0
Tuesday 30 Nov 2010 11:18

وکی لیکس،امریکی سفارتکاری کے طریقوں کا انکشاف،خفیہ دستاویزات چوری کرنیوالوں کیخلاف کارروائی ہو گی،ہیلری

وکی لیکس،امریکی سفارتکاری کے طریقوں کا انکشاف،خفیہ دستاویزات چوری کرنیوالوں کیخلاف کارروائی ہو گی،ہیلری
واشنگٹن:اسلام ٹائمز-آج نیوز کے مطابق وکی لیکس کی جاری کردہ امریکا کی خفیہ سفارتی دستاویزات سے امریکا کے قول و فعل کے تضاد پر خوب روشنی پڑتی ہے۔وکی لیکس کی جاری کی گئی دستاویزات سیکرٹ،ٹاپ سیکرٹ اور کونفیڈینشل کی تین کیٹگریز پر مشتمل ہیں۔دستاویزات سے امریکا کے دنیا بھر میں ڈپلومیسی کے طریقوں کا انکشاف ہوا ہے۔وکی لیکس کی جاری کردہ نوے فیصد دستاویزات سفارتخانوں کے ٹیلیگرامز پر مشتمل ہیں۔یہ ٹیلی گرامز دو ہزار چار سے دو ہزار دس تک امریکی سفارتخانوں کو بھیجے گئے۔ 
دستاویزات میں امریکا کی جانب سے دنیا بھر کے آمروں کو تحفظ فراہم کرنے کا انکشاف بھی کیا گیا ہے جبکہ ایران کی جمہوری حکومت کو دھمکیاں دینے کے طریقے بھی شامل ہیں۔دستاویزات میں امریکا کے تمام سفارتخانوں کو جاسوسی کی ہدایات کا راز بھی افشا ہوا ہے۔امریکا کی جانب سے اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیداران کی جاسوسی اور عراق و افغان جنگ کی صورتحال کی تفصیلات بھی موجود ہیں۔وکی لیکس کے مطابق خفیہ دستایزات میں جرمنی کی چانلسر انجلا مرکل کو کمزور سربراہ قرار دیا گیا ہے جب کہ برطانی شاہی خاندان کے ایک فرد کے رویہ کو نامناب قرار دیا ہے۔ سفارتی دستاویزات میں افغانستان میں برطانیہ کے فوجی آپریشن پر بھی تنقیدکی گئی ہے۔افغان صدر حامد کرزئی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ حامد کرزئی جنونی ہیں اور امریکی حکام افغان صدر کو دماغی خلل کا شکار شخص سمجھتے ہیں۔شمالی کوریا رہنما کم جونگ کے مرگی کے مریض ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے۔برطانوی وزیراعظم گورڈن براؤن سے متعلق منفی تجزیہ بھی شامل ہے اور ان پر شدید تفقید کی گئی۔دنیا بھر کے پانچ اخبارات وکی لیکس دستاویزات شائع کریں گے۔ 
امریکا نے کہا ہے کہ وکی لیکس کے انکشافات عالمی برادری پر حملہ ہے۔خفیہ دستاویزات چوری کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔وکی لیکس کے انکشاف کے بعد امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے واشنگٹن میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کو خفیہ معلومات کے افشا ہونے کا افسوس ہے۔خفیہ دستاویزات کی اشاعت قابل مذمت ہے۔منظر عام پر لانے میں امریکا کا کوئی کردار نہیں ہے۔ہیلری کلنٹن نے کہا کہ خفیہ دستاویزات کی اشاعت نہ صرف امریکا کی خارجہ پالیسی بلکہ عالمی برادری پر حملہ ہے۔اس سے لوگوں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ مستقل میں خفیہ معلومات افشا ہونے سے روکنے کیلئے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وکی لیکس کے انکشافات سے ثابت ہوا کہ امریکا دیگر حکومتوں سے ملکر کام کر رہا ہے۔اتحادی اور دوست ممالک کے ساتھ تعلقات پر اثر نہیں پڑنے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ان انکشافات میں دنیا کی ایران کے بارے میں تشویش کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 45562
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش