0
Wednesday 2 Feb 2011 00:41

مصر،حسنی مبارک کیخلاف ملین مارچ،حکومت چھوڑنے کا مطالبہ، مبارک کا خاندان برطانیہ پہنچ گیا،برطانوی میڈیا

مصر،حسنی مبارک کیخلاف ملین مارچ،حکومت چھوڑنے کا مطالبہ، مبارک کا خاندان برطانیہ پہنچ گیا،برطانوی میڈیا
 قاہرہ:اسلام ٹائمز-مصر میں صدر حسنی مبارک مخالف ملین مارچ جاری ہے۔ قاہرہ کے تحریر اسکوائر پر لاکھوں مظاہرین صدر حسنی مبارک سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اخوان المسلمین اور البرادعی سمیت اپوزیشن تنظیموں کے اتحاد نے کہا ہے کہ جمہوریت کے قیام کیلئے صرف فوج سے مذاکرات کریں گے۔ مصر میں مبارک مخالف احتجاج آٹھویں دن تاریخی ملین مارچ کی صورت اختیار کر گیا۔ مظاہرین نے حسنی مبارک کے علامتی تابوت کا جنازہ بھی نکالا۔ مظاہرین نعرے بلند کر رہے ہیں کہ کسی جماعت یا گروہ کا نہیں یہ انقلاب نوجوانوں کا ہے۔ ملین مارچ کے دوران ایک بارات بھی وہاں سے گزری جس میں شامل دلہن نے بھی حسنی مبارک سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کیا۔ ملین مارچ میں کہیں دعائیں اور کہیں پتلوں کو پھانیساں دی گئیں۔ ائیرپورٹس ملک چھوڑنے والوں سے کھچا کھچ بھرے ہوئے ہیں۔ امریکا اپنے ہزاروں شہریوں کو بحفاظت مصر سے نکالنے میں سرگرم ہے۔ جرمنی نے بھی ٹریول ایڈوائزری جاری کر دی ہے۔ تمام پیٹرول اسٹیشنز اور بازار بند ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق مصر میں اب تک تین سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ فرانس نے کہا ہے کہ مصر میں خونریزی بند ہونی چاہئے۔ ترکی کے وزیراعظم طیب اردگان نے آئندہ ہفتے مصر کا دورہ منسوخ کر دیا۔ 
اے آر وائی نیوز کے مطابق تحریر چوک میں حسنی مبارک کی تقدیر کا فیصلہ ہو گا، جمہوریت کے لاکھوں پروانے تحریر چوک پر جمع ہیں"لا مبارک لا"کی آوازیں گونج رہی ہیں، واشنگٹن ،لندن اور دوسرے عالمی دارالحکومتوں میں مصر کے بحران کے حوالے سے مشورے جاری، فوج سیکیورٹی فراہم کر رہی ہے۔ مصر میں صدر حسنی مبارک کیخلاف بیس لاکھ سے زائد افراد دارالحکومت قاہرہ کے تحریر اسکوائر پر جمع ہیں۔ اپوزیشن رہنما محمد البرادعی نے کہا ہے کہ مبارک کو محفوظ راستہ دینے کو تیار ہیں۔ قاہرہ کے علاوہ مصر کے تمام بڑے شہروں میں آٹھویں روز بھی مظاہرے جاری ہیں۔ اسکندریہ میں بھی لاکھوں افراد جمع ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ صدر حسنی مبارک حکومت میں رہنے کا حق کھو چکے ہیں۔ اس لئے انہیں فوری طور پر اقتدار سے الگ ہو جانا چاہئے۔ تحریر اسکوائر پر جمع لاکھوں افراد کو صدارتی محل کی جانب جانے سے روک دیا گیا ہے۔ صدارتی محل کے اردگرد شاہراہوں پر ٹینک اور فوجی دستے تعینات ہیں اور راستوں پر باڑھ لگا دی گئی ہے۔ تاہم فوج پُرامن مظاہرین پر گولی نہ چلانے کا اعلان کر چکی ہے۔ مظاہرین نے صدر مبارک کے خلاف بڑے بڑے بینرز اٹھا رکھے ہیں۔ مصر کی بڑی اپوزیشن جماعت اخوان المسلمون نے نائب صدر عمر سلیمان کی مذاکرات کی دعوت مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام صدر حسنی مبارک کو مزید نہیں دیکھنا چاہتے۔ چین، کینیڈا اور دیگر ممالک نے مصر میں پھنسے شہریوں کو نکالنے کیلئے پروازیں بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ 
ادھر برطانوی میڈیا کے مطابق صدر حسنی مبارک کا خاندان برطانیہ پہنچ گیا ہے۔ جس کے ساتھ ہی حسنی مبارک کے مستقبل کے بارے میں شکوک و شبہات کو مزید تقویت مل گئی۔ برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق حسنی مبارک کے بیٹے جمال کو لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ پر دیکھا گیا۔ جو ایک پرائیویٹ طیارے کے ذریعے پہنچے۔ ان کے ساتھ ستانوے سوٹ کیس بھی تھے۔ سینتالیس سالہ جمال لندن میں امریکی بینک میں کام کرنے کے بعد انیس سو چھیانوے سے اپنی کمپنی چلا رہے ہیں۔ حسنی مبارک کی اہلیہ سوزانے مبارک آئرش نژاد ہیں۔

خبر کا کوڈ : 52922
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش