0
Wednesday 2 Feb 2011 09:38

حسنی مبارک کے خلاف 40 لاکھ افراد کا مارچ،جمعہ تک مصر چھوڑنے کا مطالبہ،مصری صدر نے اقتدار چھوڑنے سے انکار کر دیا

حسنی مبارک کے خلاف 40 لاکھ افراد کا مارچ،جمعہ تک مصر چھوڑنے کا مطالبہ،مصری صدر نے اقتدار چھوڑنے سے انکار کر دیا
قاہرہ:اسلام ٹائمز-قاہرہ، اسکندریہ اور سوئز میں 40 لاکھ افراد نے جمع ہو کر صدر حسنی مبارک کے خلاف ملین مارچ کیا اور اپوزیشن نے جمعہ تک حسنی مبارک کو مصر چھوڑنے کا الٹی میٹم دے دیا ہے، تاہم مصری صدر نے رات گئے قوم سے اپنے خطاب میں اقتدار چھوڑنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ملک انتہائی مشکل اور نازک دور سے گزر رہا ہے، باقی ماندہ دور میں ملک کی سیکورٹی اور امن و امان بحال کرنے پر توجہ دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کیلئے ہمارے نوجوانوں کے مطالبات جائز ہیں اس لئے آئندہ انتخابات میں حصہ نہیں لوں گا اور نئی حکومت میں اہم تبدیلیوں کیلئے اپوزیشن جماعتوں کو مذاکرات کی دعوت دیتا ہوں۔ 
قبل ازیں ملین مارچ کیلئے پورے مصر میں کرفیو نافذ ہونے کے باوجود لوگ گھروں سے باہر نکل آئے اور صدر حسنی مبارک کے خلاف مظاہرہ کیا اور موقع پر قاہرہ کے التحریر چوک پر لاکھوں مصریوں کا اجتماع ہوا، مصر کی سڑکوں پر فوج کی موجودگی کے باوجود ملک بھر میں جنگی جہازوں اور ہیلی کاپٹروں نے پروازیں شروع کر دی ہیں، پرُتشدد مظاہروں اور بڑھتے ہوئے عوامی احتجاج کے بعد صدارتی محل کے اطراف باڑ لگا دی گئی ہے، اخوان المسلمون نے فوج سے مذاکرات کے لئے کمیٹی بھی تشکیل دے دی جبکہ نائب صدر عمر سلیمان نے کہا ہے کہ اپوزیشن سے مذاکرات اور انتخابی دھاندلیوں کی تحقیقات کے لئے تیار ہیں۔ 
دوسری جانب مصر میں امریکی سفیر نے اپوزیشن رہنماوٴں اور البرادعی سے رابطے کئے ہیں اور صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان رابرٹ گبز نے کہا ہے کہ مصر میں قیادت کی تبدیلی ہمارا نہیں، مصری عوام کا مطالبہ ہے جبکہ امریکی محکمہ کے ترجمان فلپ کرولی نے صحافیوں کو بتایا کہ مصری عوام کی خواہشات معلوم کرنے کیلئے مصر میں سابق امریکی سفیر فرینک وینسر کو قاہرہ روانہ کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق منگل کو کرفیو کے باوجود لاکھوں کی تعداد میں مصری عوام صدر حسنی مبارک کے خلاف ملین مارچ میں شرکت کیلئے گھروں سے نکل آئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 40لاکھ افراد نے پورے مصر میں جمع ہو کر مصری صدر کے خلاف احتجاج کیا، مصر کی سڑکوں پر فوج کی موجودگی کے باوجود ملک بھر میں جنگی جہازوں اور ہیلی کاپٹروں نے پروازیں شروع کر دی ہیں۔
 واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے ترجمان رابرٹ گبز نے بریفنگ کے دوران کہا کہ مصر میں قیادت کی تبدیلی کا فیصلہ امریکا کا نہیں بلکہ مصری عوام کا کام ہے۔ مصر کا بحران بامعنی مذاکرات کے ذریعے حل ہونا چاہیے۔ رابرٹ گبز نے امید ظاہر کی کہ بڑھتے ہوئے احتجاج اور ملین مارچ کے دوران مصر میں حکومت اور اپوزیشن تحمل سے کام لیں گی۔ مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے تشویش ظاہر کی ہے کہ حکومت مخالف مظاہروں سے فائدہ اٹھا کر انتہا پسند مصر پر قبضہ کر سکتے ہیں۔ مصر میں ایرانی طرز کی تبدیلی خطے میں عدم استحکام پیدا کر سکتی ہے۔ 
بعد ازاں رات گئے قوم سے خطاب کرتے ہوئے مصری صدر حسنی مبارک نے کہا کہ ملک انتہائی مشکل اور نازک دور سے گزر رہا ہے، میں آئندہ انتخابات میں حصہ نہیں لوں گا کیونکہ میں پہلے ہی ملک کی طویل عرصے تک خدمت کرچکا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ باقی ماندہ دور اقتدار میں ملک کی سیکورٹی اور امن وامان بحال کرنے پر توجہ دوں گا اور سخت محنت کروں گا کہ اقتدار بہتر لوگوں کو منتقل کرسکوں۔ اپنے خطاب میں انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ مظاہرے تخریب کاری میں تبدیل ہو گئے۔ سرکاری اداروں کو نقصان پہنچایا گیا اور تخریب کاری کا سلسلہ پورے ملک میں پہنچ گیا۔ مجھے امید ہے کہ نئی حکومت لوگوں کے جمہوری حقوق یقینی بنانے کیلئے کام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں وعدہ کرتا ہوں کہ جنہوں نے املاک کو نقصان پہنچایا اور جلائیں انہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا مجھے فخر ہے کہ میں اس طویل عرصے میں ملک کی خدمت کی۔ میں ملک کا دفاع کیا، ملک کی بہتری کیلئے اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دی۔
خبر کا کوڈ : 52963
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش