0
Saturday 11 Apr 2015 09:44
مسلک پر مشترکات اور دین کو ترجیح دینا ہوگی

27 ایجنسیوں اور نیشنل ایکشن پلان کے باوجود دہشتگردی کا خاتمہ ممکن نہیں ہوا، علامہ ساجد نقوی

27 ایجنسیوں اور نیشنل ایکشن پلان کے باوجود دہشتگردی کا خاتمہ ممکن نہیں ہوا، علامہ ساجد نقوی
اسلام ٹائمز۔ سربراہ اسلامی تحریک علامہ سید ساجد علی نقوی نے علمائے اسلام کانفرنس سے اختتامی خطاب میں تمام مہمانان، علمائے کرام، ادارہ کے بانی شیخ محسن علی نجفی کا شکریہ ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسی ادارہ کے اندر متحدہ مجلس عمل کا اجلاس ہوچکا ہے، آج یہ عظیم اجتماع اس ادارہ میں منعقد ہوا، مجھ سے قبل علماء نے موثر اور مفید خطاب کئے، علماء کرام نے اپنی ذمہ داریوں کی طرف توجہ کرتے ہوئے اتحاد و وحدت کی کوششیں جاری رکھیں جو موثر رہیں اور انتہائی نتیجہ خیز رہیں، یہ کوششیں تسلسل کے ساتھ اس ملک میں رہیں، ان کے اثرات اس ملک کی فضا اور یہاں کے عوام پر مشاہدہ کئے گئے، عراقی مہمانوں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں، اتحاد امت کے لئے کی جانے والی کوششوں کے اثرات اب بھی موجود ہیں، ان کوششوں میں حضرت شاہ احمد نورانی، حضرت قاضی حسین احمد نے حصہ لیا۔

علامہ ساجد علی نقوی نے کہا کہ اس ملک کی مشکل یہ ہے کہ کچھ سامراجی قوتوں کے کاسہ لیس اور ان کے حواری وقتاً فوقتاً فرقہ واریت کو ہوا دینے میں ملوث رہتے ہیں۔ ایسے لوگ مختلف فرقوں میں موجود ہیں، یہ کانفرنس اہم موقع پر منعقد کی جا رہی ہے، مڈل ایسٹ میں بحران پیدا ہونے کے موقع پر اسے شیعہ سنی تنازعہ قرار دیا گیا، ہم نے پاکستان کے مصالحانہ کردار پر زور دیا، وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک میں چھبیس ایجنسیاں ہیں، نیشنل ایکشن پلان کے بعد، چٹنیاں ہٹیان، حیات آباد، مسجد سکینہ چار واقعات ہوئے، میں شیعہ کے قتل کا الزام کسی بریلوی اور دیوبندی پر نہیں دھرتا، آلہ کار یہ کام کر رہے ہیں، مسالک کے لوگ ان واقعات میں کسی طور بھی ملوث نہیں ہیں۔ عشروں پر محیط کوششیں اتحاد و وحدت کے لئے کی گئیں۔ ہمیں مشترکات اور دین کو ترجیح دینی ہے، مسلک کو مقدم نہیں رکھنا، مسالک اور فقہیں کئی ہیں لیکن امت ایک ہے۔ ایسا کام جو امت کی وحدت میں رخنہ ڈالنے والا ہو، اس کی قطعاً اجازت نہیں۔ تشیع واضح ہے اس میں کسی کی توہین کی اجازت نہیں ہے، مشترکات پر ہم اکٹھے ہیں، برصغیر میں ایک ضابطہ اخلاق پر ہم نے دستخط کئے جس پر ہم آج بھی قائم ہیں، اس کے تحت امت میں اتحاد پیدا کیا گیا۔ مصالحانہ کردار کی تجویز پر حکومتوں نے بھی عمل کیا۔ فرقہ وارانہ دہشت گردی کو روکنے کے مثبت نوعیت کے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ اعلامیہ کے نکات کو عوام تک کے جایا جائے اور شرپسندوں کو ناکام بنایا جائے۔
خبر کا کوڈ : 453477
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش