0
Sunday 15 May 2011 19:05

وقت کا تقاضا ہے کہ گو امریکہ گو تحریک میں تیزی لائی جائے، سید منور حسن

وقت کا تقاضا ہے کہ گو امریکہ گو تحریک میں تیزی لائی جائے، سید منور حسن
لاہور:اسلام ٹائمز۔جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سید منور حسن نے کہا ہے کہ امریکہ کو پاکستان کی آزادی و خودمختاری کو روندتے ہوئے ایبٹ آباد آپریشن کی جرات نہ ہوتی اگر حکمرانوں نے غلامی کی دستاویز پر دستخط نہ کیے ہوتے، واقعے کی تحقیقات کیلئے آزادانہ کمیشن کا آئندہ چند روز میں اعلان ہو جانا چاہیے لیکن حکومت اور فوج میں امریکی مداخلت کے باعث کمیشن کے جلد قیام کی توقع نہیں، ڈرون حملوں کےخلاف بڑے پیمانے پر تحریک چلانے کی ضرورت ہے عوام کو حکمرانوں کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہیے، عوام تمام مسلم لیگیوں اور پیپلزپارٹی والے گندے انڈوں کو چار چار بار ووٹ دے آزما چکے ہیں جنہوں نے ملک کے ٹکڑے کروائے، ٹارگٹ کلنگ، مہنگائی، بے روزگاری کے تحفے عوام کو  دیئے لہٰذا اب عوام سے درخواست ہے کہ جماعت اسلامی کو ووٹ دیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز جماعت اسلامی کے مرکزی ہیڈ کوارٹر منصورہ کے سامنے ڈرون حملوں کے خلاف ملتان روڈ پر احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ریلی میں کثیر تعداد میں جماعت اسلامی اور اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنوں نے شرکت کی جنہوں نے جماعت اسلامی کے جھنڈے اور بینرز اٹھا رکھے تھے شرکاء نے امریکہ کی استعماریت اور ڈرون حملوں کے خلاف نعرے بھی لگائے، جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ گو امریکہ گو تحریک میں تیزی لائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے عوام کے سامنے ممبر سازی کیلئے رابطہ مہم کا آغاز کر دیا ہے، حکومت نے عوام کو کچھ نہیں دیا، عوام کے جان و مال کے تحفظ، صحت و تعلیم، تمام پہلوﺅں پر حکومت عوام کی خدمت میں بری طرح ناکام ہو گئی ہے لیکن عوام، فلسطینیوں، افغانیوں اور کشمیریوں کی بات بھی کر رہی ہے جو حکومت نہیں کر سکتی وہ کام عوام سرانجام دے رہی ہے، انہوں نے کہا کہ عوام کے ساتھ بھارت کا مقابلہ بھی کریں گے، پاکستان کی خودمختاری کو تحفظ بھی فراہم کریں گے، انہوں نے کہا کہ اگر فوج قبائلیوں کو ڈرون گرانے کی اجازت دے اور سہولتیں فراہم کر دے تو آئندہ کوئی ڈرون حملہ نہیں ہو گا، انہوں نے جماعت اسلامی کی کارکنوں سے شہادت کی انگلی اٹھوا کر گواہی لی کہ وہ ایک بڑی جدوجہد اور کشمکش کیلئے تیار ہیں۔
منو ر حسن نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں توقع تھی کہ دہشت گردی کی جنگ کے حوالے سے بھی کوئی اعلان ہو گا کہ یہ ہماری جنگ نہیں بلکہ امریکہ کی جنگ ہے لیکن افسوس ایسا نہ ہوا، پارلیمنٹ میں پاک امریکہ خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کی بات بھی ہوئی لیکن اس پر عملدرآمد بھی ہونا چاہیے، 2008ء میں بھی اعلان ہوا تھا جس پر عملدرآمد نہ ہونے کے ذمہ دار وزیراعظم ہیں، انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ڈرون حملے نہیں رو ک سکتی تو پھر یہ کام عوام خود کریں گے، انہوں نے کہا کہ فوج نے تسلیم کیا کہ اگر اجازت ملے تو ڈرون گرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں تو پھر اس سے ثابت ہو گیا کہ سیاسی حکومت امریکہ کی غلام بنی ہوئی ہے۔ سید منور حسن نے کہا کہ امریکہ نے افغانستان میں دنیا کی بہترین 60 فیصد فوجیں جدید ہتھیاروں کے ساتھ اتار رکھی ہیں لیکن انہوں نے 10 سالوں کی جدوجہد کے بعد ایک اسامہ کو شہید کیا ہے اگر ہر دس سال بعد ایک ایک اسامہ شہید ہوتا رہا تو پھر یہ جنگ کیسے جیت سکتے ہیں اور پوری دنیا کے اسامہ کو کیسے سنبھالے گا، اسامہ ایک بار شہید نہیں ہوا اس سے پہلے بھی 8 بار شہید ہو چکا ہے تاہم امریکیوں کے پاس اسامہ کو شہید کرنے کا کوئی ثبوت بھی نہیں ہے، لیکن ہماری فوج بھی امریکہ کی ہاں میں ہاں ملا رہی ہے انہوں نے کہا کہ کلمہ توحید ہماری بنیاد اور ہمار ی تہذیب کا تمدن ہے امریکہ نے جو دنیا کو کنٹرول کرنے اور غلام بنانے کا اعلان کیا ہے اس کو ہم نہیں مانتے امریکہ نے لاکھوں مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔امیر جماعت اسلامی لاہور امیرالعظیم نے کہا کہ ایبٹ آباد آپریشن کے بعد عوام کو امید تھی کہ اب "گو امریکہ گو " کا نعرہ لگے گا، اصل دہشت گرد امریکہ ہے جس نے ہماری سالمیت، خودمختاری کو داﺅ پر لگا دیا ہے، انہوں نے کہا کہ آج اسلام آباد کے ایوانوں، قومی اسمبلی میں بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ امریکہ سب سے بڑا دہشت گرد ہے اور پاکستان کے ٹکڑے کرنا چاہتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 72096
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش