0
Thursday 21 Apr 2011 15:54

سپریم کورٹ،ڈاکٹر بابر اعوان نے صدر کی جانب سے پوچھے گئے پانچ سوالات عدالت میں پڑھ کر سنائے، بھٹو ریفرنس سماعت کے لئے منظور

سپریم کورٹ،ڈاکٹر بابر اعوان نے صدر کی جانب سے پوچھے گئے پانچ سوالات عدالت میں پڑھ کر سنائے، بھٹو ریفرنس سماعت کے لئے منظور
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ میں بھٹو ریفرنس سماعت کے لئے منظور کر لیا گیا۔ سپریم کورٹ نے عدالتی معاونت کے لیئے دس سنیئر وکلا مقرر کر دیئے، جن میں اعتزاز احسن، عبدالحفیظ پیرزادہ، علی احمد کرد، جسٹس طارق محمود، ایس ایم ظفر، فخر الدین جی ابراہیم، نفیس آفریدی سمیت دیگر وکلا شامل ہیں۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے آغاز میں ڈاکٹر بابر اعوان نے ریفرنس میں صدر کی جانب سے پوچھے گئے پانچ سوالات عدالت میں پڑھ کر سنائے۔ اٹھائے گئے پانچ سوالوں میں کہا گیا ہے کہ کیا بھٹو کا ٹرائل بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں تھا، کیا وعدہ معاف گواہ کی شہادت پر کسی کو پھانسی کی سزا دینا اسلامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں، بھٹو کیس میں ریکارڈ سے ججز کا تعصب ثابت ہو گیا، کیا اس ٹرائل کو شفاف قرار دیا جا سکتا ہے، کیا بھٹو کو جو سزا دی گئی، وہ مقدمہ اور حالات و واقعات کے مطابق درست تھی۔ پانچویں اٹھائے گئے سوال میں کہا گیا ہے کہ کیا یہ ٹرائل آئین کی بنیادی حقوق کے آرٹیکل سے متصادم نہیں تھا۔ سپریم کورٹ نے سماعت کیلئے دس عدالتی معاونین مقرر کر دیئے، جن میں علی احمد کرد، طارق محمود، عبدالحفیظ پیرزادہ، فخرالدین جی ابراہیم ، خالد انور، مخدوم علی خان، ایس ایم ظفر، اعتزاز احسن، بیرسٹر ظہورالحق اور لطیف آفریدی شامل ہیں۔ کیس کی سماعت دو مئی تک ملتوی کر دی گئی۔
اس سے پہلے گزشتہ روز وفاقی کابینہ میں سپریم کورٹ میں ذوالفقار علی بھٹو کیس کے ری اوپن کرنے سے متعلق وزیر قانون و انصاف ڈاکٹر ظہیر الدین بابر اعوان نے کابینہ کو پانچ قانونی سوالات پر تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ صدارتی ریفرنس میں سپریم کورٹ میں اب تک ہونے والی کاروائی اطمینان بخش ہے۔ انہوں نے کابینہ کو ان پانچوں قانونی سوالات پر بریفنگ دی جنہیں جمعرات کے روز آج سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ صدارتی ریفرنس اس لئے دائر کیا گیا ہے کہ پاکستان کے آئین کے بانی اور سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل کیا گیا اور قانونی تاریخ کے ریکارڈ کو درست کرنا ضروری ہے کیونکہ اس کیس میں ناانصافی کی گئی تھی۔ 
تفصیلی بحث کے بعد کابینہ نے قانونی نکات سپریم کورٹ میں پیش کرنے کی منظوری دی۔ ڈاکٹر بابر اعوان نے کیس کی بین الاقوامی اہمیت اور تاریخی پس منظر سے بھی اجلاس کو آگاہ کیا۔ اجلاس میں پی آئی ڈی میں وزیر اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے سیکرٹری اطلاعات تیمور عظمت عثمان اور پی آئی او کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کابینہ کے فیصلے سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ کا اجلاس صرف ایک نکاتی ایجنڈے پر منعقد ہوا۔ ڈاکٹربابر اعوان نے لیگل ٹیم کے ہمراہ خصوصی دعوت پر کابینہ کو بریفنگ دی۔ وزیر اعظم گیلانی نے کابینہ کو ریفرنس پر اعتماد میں لیا۔ 
ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ بھٹو شہید کا کیس عدالتی تاریخ کا سیاہ باب ہے کیونکہ انہیں ایک جعلی مقدمے میں پھانسی دی گئی ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے کہ قائد عوام سے ہونے والی ناانصافی کا ازالہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لئے صدر مملکت نے آئینی راستہ اختیار کیا، ریفرنس دائر کرنے کے لئے ڈاکٹر بابر اعوان نے پیپلزپارٹی کے لئے اپنی خدمات پیش کیں۔ عدالت عظمٰی نے یہ ہدایت کی کہ ریفرنس میں قانونی نکات اٹھائے جائیں۔ چنانچہ پانچ قانونی سوالات کو ریفرنس کا حصہ بنا کر انہیں سپریم کورٹ میں پیش کیا جا رہا ہے۔ عدالت عظمٰی میں پیش کرنے سے قبل کابینہ کی توثیق کرانا قانونی تقاضہ تھا۔ کیونکہ جب ریفرنس بنا تو کابینہ نے اس کی منظوری دی تھی۔
خبر کا کوڈ : 66917
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش