0
Friday 30 Sep 2016 08:35

صوبے میں امن و امان کی انتہائی خراب صورتحال پر حکومت نے مجرمانی خاموشی اختیار کر رکھی ہے، اصغر خان اچکزئی

صوبے میں امن و امان کی انتہائی خراب صورتحال پر حکومت نے مجرمانی خاموشی اختیار کر رکھی ہے، اصغر خان اچکزئی
اسلام ٹائمز۔ اے این پی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے کہاکہ موجودہ صوبائی حکومت نے اپنی کرسی کی خاطر سب کچھ سکیورٹی فورسز کے حوالے کیا ہے، اور صوبے میں امن و امان کی انتہائی خراب صورتحال اور پشتونوں کی تذلیل پر حکومت نے مجرمانہ خاموشی اختیار کررکھی ہے۔ سکیورٹی چیک پوسٹوں پر اب خواتین کی تلاشی اور تذلیل کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ اسلام آباد کے حکمران روس کی طرح بھارت کے بھی دوست بن جائیں گے۔ ان پر کوئی بھروسہ نہیں، پشتونوں کو اپنی وطن کی فکر کرنی چاہیئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چمن میں اسفندیار کے اغواء، تاجر سنتوش کمار کے قتل، صوبے میں امن و امان کی خراب صورتحال بالخصوص چمن بارڈر اور گڑنگ چیک پوسٹ سمیت کوئٹہ چمن شاہراہ پر سکیورٹی فورسز کی جانب سے پشتون عوام کی تذلیل کے خلاف ایک بڑی احتجاجی ریلی و مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ریلی و مظاہرے سے جمال الدین رشتیا، گل باران افغان، خان محمد کاکڑ، سردار عبدالوہاب، عبدالمنان اچکزئی، عبدالرزاق بابو، گل اچکزئی، حاجی عبدالرحمٰن رودی، مشر عبدالرزاق، دادشاہ پژواک، عبد النافع حقیار اور حاجی نعمت اللہ نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت صوبے کے پشتون علاقوں میں امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہو چکی ہے، کوئٹہ سے چمن، ژوب اور پشین تک ہر شہر و علاقے میں بدامنی کا دور دورہ ہے۔ خودکش حملے، ٹارگٹ کلنگ، اغواء برائے تاوان اور ڈکیتیوں کا سلسلہ عروج پر ہے۔ کوئٹہ اور چمن میں تو امن و امان نام کی کوئی چیز موجود نہیں، لوگ اغواء اور قتل ہورہے ہیں۔ سول ہسپتال دھماکہ، اسفندیار کا اغواء اور تاجر سنتوش کمار کا قتل اس کا واضح ثبوت ہے، مگر اس کے باوجود صوبائی حکومت سب کچھ ٹھیک کی رٹ لگائے بیٹھی ہے، اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ موجودہ صوبائی حکومت اور اس میں شامل نام نہاد قوم پرستوں نے اپنی کرسی بچانے اور کرپشن چھپانے کی خاطر سب کچھ سکیورٹی فورسز کے حوالے کردیا ہے، اور فورسز صوبائی حکومت کے اختیارات کا سہارا لیکر صوبے میں آپریشن اور چیک پوسٹوں پر تلاشی کے نام پر پشتونوں کی تذلیل کررہی ہیں۔ شناختی کارڈ کے نام پر پشتونوں کو تنگ کرکے ان سے رقوم بٹوری جارہی ہیں، اور اب تو نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ چیک پوسٹوں پر پشتون خواتین کی بھی تلاشی لی جاتی ہے، ان سے شناختی کارڈ طلب کئے جارہے ہیں۔ چمن بارڈر، گڑنگ، کچلاک، بلیلی چیک پوسٹوں پر پشتونوں کی بدترین تذلیل جاری ہے، اور ان چیک پوسٹوں پر پشتونوں کو گاڑیوں اور بسوں سے اتار کر انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ اس کے علاوہ سکیورٹی اداروں نے پشتونوں کے معاشی قتل عام کی سلسلہ بھی شروع کردیا ہے۔ پشتونوں کو کاروبار کرنے نہیں دیا جا رہا ہے۔ ان فورسز کی وجہ سے پشتونوں کا کاروبار تباہ ہو چکا ہے، اس میں موجودہ صوبائی حکومت بھی برابر کی شریک ہے، پشتونوں کو چاہیئے کہ وہ اپنے دشمنوں اور اسٹیبلشمنٹ کے آلہ کاروں کو پہچان لیں اور ان کا محاسبہ کریں۔ انہوں نے کہاکہ روس جب افغانستان آیا تو اسلام آباد کے حکمرانوں نے ان کو کمیونسٹ قرار دیکر اس کے خلاف جہادی تنظیموں کو تشکیل دیا، اور پشتون افغان وطن پر خون کی ہولی کھیلی گئی اور چالیس سال تک افغانستان میں جنگ کا بازار گرم رکھا گیا، لاکھوں افغانوں کو شہید اور بےگھر و بے وطن کردیا گیا ہے، مگر آج وہی کمیونسٹ روس آکر پنجاب میں مشترکہ فوجی مشقیں کر رہے ہیں اور اسلام آباد کا دوست اتحادی بن گئے ہیں اور افغانوں کو دہشتگرد قرار دیکر ان پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں، اسی طرح بھارت کے خلاف اسلام آباد اور پنجاب کے حکمران جس طرح دشمنی اور جنگ کی باتیں کر رہے ہیں کل یہ لوگ بھارت کے ساتھ بھی دوستی کرینگے۔

اے این پی کے رہنما نے کہا کہ ان کی مشترکہ فوجی مشقیں ہونگی، لاہور اور دہلی کے درمیان اچھے تعلقات قائم ہونگے، لہٰذا پشتونوں کو چاہیئے کہ وہ ماضی اور موجودہ حالات کا بغور جائزہ لیں اور ان بے بھروسہ حکمرانوں کی باتوں پر مزید کوئی اعتبار نہ کریں، یہ حکمران روس اور بھارت کی دوستی میں دیر نہیں کرتے، ان کو آج بھی پشتونو ں سے زیادہ کمیونسٹ روس اور بھارت زیادہ عزیز ہے، یہ لوگ کل واہگہ بارڈر پر ایک بار پھر ایک دوسرے کو ہار پہناکر پھول نچاور کرینگے، پشتونوں کو چاہیئے کہ وہ پشتون دشمنوں اور غیروں کے بہکاوے میں نہ آئیں اور حکمرانوں کے کہنے پر کسی سے دشمنی اور دوستی نہ کریں، بلکہ خطے کے حالات کو دیکھتے ہوئے اپنے پشتون افغان وطن کی فکر کریں اور پشتون وطن سے دہشتگردی کے خاتمے اور اغیار کے سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے متحد ہو جائیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم چالیس سال سے جنازے اٹھارہے ہیں، ہمارے وطن کی گلیوں میں ہمارے شہداء کا خون بہہ رہا ہے، ماؤں اور یتیموں کی صدائیں بلند ہورہی پیں۔ سانحہ آٹھ اگست کے شہداء کے لواحقین انصاف مانگ رہے ہیں، بلوچ مائیں مسخ شدہ لاشوں میں اپنے پیاروں کو ڈھونڈ رہی ہیں، مگر ہم ایک بار پھر واضح الفاظ میں کہنا چاہتے ہیں کہ آپ طاقتور اور ظالم ہی سہی مگر ایک دن آئے گا جب آپ کے پاس یہ طاقت اور بندوق نہیں رہیگی، مظلوموں کا ہاتھ اور آپ کا گریبان ہوگا اور آپ کو ایک ایک ظلم کا حساب دینا ہو گا۔ مقررین نے کہاکہ حکمران اور فورسز جتنا بھی چاہیں ظلم کریں، شناختی کارڈ کے نام پر پشتونوں کی تذلیل اور پشتونوں پر تجارت و کاروبار کے دروازے بند کریں مگر ایک بات کان کھول کر سن لیں، ہم کبھی بھی اور کسی صورت بھی افغانیت کے نعرے سے دستبردار نہیں ہونگے، ہم افغان تھے افغان ہیں اور افغان رہینگے۔ مقررین نے کہاکہ اسفندیار کی عدم بازیابی، سنتوش کمار کے قاتلوں کی عدم گرفتاری، چمن بارڈر، گڑنگ یارو، کچلاک اور بلیلی چیک پوسٹوں پر پشتون ماؤں، بہنوں، بزرگوں اور تجارت پیشہ افراد کو درپیش مشکلات، تکالیف اور وحشیانہ رویے کے خلاف اے این پی جلد کوئٹہ چمن شاہراہ کو بلاک کرنے سمیت سخت سے سخت احتجاج کی کال دیگی۔ قبل ازیں اے این پی کے زیراہتمام اسفندیار کے اغواء، تاجر سنتوش کمار کے قاتلوں کی عدم گرفتاری، سکیورٹی اداروں کی جانب سے پشتونوں کی تذلیل و معاشی قتل کے خلاف چمن میں اے این پی کے صوبائی صدر اصغرخان اچکزئی کی قیادت میں ایک بڑی عظیم الشان احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس میں ہزاروں افراد شریک تھے ریلی کے شرکاء نے پلے کارڈ اور بینرز اٹھا رکھے تھے اور نعرے بازی کرتے ہوئے مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے ٹرنچ روڈ پر شہید خان جیلانی خان اچکزئی کی کوٹھی کے سامنے پہنچے جہاں پر مظاہرہ کیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 571569
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش