپنائی جارہی ہے کہ آیا پشاور میں ہوئے وحشیانہ حملے کے بعد پاکستانی فوج کا دہشت گردی کے تئیں رویہ تبدیل ہوا ہے یا نہیں۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ افغانستان سے دہشت گردی کے ممکنہ طور بھارت منتقل ہونے کے خدشات کے پیش نظر فوج افغانستان کی صورتحال پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہے، ایک سوال کے جواب میں فوجی سربراہ نے کہا کہ اگر 26/11 جیسی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو اب کی بار ردعمل کا وقفہ بہت کم ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 432383
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش